عید کیسے منائیں؟



عید کیسے منائیں؟

عید کیا ہے ؟

ماہ رمضان اپنے آخری مرحلے میں چل رہا ہے. اپنی تمام تر رحمتوں برکتوں کو لیے ہوئے بہت جلد ہم کو داغ مفارقت دیے جاتا ہے، لوگ عید کی تیاری میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ عوام وخواص، چھوٹے اور بڑے؛ ہر ایک میں عید کے تئیں خوشیاں ہی خوشیاں نظر آرہی ہیں۔ ایسا ہونا بھی چاہیے؛ اس لیے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن کے بارے میں فرمایا: ان لكل قوم عيداوهذا عيدنا ( رواه بخاری حدیث نمبر 952 ) یعنی: "ہر قوم کے لوگوں کے لیے خوشیاں منانے کا ایک دن ہے، ہماری امت کی خوشی کا دن آج کا دن ہے"۔ 
درحقیقت یہی وہ پس منظر ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لے گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کے لوگوں کو کھیل کود لہو و لعب کر کے خوشیاں مناتے ہوئے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لئے دو دن عید الفطر اور عیدالاضحی مقرر فرمایا ؛ لیکن ان تمام خرافات و رسومات کو، جو زمانہ جاہلیت میں عملائی جاتی تھی۔ اس پر قد غن لگا دیا اور پاک صاف صاف و شفاف تہوار، جو نماز، ذکر واذکار اور صدقہ وغیرہ پر مشتمل ہے؛ منانے کی اجازت دے دی، جیسا کی مروی ہے: عن انس رضي الله تعالى انه قال: قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينه ولهم يومان يلعبون فيهما فقال: ما هذان اليومان؟ قالوا: كنا نلعب فيهما في الجاهليه . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد ابدلكم الله بهما خيرا منهما يوم الاضحى ويوم الفطر. ( رواه ابو داود جلد 1 صفحہ 61 )  اسی وقت سے مسلمان عید کے دن کی خوشی مناتے چلے آرہے ہیں.

عید کی رات میں کیا کریں ؟

دوستو ! عیدین کی رات انتہائی مقبولیت کی راتوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اس رات میں زیادہ سے زیادہ عبادات اور دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے، تاکہ اللہ کی بارگاہ میں بلند مقام و مرتبہ حاصل ہوسکے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : من قام ليلتی العيدين محتسبا للٰہ لم يمت قلبه يوم تموت القلوب. ( ابن ماجه، حدیث نمبر: 1782 ) ترجمہ : "جو شخص عیدین کی دونوں راتوں میں قیام کرے گا، اللہتعالی سے ثواب کی امید لگا کر ، تو اس دن اس کا دل مردہ نہیں ہو گا جس دن سب کے دل مردہ ہو جائیں گے.

عید کس کے لئے ہے؟

عید درحقیقت انعام ہے ان بندگان خدا کے لیے، جنہوں نے پورے اہتمام کے ساتھ اس ماہِ مبارک کی قدر کی۔ گرمی ،پیاس اور بھوک وغیرہ برداشت کر کے پورے طور پر اس مہمان عظیم کا اکرام کیا، خصوصاً اس کے روزوں کو رکھا۔ ایسے مقربین پرخدائے برحق فخر کرتے ہوئے اپنے قریبی مخلوق (فرشتوں)سے ان کی تعریف کرتے ہیں اور ان کو گواہ بنا تے ہوئے فرماتے ہیں کہ: آج کے دن جتنےلوگ بھی تکبیر تشریق گنگناتے ہوئے میرے در پر حاضر ہوئے ہیں ۔ تم گواہ رہنا میں نےسب کو معاف کردیا اور سب کے سییات کو حسنات میں تبدیل کردیا ۔حدیث قدسی ہے: "نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اذاكان يوم عيدهم يعني يوم فطرهم باهي بهم ملائكته .فقال: يا ملائكتي! عبيدي واماءي قضوا فريضتي عليهم ثم خرجوا يعجون الى بالدعاء اشهدوا قد غفرت لهم و بدلت سيئاتهم حسنات .قال :فيرجعون: مغفورا لهم"۔
کتنی بڑی عظمت وبرکت والا دن ہے ؛ لیکن ہم اس دن بھی لغویات و خرافات میں لگ کر اتنے بڑے اجر کو ضائع و برباد کر دیتے ہیں۔

اسی طرح سے عید کو علماء نے ان لوگوں کے لیے قرار دیا ہے، جو تقویٰ وطہارت اختیار کریں: ليس العيد لمن تزين بزينة الدنيا انما العيدلمن تزود بزاد التقوى۔ ( مظاہر حق جلد 1 ص 444 )اور آگے فرمایا کہ: سواری پر سوار ہونے والے کے لئے نہیں؛ بلکہ گناہوں کو چھوڑنے والےکے لیے ہے۔ ليس العيدلمن ركب المطايا انما العيد لمن ترك الخطايا. (مظاہر حق جلد
نمبر 1 صفحہ 444 )اسی طرح سے ایک اور بڑی قیمتی باتیں ارشادفرمائی کہ: نیا کپڑا پہننے والے کے لیے عید نہیں؛ بلکہ اللہ کی وعید سے بچنے والےکے لیے عید ہے ۔ليس العيد لمن لبس الجديد انما العيد لمنخاف الوعيد( مظاہر حق جلد 1 صفحہ 440 ) اللہ تعالی ہمیں حقیقی عید کرنے والوں میں شامل فرمائے۔ آمین

عید کے دن کیا کریں ؟

  رات میں جلد سونے کی فکر کریں،صبح سویرے نیند سے بیدار ہوکر نماز فجر باجماعت ادا کریں !
(نوٹ ) بکثرت عوام میں یہ مغالطہ ہے کہ : اگرعیدین کے دن فجر کی نماز نہیں پڑھی تو عید کی نماز نہیں ہوگی؛ یہ سراسر غلط اور ناواقفیت پر مبنی بات ہے، نماز فجر کا عیدین کی نماز سے کوئی لینا دینا نہیں ہے؛البتہ پڑھ لینا بہتر ہے : ولو لم يصلي صلاة الفجرلايمنع جواز صلاة العيد. ( عالمگیری جلد1 ص150 )۔
پھر غسل کریں، مسواک کریں، اچھے کپڑےپہنیں اور خوشبو استعمال کریں؛ یہ تمام امور استحباب میں سے ہیں۔ جیساکہ عالمگیریمیں موجود ہے: ويستحب يوم الفطر للرجل الاغتسال والسواك ولبس احسنثيابه۔(عالمگیری جلد 1 صفحہ 149 ) اور عید گاہ جانے سے پہلےپہلے صدقۃ الفطر ضرور ادا کرکے جائیں. پھر عید گاہ کی طرف رخ کرنے سے قبل کوئی
میٹھی چیز مثلا: کھجور ،کھیر ،شیر خرما وغیرہ کھا کر جائیں ۔ويستحب كون ذلك المطعوم حلوا (عالمگیری جلد 1 صفحہ 149 )؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ: طاق عدد کھجور اور چھوہارے کا استعمال کریں ! وندب يوم الفطر ان يطعم اقتداءا بالنبي صلى الله عليه وسلم.(عالمگیری جلد 1 صفحہ 149 )

عیدین کے دن نوافل:

عیدین کے روز نوافل یعنی اشراق و چاشت عید گاہ میں نماز سے قبل اور بعد؛ دونوں وقت میں جائز نہیں؛ البتہ جہاں عید کی نماز نہیں ہوتی، وہاں نماز سے قبل، تو ناجائز ہے؛ البتہ نماز کے بعد جائز ہے۔ یہی حکم عورتوں کا بھی ہے کہ جب تک کی نماز عیدین ادا نہ کر لی جائے،اس دن اشراق و چاشت کی نماز نہ پڑھیں ! ولا يتنفل قبلها مطلقا اي سواء كان في المصلى اتفاقا او في البيت في الاصح. وسواء كان ممن يصلي العيد او لا حتى ان المراه اذا ارادت صلاه الضحى يوم العيد تصليها بعد ما يصلي الامام في الجبانة. (شامی جلد 3 صفحہ 50 )

عید گاہ کب اور کیسے جائیں؟:
عید گاہ ایسے وقت میں جائیں کہ اچھے طریقے سے وضو کر کے صف اولی میں نماز ادا کرنے کی کوشش کریں اور ایک راستے سےجائیں دوسرے راستے سے واپس آئیں۔ اگر ایک ہی راستہ ہے آنے جانے کا، تو ایک طرف سےجائیں اور دوسری طرف سے آئیں۔ پیدل آنے، جانے میں ثواب ہے ۔جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا : كانرسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج الى العيد ماشيا ويرجع ماشيا (رواه ابن ماجه)

عيدين کےدن مبارك بادی پیش کرنا

دوستو! یہ خوشی کا دن ہے ہرانسان اپنی خوشی کا اظہار کرنا چاہتا ہے۔ ایسے موقع پر شریعت نے مبارکبادی دینے کیاجازت دی ہے . والتهنئة بتقبل الله منا ومنكم لا تنكر . (در مختار مع شامی جلد 3صفحہ 49 ) ؛لیکن معانقہ و مصافحہ بطور مبارکبادی کے ثابت نہیں. غیر مسنون طریقہ ہے۔ اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے؛ البتہ ایسا شخص جس سے پہلی بار ملاقات ہوئی یا کافی دنوں کے بعد ملاقات ہو رہی ہے، تو ایسے شخص سے معانقہ و مصافحہ کرناجائز ہے؛ لیکن مبارکبادی کے طور پر ایسا کرنا درست نہیں۔
اللہ تعالی ہم کو عیدین کی خوشیوں کی قدر کی توفیق نصیب فرمائے اورصحیح معنوں میں جو اس کی فضیلتیں اور وبرکتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمائی ہیں، ان کو حاصل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے.

!حضرات قارئین

اگر یاد آجائے تو راقم السطور، اہل خانہ ،اعزہ ،واقربا ،اور جملہ
پسماندگان کو بھی اپنی مستجاب دعاؤں میں شامل فرمائیں!


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے