استقبال رمضان اور کورونا وائرس کے احتیاطی پہلو

استقبال رمضان اور کورونا وائرس کے احتیاطی پہلو
Ramzan 2020

✍ جلیس احمد نذیری اعظمی


رمضان المبارک کا مہینہ ہمارے سروں پر سایہ فگن ہونے والا ہے، دنیا جب تک قائم اور گردشِ لیل ونہار جب تک باقی ہے ،ہر سال رمضان کا موسمِ بہار اپنے جلو میں رحمت الہی کی گھٹائیں لےکر آتا رہے گا، جو اہل ایمان وتقوی کے دلوں کو منور کرتا اور ان کے جذبۂ ملکوتیت کو نکھارتا، رحمت وسکینت سےسرشار کرتا رہے گا، گنہگاروں کے گناہوں اور خطاؤں کو بہا لےجانے والی موسلادھاربارش ہوتی رہےگی.

ہم ایسے مقدس ترین اور عظمت والے مہینے کا استقبال کیوں نہ کریں، جس کی پہلی ہی رات میں جنت کے دروازےکھول دیے جاتےہیں، جو اخیر مہینے تک بند نہیں کئے جاتے، اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، جو مہینےکے اخیر تک کھولے نہیں جاتے، سرکش جنات و شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے، تاکہ اللہ کے بندوں پر انکا زور نہ چل سکے۔

اس مبارک مہینے کو ہم خوش آمدید کیوں نہ کہیں جس میں آسمانوں سے ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا رہتا ہے، دعاؤں کی قبولیت کا دروازہ ہر وقت کھلا رہتا ہے، یہ وہ مہینہ ہےجو اس خودغرض اور نفس پروری کے دور میں ہمدردی وخیر خواہی اور ایثار و مواسات کا درس لیکر آتا ہے۔

جن لوگوں کے دل نورِایمان سے منور ہوں، جن کی نگاہیں دن ورات نورانی اور روحانی حقیقتوں کا مشاہدہ کرتی ہوں، وہ کئی ماہ پہلے سے اشتیاق کے ساتھ رمضان کا انتظار کرتے ہیں، اور جیسےجیسےیہ فصل بہار قریب آتی ہے، ان کے دل مسرور اور چہرےپرنور ہو جاتےہیں۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم رجب کا چاند دیکھتے تو یہ دعا فرماتے تھے:
اللّٰهُمَّ بَارِكْ لَناَ فِيْ رَجَبَ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ (اےاللہ ہمیں رجب و شعبان میں برکت عطا فرمااور ہمیں رمضان تک پہنچا۔)

 ہمیں پورے ذوق و شوق کے ساتھ اس مبارک مہینے کا استقبال کرنا چاہیے، کیونکہ حقیقت میں یہی چنددن گردشِ لیل و نہارکے حاصل ہیں، جو ہمیں جھوٹی اور فانی لذتوں سے ہٹا کر حقیقی اور دائمی لذتوں سے آشنا کرتے ہیں، اور دور رسالت سے اتنی دوری کے باوجود آج بھی ہم اپنی آنکھوں سے اس کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ ہر سال جب یہ مبارک دن آتے ہیں،تو دل کی اجاڑ بستیاں آباد اور زبانیں ذکروتلاوت سے تر ہونےلگتی ہیں، دل نرم ہو جاتے ہیں اور اللہ کی طرف رجوع ہوتے ہیں، گناہوں میں کمی واقع ہو جاتی ہے، مسجدیں نماز پڑھنے والوں، تلاوت کرنے والوں، ذکر کرنےوالوں سے بھر جاتی ہیں، مسلمانوں کے کسی بڑے شہر یا کسی دور دراز علاقہ اور چھوٹے چھوٹے دیہاتوں میں بھی رمضان کی رونق اور برکت نظر آتی ہے، گھروں میں رہنے والی عورتیں اور چھوٹی عمر کے بچے بچیاں بھی ایک عجیب فطری خوشی محسوس کرتے ہیں کہ رمضان کا مہینہ آگیا۔

رمضان المبارک میں لاک ڈاؤن کی احتیاطی تدابیر


اس ماہ رمضان المبارک میں کورونا وائرس اور اس کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن نے پوری دنیا کے معمولات تبدیل کر دئیے ہیں، کورونا وائرس وباء سے قبل کی دنیا کچھ اور تھی، آج کی کچھ اور ہے، اور اس کورونا وائرس کے بعد کی دنیا کچھ اور ہوجائے گی۔ معمولات زندگی میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ غوروفکر کا زاویہ بھی بدل گیا ہے، یہاں تک کہ عبادتوں پر بھی اس کا اثر پڑ گیا ہے، حالانکہ عبادت ایک ایسی چیز رہی ہے کہ اس میں ذرہ برابر تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں تھی، لیکن آج کے حالات کے تقاضے نے عبادت کی ادائیگی کے معمول بہا طریقوں میں تبدیلیاں کردی ہیں۔ چونکہ انسانی جان کی قیمت سب سے زیادہ ہے اور جان جانے کا خطرہ ہوتو حرام شئے بھی بقدر ضرورت حلال ہو جاتی ہے، اسی جان کو بچانے کےلئے عبادات کے معمولات میں تبدیلی پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ جو مسلمانان عالم کے لیے سب سے اہم مہینہ سمجھا جاتا ہے،اسی ماہ مقدس میں اللہ کے کلام قرآن مجید کا نزول ہوا،اس ماہ کی عبادت دیگر تمام مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔لیکن کیا کسی نے سوچا تھا کہ کبھی رمضان میں لوگ مسجدوں میں نہیں جائینگے بلکہ گھروں میں نماز اور تراویح کا اہتمام کرینگے، کیا کسی نے سوچا تھا کہ مسجدوں میں زیادہ سے زیادہ حاضری کی تلقین کرنے والے اب سختی کے ساتھ یہ ہدایت جاری کرینگے کہ مسجدوں کا رخ نہ کریں، کیا ہم میں سے کسی نے کبھی یہ سوچا ہوگا کہ رمضان میں نماز تراویح کے دوران قرآن مکمل کرنے، پڑھنے یا سننے سے ایک بہت بڑی تعداد محروم رہ جائے گی۔

رمضان المبارک شروع ہونے والا ہے، اس لئے ہمیں چاہئے کہ جن باتوں سے ہمیں ہمارے اکابرین نے احتیاط کے پیش نظر روکا ہے اس سے اجتناب کریں، گھروں میں ہی رہ کر نماز ادا کریں، نماز تراویح بھی گھر میں ہی پڑھیں پاس پڑوس کی جگہ میں ہرگز بھیڑ جمع نہ کریں، اور نہ ہی خود جائیں،اور اپنے گھروں میں پڑوسیوں کو بھی نہ بلائیں، حالات کے پیش نظر تراویح کے اجتماعات سے گریز کریں، تاکہ دوسروں کی وجہ سے آپ پر کوئی ناگہانی آفت نہ پہنچے۔

افطار پارٹی بھی نہ کریں، صرف گھر کے ہی لوگ رہیں اور گھر کے باہر کے لوگ بالکل جمع نہ ہوں، رشتہ داروں کو بھی نہ بلائیں، افطار کا پہلے سے منصوبہ بنائیں تاکہ بار بار دوکانوں پر نہ جانا پڑے۔ سحری میں زیادہ توانائی اور دیر سے تحلیل ہونے والی غذائیں کھائیں تاکہ دن بھر روزہ کی حالت میں توانائی کی سطح برقرار رہے۔

بعض لوگوں میں روزہ بعض اوقات بدمزاجی کا باعث بن جاتا ہے، بطورخاص اس صورت میں جب کوئی رات کے زیادہ حصہ میں جاگتا رہا ہو اورپھر صبح صبح اس سے کام کرنے کی امید رکھی جائے۔ رات میں نماز تراویح کے فوراًبعد سونے کی کوشش کریں تاکہ قوت مدافعت پر کوئی اثر نہ پڑے، اور پورے طور پر آپ کو راحت میسر ہو سکے۔

 کچھ لوگ ایسے ہیں جنکو کورونا وائرس کی بیماری ہے وہ بھی شرعی دائرے کے حدود میں روزہ نہ رکھ کر بعد میں قضا کریں، تاکہ اس کی وجہ سے ان کی جان کو کوئی خطرہ نہ ہو، اس وباکے انسداد کے مدنظر فی الحال نہ پہلے کے انداز کی نماز باجماعت مناسب ہے، نہ مشترکہ افطار اور نہ ہی نماز تراویح۔

کورونا وائرس میں مبتلا مریض جو شوگر کے شکار ہیں وہ اپنے معالجین کے مشورہ سے روزہ رکھ سکتے ہیں، لیکن انہیں اپنے معالج کے رابطے میں رہنا ہوگا اور افطار کے بعد زیادہ سے زیادہ پانی پینا ہوگا۔ شوگر مریضوں کو کورونا وائرس کے انفیکشن کے خطرات اتنے ہی ہیں جتنے عام مریضوں کو، لیکن اگر کوئی شوگر کا مریض کورونا وائرس سے متأثر ہوجائے تو اس کی بیماری انتہائی شدید نوعیت کی ہو جاتی ہے۔

مسلمان روزے داروں میں لاکھوں ایسے افراد بھی جو مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں جن میں شوگر ہائی بلڈ پریشر موٹاپہ اور دل کی بیماریاں شامل ہیں، ایسے مریضوں کو چاہیے کہ وہ علماء اور دیندار ڈاکٹروں کے مشورہ پر عمل کریں۔

رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہو رہا ہے ایسے میں کوویڈ19 کے سیکڑوں مریض ہیں جن کی علامت ظاہر نہیں، یعنی ان کو نہ بخار ہے، نہ کھانسی زکام، لیکن وہ تشخیص میں کورونا پازیٹیو مریض نکلے، وہ روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن ان کے لئے ضروری ہے کہ خود کو الگ تھلگ رکھیں، یہاں تک کہ اگر وہ شوگرکےمریض ہیں تو بھی وہ روزہ رکھ سکتے ہیں، لیکن انہیں شوگر کی دوائیوں یا انسولین سے کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہے۔

روزہ نہ صرف مدافعتی نظام کے لئے سود مند ہے، بلکہ فالج سمیت مختلف اعصابی بیماریوں کے روک تھام میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے، اس لئے ماہ رمضان میں روزہ رکھ کر زیادہ سے زیادہ ذہنی، جسمانی اور روحانی فوائد سمیٹیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے