رمضا ن سے مر بو ط اہل ایما ن کی چند یا دیں



رمضا ن سے مر بو ط اہل ایما ن کی چند یا دیں

قرآن کریم کانزو ل رمضا ن المبا رک جیسے با بر کت مہینہ میں ہوا ، قرآن خود کہتا ہے،’’ شَھْرُ رَمْضَانُ الَّذِی أُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآن‘‘(البقرۃ: ۱۸۵) جب ہما ری سب سے عظیم کتاب کا نزو ل سب سے با بر کت مہینہ یعنی ماہ رمضان میں ہوا ہے، توقرآن سے بڑھ کر کسی اور چیز کا تذکر ہ ہما رے لیے کیو ں کر شیریںاور با عث فرحت وانبساط ہو سکتاہے، رمضان جب بھی آتا ہے اس عظیم نعمت وعنا یت کا احساس پوری قوت کے سا تھ ہما رے دل ودما غ میں پیوست کر دیتا ہے، رمضا ن ہی وہ قا بل فخر مہینہ ہے، جس میں گنے چنے چند کمزور وناتوا ں اہل ایمان کو بدر کے میدان میں طا قت وقوت کے حا مل ایک بڑے لشکر پر فتح وکا مرا نی نصیب ہوئی تھی اوریہی حق کی اشاعت، اس کے غلبہ نیز باطل کی شکست اور اس کی مغلو بیت کا نقطۂ آغاز ثا بت ہوا ، اہل کفر کے مقابلہ میں اللہ کے رسو ل ﷺاور آپ کے دو عظیم جا ں نثا ر یعنی مہاجرین وانصار کے سر کامیابی وسر خروئی کا سہر ا اسی مبا رک ماہ میں بندھا تھا ، ’’وَلَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّٰہُ بِبَدَرٍ وَأَنْتُمْ أَذِلَّۃٌ فَاتَّقُوْا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُشکرونَ‘‘(آل عمرانٖ:۱۲۲)رمضان میں اسلام کی فتح ہو ئی ، کفر کی شکست ہوئی ،’’لاالہ الا اللّٰہ محمدرسول اللّٰہ ‘‘کاعَلم بلند ہوا ، کفر والحا د کا سر نگو ں ہوا، جنگ بدر کاعظیم الشا ن واقعہ ۱۷ ؍رمضا ن المبا رک کو پیش آیا تھا ، رمضا ن المبا رک میں ہر سا ل جب بھی یہ دن آتا ہے ، تو اسلا می تا ریخ کی سب سے عظیم جنگ کی پو ری تا ریخ ہما رے سا منے کھول کر رکھ دیتا ہے ۔
رمضا ن ہی میں فتح مکہ کا وا قعہ پیش آیا ، ’إنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتَحًا مُمِیْنًا‘‘ (الفتح: ۱)پیغمبر اسلا م ﷺ نے ما ہ رمضان میں قرآ ن کے ذریعہ دلو ں کو فتح کیا ، تو حید کے ذریعہ مکہ فتح کیا ، ایما ن کو قوت حا صل ہوئی ، قرآ ن کو غلبہ ملا اور اللہ والو ں کی جماعت کو فتح نصیب ہوئی ، اس کے علا وہ بھی مسلما نو ں کی بہت سی جنگیں ماہ رمضا ن میں واقع ہوئیں ، اور اہل ایما ن کی حیر ت انگیز او رزندہ جا ویدبہت سی کامیابیاں بھی اس ماہ سے وا بستہ ہیں ، ماہِ رمضان سے مر بو ط اہل ایما ن کی ایک بہت ہی اہم یاد داشت یہ بھی ہے کہ اس مہینہ میں امین الوحی حضر ت جبرئیل علیہ السلام نبی اکرم ﷺ کے پا س بکثر ت حا ضر ہوتے، آپﷺ کے سا تھ قرآ ن کریم کا دور کر تے ، دونوں آپس میں ایک دوسرے کو سنا تے ، اس کی آیتوں میں تدبر وتفکر کرتے ، نہا یت ہی خو ش اسلوبی کے سا تھ تلاوت کر تے ، اس طرح یہ دو نو ں ہستیا ں ایک عظیم عبا د ت ، اہم نیکی ، اورشاندا ر مجلس میں اپنے اوقا ت کو کامیاب بنا تے ۔
ماہِ رمضا ن سے وابستہ مسلما نو ں کی ایک قا بل فخر عبا دت تر اویح بھی ہے ، قرنِ اول کے صحا بہ کرا م ؓاس مہینہ میں تر اویح میں اکٹھا ہوتے ، ایک اما م کی اقتداء میں رب العالمین کے کلا م کو سنتے ، اس کی با رگا ہ میں خشو ع وخضو ع کرتے، روتے گڑگڑاتے ، ان کے دلو ں کے خشوع وخضو ع کا یہ عالم ہو تا کہ رات تنگ دامانی کاشکو ہ کر نے لگتی ، خوف وخشیت اور اخلا ص وللہیت کی ان کے اوپر حکمرانی ہوتی ، قیام وسجو د اور رکو ع ہر حالت میںان کی آنکھو ں سے آنسو ٔوں کی لڑی جا ری رہتی ، یہ تو اس مبا رک ماہ کی خصوصیت ہے ہی کہ جنت کے دروازے کھول دیے جا تے ہیں ، دوزخ کے دروازے بند کر دیے جا تے ہیں ، شیا طین قید کر دیے جا تے ہیں ، مزید برآں ہر روزے دا ر اس مہینہ میں دوخوشیوں سے سر فرا ز ہو تا ہے، ایک نفس صو م کی خوشی ، دوسرے اللہ رب العزت سے ملا قا ت کی خو شی ، با یں معنی کہ شیاطین کے قیدہو نے سے ایک مو من کے لیے رب سے دعا اور منا جا ت میں آسا نیا ں پیدا ہو جاتی ہیں ، چناں چہ جب بھی یہ مبارک ما ہ ہمارے سرو ں پر جلو ہ فگن ہوتاہے ،ساتھ ہی فرحت وسرور میں اضافہ ہو تا ہے، اور اس کا مزہ دو چند ہوجا تا ہے ۔
رمضان المبا رک کا ہر مہینہ اپنے اور گذشتہ رمضا ن کے ما بین ایک مومن سے صادر ہو نے والے گنا ہو ںکا کفا رہ ہوتا ہے، اس پہلو سے یہ مہینہ ہر مسلما ن کے لیے ایک عظیم الشا ن یادگا ر کی حیثیت رکھتاہے، کیوں کہ یہ خطائوں اور گناہوں سے پاک صاف کر دیتاہے۔
رمضا ن غر با ء اور مسا کین کا مہینہ ہے، چنا ں چہ جنہیں اللہ نے مال ودولت سے نوا زا ہے، وہ اس مہینہ میں فقرا ء پر دل کھول کر خر چ کرتے ہیں ، کتنے ایسے ہیں جن کی سخا وتیں اس مہینہ میں ظاہر ہو جا تی ہیں ، اس طرح یہ ما ل دا ر بھی اپنے لیے رب العالمین کی طر ف سے سعادت ونیک بختی کی سندحا صل کر لینے میں کا میا ب ہو جاتے ہیں ۔
اللہ کے رسو ل ﷺ کا ارشا د ہے، ’’إِنَّ فِيْ الْجَنَّۃِ بَابًا یُّقَالُ لَہُ الرَّیَّانُ‘‘ ’’یَدْخُلُ مِنْہُ الصَّائِمُوْنَ، فَإِذَا دَخَلُوْا أُغْلِقَ فَلاَ یَدْخُلُ مِنْہُ غَیْرُہُمْ‘‘یعنی جنت میں ایک ریا ن نا می دروازہ ہے،جس سے صر ف روزہ دا ر کا دا خلہ ہو گا ، ان کا داخلہ جب مکمل ہو جا ئے گا تو یہ دروازہ بند کر دیا جا ئے گا اوراب اس دروازہ سے ان کے علاوہ کو ئی اور دا خل نہ ہو سکے گا، اس حدیث سے روزہ داروں کو ریا ن کی عظمت وفضیلت کا انداز ہ لگا نا کچھ مشکل نہیں ۔
خدا یا !ہمیں اس مبا رک ماہ کی قدر کی تو فیق مر حمت فر ما،اعما ل صا لحہ اور توبہ کی تو فیق نصیب فر ما! خدایا ! یہ مبارک ماہ آئندہ بھی ہما رے سروں پر اسی طرح جلو ہ فگن رہے۔ آمین


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے