اپریل فول





اپریل فول



وقار احمد غالب پوری

آج ہمارے معاشرے میں جتنی ایسی اخلاقی وبائیں اورغلط رسم ورواج پائے جا رہے ہیں، وہ سب مغربی تہذیب اوریہودیوں کی دین ہیں۔
اسی قسم کی خلافِ مروت اورخلافِ تہذیب جاہلیت کی ایک چیز’’اپریل فول‘‘ بھی ہے ۔
جدیدنسل خاص طورپرجدید تعلیم یافتہ طبقہ اسے نہایت اہتمام اورگرم جوشی سے اسے فالو کررہا ہے اوراپنے اس فعل کوعین روشن خیالی تصورکررہاہے ۔اس دن لوگ ایک دوسرے کوبیوقوف بناتے ہیں ،آپس میں مذاق ،استہزا،جھوٹ ، دھوکہ ،فریب ،وعدہ خلافی اورایک دوسرے کی تذلیل وتضحیک کرتے ہیں ۔
فول اپریل کے حرام ہونے میں کسی مسلمان کوذرہ برابرتذبذب کاشکارنہیں ہوناچاہیے؛ اس لیے کہ اس میں جن امورکا ارتکاب کیاجاتاہے، وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق حرام ہیں۔

اپریل فول کی حقیقت 

اس سلسلے میں مختلف توضیحات وروایات ہیں۔البتہ اس حوالے سے کوئی پختہ تاریخی شہادت سامنے نہیں آئی ۔بہرحال حقیقت یہ ہے کہ اپریل فول مغربی تہذیب اوریہودونصاریٰ کی دین ہے ۔ اس سلسلے میں جوروایات کتب تواریخ اوراخبارات میں موجود ہیں، ان میں سے چند پیش خدمت ہیں:
(۱)انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا اور انسائیکلولاروس کامصنف اپریل فول کی وجہ ایجاد یہ لکھتا ہے :
’’جب یہودیوں نے حضرت عیسیٰ کوگرفتارکرلیا اور رومیوں کی عدالت میں پیش کیا، تورومیوں اور یہودیو ں کی طرف سے حضرت عیسی کے ساتھ مذاق ،تمسخر، استہزا اور ٹھٹھا لگایا گیا۔ان کوپہلے یہودی سرداراورعلماءکی عدالت میں پیش کیاگیا، پھر پیلاطس کی عدالت میں لے گئے کہ فیصلہ وہاں ہوگا،پھروہاں سے ہیروڈیلس کی عدالت میں پیش کیاگیا، پھرہیروڈیلس سے پیلاطس کی عدالت میں فیصلے کے لیے بھیجاگیا‘‘۔
ایسامحض معاذ اللہ تفریحاً کیاگیا۔
(۲)لوقاکی انجیل میں اس واقعے کویوں بیان کیاگیاہے : 
’’جب لوگ حضرت عیسیٰ کوگرفتارکیے ہوئے تھے، تویہود ان کی آنکھیں بند کرکے منہ پرطمانچہ مارکرٹھٹھا کرتے تھے ۔ ان سے یہ کہتے تھے کہ نبو ت، یعنی: الہام سے بتا کہ کس نے تجھے مارا۔ اس کے علاوہ اوربہت سی باتیں بطورطعنہ کہتے تھے‘‘۔ 
(۳)فریدی وجدی نے اپنی انسائیکلوپیڈیامیں لکھا ہے:
’’میرے نزدیک بھی اپریل فول کی حقیقت یہ ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ کی گرفتاری ،ان کی شان میں توہین ،ان کے ساتھ مذاق اورتکلیف پہنچا نے کی یادگار ہے‘‘۔
(٤)اردوکی مشہورلغت ’’نوراللغات‘‘۱/٢٤۱میں اپریل فول کے تعلق سے مصنف مولوی نورالحسن لکھتے ہیں :
’’اپریل فول انگلش کااسم ہے۔ اس کامعنیٰ اپریل کا احمق ہے اورحقیقت یہ ہے کہ انگریزوں میں یہ دستور ہے کہ اپریل میں خلاف قیاس دوستوں کے نام مذاقاً بیرنگ خط،خالی لفافہ یا دل لگی کی چیزیں لفافے میں رکھ کربھیجتے ہیں۔ اخبارو ں میں خلاف قیاس خبریں چھاپی جاتی ہیں۔ جولوگ ایسے خطوط لے لیتے ہیں یااس قسم کی خبرکومعتبرسمجھ لیتے ہیں، وہ اپریل فول قرارپاتے ہیں۔ اب ہندوستان میں بھی اس کارواج بالکل عام ہوگیاہے اورانہیں باتوں کواپریل فول کہتے ہیں‘‘۔
نوراللغات کی اس توضیح سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اپریل فول انگریزوں کادستورہے اورانگریزوں کادستوراپنانامسلم قوم کے لیے حرام ہے ۔

شریعت اسلامی میں اپریل فل کی حیثیت:

اپریل فول کی حقیقت کے تعلق سے یہ زمانۂ قدیم کے تاریخی شواہد تھے۔ ماضی قریب میں بھی اس طرح کے واقعات یہودیوں اورنصرانیوں نے مسلمانوں کے ساتھ انجام دیے، جواپریل فول سے تعلق رکھتے ہیں۔ اگرکوئی مغربی تہذیب کادلدادہ دریدہ دہن ان توضیحات اور واقعات کی بنیادپر اپریل فول کوغلط تصورنہیں کرتا، توفی نفسہ اس دن جو امورانجام دیے جاتے ہیں، ان کی وجہ سے یہ حرام ہے۔ تمسخر، استہزا، جھوٹ ،فریب اورایک دوسرے فردیاجماعت کی ہنسی بناناحرام ہے۔ایک دوسرے کی ہنسی مذاق بنانے والوں کوقرآن متنبہ کرت اہے ۔ 
اے ایمان والو!مردوں کی ایک جماعت دوسری جماعت کا مذاق نہ اڑائے ۔شاید وہ ان مذاق اڑانے والوں سے (اپنے اعمال صالحہ کی وجہ سے بارگاہ الٰہی میں)بہترہوں اور عورتیں بھی دوسری عورتوں کامذاق نہ اڑایا کریں، شایدوہ ان سے بہترہوں اورنہ ایک دوسرے پرعیب لگاؤ اورنہ کسی کوبرے القاب سے آواز دو۔
(سورۂ حجرات: آیت ۱۱)

دیگر نظریات سے بھی اپریل فول منانا ایک قبیح عمل:

اس دن جھوٹ بکثرت بولاجاتاہے۔جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ اورحرام ہے۔ 
اپریل فول کے موقع پرہنسی مذاق ،تمسخر،استہزا،جھوٹ، دھوکہ، مکروفریب ،وعدہ خلافی ،بددیانتی، امانت میں خیانت اور ان جیسے دیگر امورانجام دیے جاتے ہیں۔
یہ مذکورہ امور فرمان الٰہی اورفرمان رسالت کے علاوہ دیگر اطراف واکناف سے بھی خلاف مروت ،خلاف تہذیب اور ہندوستان کے سماج ومعاشرے کے خلاف ہیں۔

اپریل فل اور مسلمانوں کے احوال:

لیکن افسوس صدافسوس! مسلمانوں پرکہ جنہیں خیرامت کاسرٹی فیکیٹ ملاہے۔ جوقوم نیکی کی دعوت اوربرائی سے روکنے کے لیے مبعوث کی گئی ہو،وہی قوم آج خدا اور اس کےسول کے دشمن یہودونصاری کی تقلیدکررہی ہے ۔
آج قوم مسلم اپنے ازلی دشمن یہودو نصاری کے جملہ رسم ورواج، طرزعمل اور ہر قسم کے فیشن کونہایت ہی فراخ دلی سے قبول کررہی ہے۔ مسلم نوجوان اسلامی تعلیمات سے اس قدر بے بہرہ ہیں کہ وہ دنیاوی امورمیں جائز وناجائز کا خط فاصل نہیں کھینچ سکتے۔
اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کواسلامی تعلیمات اوراسوۂ مصطفوی کے مطابق زندگی گزارنے اوریہودونصاریٰ کی تقلید سے پرہیز کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے