رمضان کاپیغام مومن عورت کے نام


رمضان کاپیغام مو من عو رت کے نام

  

اللہ تبا رک وتعا لی نے تقو ی وطہارت اور خو ف و خشیت کی حا مل مو من ، عورتوں کی تعریف کی ہے، انہیں مغیبا ت ِربا نی کا محا فظ قر ار دیا ہے، قر آن نے تذکرۂ صا لحین کے وقت مو من عو رتو ں کا بھی لحا ظ کیا ہے، اور انہیں بھی ان خوش نصیبو ں میں شا مل کیا ہے، فرما یا ! ’’فَاسْتَجَابَ لَہُمْ رَبُّہُمْ أَنِّی لاَ أُضِیْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِنْکُمْ مِنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثٰی بَعْضُکُمْ مِنْ بَعْضٍ‘‘۔ (آل عمران: ۱۹۵)
خو اتین ِاسلام : رمضان المبا رک کے اس با بر کت مہینہ کی خو ش خبر ی میری جانب سے قبو ل کریں :اللہ کی بندیاں !میر ی طرف سے اس مہینہ کی مبا رکبا د حا صل کریں !میں رب العالمین کی با رگا ہ میںاپنے لیے اور آپ کے لیے مغفر ت کا طا لب ہوں ، تو بہ نصوح کے لیے دعاء گو ہو ں !خواتین اسلام !میری طرف سے دس نصیحتو ن کا ایک گلد ستہ آپ کی خدمت میں پیش ہے۔
(۱)کا مل ایمان والی عو رت کی پہچا ن یہ ہے کہ وہ اللہ رب العزت کو اپنا رب اور پا لنہا ر تسلیم کر ے ، اس پر یقین رکھے ، قو ل وعمل اور اعتقا د ہر اعتبا ر سے عو رت پر ایما ن کے آثا ر اور اس کی علا متیں ظاہر ہو ں ، اللہ کے غیظ وغضب سے وہ بچتی ہو ! اس کی دردنا ک سزا کا خو ف اس پر ہر وقت طاری رہتا ہو ، رب العز ت کے احکا م کی مخا لفت اور اس کے نقصا نا ت کا بھی اس کو احسا س رہتا ہو!
(۲)مو من عو رت کی شا ن یہ ہو نی چا ہیے کہ اوقا ت ِنماز کی رعا یت کر تے ہوئے خشو ع و خضوع کے ساتھ پنج وقتہ نماز کی پابندی کر تی ہو ، نما ز اور عبا دت سے کو ئی چیز اس کو غفلت میں نہ ڈال سکے ، نماز کے نشا نا ت اور علا ما ت اس پر ظا ہر ہو ں !ہر طرح کی برائیوںسے وہ رک جا ئے کیو ں کہ گناہوںسے رکنا انسا نیت کی سب سے بڑی کا میابی ہے۔
(۳)نیک مو من عو رت کو حجا ب کا خیا ل رکھناچاہیے !اسی میں اس کو لطف محسو س ہو تا ہو ؛بلکہ حجا ب کو وہ با عث شر افت سمجھتی ہو، جب بھی گھر سے نکلے تو اللہ تعا لی کی حفاظت ونگہبا نی کی طلبگا ر ہو! حجا ب ونقاب پر اللہ کا شکر یہ ادا کرے !اللہ ہی ہے جو اس کی حفا ظت کرتاہے، اسی پر دہ کامطا لبہ قرآن نے اہل بیت کی عو رتوں،سے بھی کیا ہے، !فرمایا! ’’یَا أَیُّہَا الَّنبی قُلْ لِأَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَائِ الْمُؤْمِنِیْنَ، یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِہِنَّ ‘‘۔ (الاحزاب: ۵۹)
(۴)ایک مسلما ن عو رت کو چاہیے کہ اپنے شوہر کی اطا عت وفر ما ں بر دا ر بنے ، اس کے سا تھ نر می اور محبت سے پیش آئے ، اس سے خیر خو اہی کا معا ملہ کر ے ، اس کے آرام وراحت کا خیا ل رکھے !اس کی با ت پر با ت نہ بڑھائے ، آوا ز نہ بلند کرے ، سخت کلا می نہ کرے !شو ہر کی فر ما ں بر دار عو رت کے لیے اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی خو شخبر ی دی ہے، فر ما یا !’’إذَا صَلَّتِ الْمَرْأَۃُ خَمْسَہَا وَصَامَتْ شَہْرَہَا وَأَطَاعَتْ زَوْجَہَا دَخَلَتْ جَنَّۃَ رَبِّہَا ‘‘۔
(۵) اللہ تعا لی کے احکا م کوسا منے رکھ کر اس کی ہد ایا ت کا پا س ولحا ظ کر تے ہوئے اولا د کی تر بیت بھی کر ے !انہیں صحیح عقا ئد کی تعلیم دے ، ان کے دلوں کواللہ اور رسو ل ؐکی محبت سے سرشارکرے!معا صی اور رذائل سے ان کو محفو ظ و ما مون رکھے !قرآن نے بہت واضح الفاظ میںتر بیت اولا د کا حکم دیا ہے: ’’یَا أَیَّہُا الَّذِیْنَ آمَنُوْا قَوْا أَنْفُسِکُمْ وَأَہْلِیْکُمْ نَارًا، وَقُوْدُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃُ، عَلَیْہَا مَلاَئِکَۃٌ غِلاَظٌ شِدَادٌ، لاَ یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَا أَمَرَہُمْ، وَیَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ ‘‘۔  (التحریم: ۶)
(۶)پا کیزہ مسلم عو رت کا ایک خو بصو رت زیو ر یہ بھی ہے، کہ کبھی بھی کسی اجنبی کے سا تھ خلو ت کا مو قع نہ آنے دے !یہ احتیاط اس کی شخصیت کو سنوارتا ہے، اسی لیے اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر شنیع سے بچنے کا حکم دیا ہے: ’’الْمرْأَۃ المسلمۃ مَا خَلَتُ إِمْرَأۃٌ بِرَجُلٍ إِلاَّ کَانَ الشَّیْطَانُ ثَالِثَہُمَا ‘‘؛نیز بغیر محر م کے کبھی سفر نہ کرے ، بازاروں اور عمو می جگہو ں سے اجتنا ب کرے ، کبھی ضرورت پڑے تو حجا ب لگا کر نکلے ۔
(۷)مو من عو رت کو ہر وقت اس با ت کا لحا ظ رہنا ضروری ہے، کہ کبھی کسی بھی نقل وحر کت میں مر دوںکے خصو صی معا ملا ت سے مشا بہت نہ اختیا ر کرے ، اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم نے مر دوں اور عو رتوں دو نوں کو اس با ت سے منع فر ما یا ہے، ارشاد ہے: ’’لَعَنَ اللّٰہُ الْمُتَشَبِّہِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَائِ وَالْمُتَشَبِّہَاتِ مِنَ النِّسَائِ بِالرِّجَالِ ‘‘(الحدیث )اسی طرح ایک مومن عو رت کو یہ با ت بھی زیب نہیں دیتی کہ کا فر عو رتوں سے مشابہت کا خیال بھی دل میں لا ئے ، خو اہ یہ مشا بہت کپڑے اور لبا س میں ہو ،یا فیشن ، چا ل اور شکل وصو رت میں ، کیو ں کہ رسو لؐ کا ارشا د ہے! ’’من تشبہ بقو م فہو منہم ‘‘۔
(۸)مو من عو رت کو چا ہیے کہ عو رتوں میںتبلیغکا کا م جا ری رکھے ! بطور خا ص پڑو سی عو رتو ں کے یہا ں آمدو رفت کے ذریعہ توحید کی تعلیم بھی دیتی رہے !اور آج کے اس جدید سہو لیا تی دور میں مختلف ذرائع اپنا کر دیگر عو رتو ں اور بہنو ں سے رابطہ بھی بنا ئے رکھے او رانہیں دین اسلا م کی با تیں بتا تی رہے !رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے لیے اجرو ثو اب کااعلا ن کیا ہے! ’’لَأَنْ یُہْدِيَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلاً وَاحِدً خَیْرٌ لَکَ مِنْ حُمُرِ النَّعَمِ ‘‘۔
(۹)مو من عو رت کو اپنے دل پر بھی تو جہ دینے کی ضرورت ہے! شبہا ت اور شہوات سے دل کو محفو ظ رکھے ! آنکھ سے حرام نہ دیکھے !کا ن سے گا نا اور بری بے حیا ئی کی با تیں نہ سنے !دیگر اعضا ء کو بھی ضبط میں رکھے ! اسی کا دوسرا نا م تقو ی ہے، جس کا ایک عو رت کے اندر ہو نا بہت ضروری ہے، اسی لیے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے حیا ء کرنے کا حکم دیا ہے!اور جو شخص اللہ سے حیا ء کرتاہے، اللہ اس کو اپنے امن وامان میں رکھتے ہیں ، فر مایا ! ’’إِسْتَحْیُوْا مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ وَمَنِ اسْتَحْیٰی مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ وَحَفِظَ الرَّأْسَ وَمَا وَعٰی وَالْبَطْنَ وَمَاحَوٰی وَمَنْ تَذَکَّرَ الْبِلٰی تَرَکَ زِیْنَۃَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا ‘‘۔
(۱۰)ان تما م چیزوں کے ساتھ سا تھ ایک مو من عو رت کے لیے اپنے وقت کو ضائع ہونے سے بچانابھی از حد ضروری ہے، دن اور را ت کے قیمتی اوقا ت کو ادھر ادھر کے بکو اس میں نہ لگا ئے ، کسی کی غیبت نہ کرے ، چغل خوری نہ کرے ، نہ تو غفلت میں ، نہ تو بھو ل کر ، اللہ نے اس سے منع فرما یا ہے! ’’وَذَرِ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَہُمْ لَعِبًا وَلَہْوًا وَغَرَّتْہُمُ الْحَیَاۃُ الدُّنْیَا‘‘ (الانعام: ۷۰) کیوں کہ جولوگ اپنی زندگی کے بیش قیمت لمحات یو ں ہی بے سو د ضا ئع کر دیتے ہیں انہیں بہ جلد یا بدیر ہو ش آہی جاتا ہے اور پھر اخیر میں نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ’’یا حسرتنا علی مافر طنافیہا ‘‘کہتے کہتے ان کی زبان نہیں سو کھتی !
یہ دس چیزیں ایک مسلما ن عو رت کے لیے کسی ہیرے اور سو نے سے کم نہیں، اگر آج کی عو رتیں ان پر عمل کر لیتی ہیں تو ایک ایسا معا شرہ وجو د میں آسکتا ہے، جواپنی نظیر آپ ہے،رمضا ن المبا رک کے اس مہینہ میں ہم ان امو ر پر تو جہ دے کر دوگنا اجر و ثو اب حا صل کر سکتے ہیں !رمضا ن کی رحمت و بر کت اس پر مستزاد ہے۔
خدایا !  ہما ری ما ئو ں اور بہنو ں کو اپنے پسندیدہ طریقہ کا رکا متبع بنا آمین


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے