مطالعہ نظم ونسق (The study of Administration)قسط 6:



مطالعہ نظم ونسق (The study of Administration)قسط 6:


تحریر: وقار احمد (جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی)

تنظیم کے اصول (Principles of Organization): 

تنظیم کے اصول کیا ہیں؟ اور کیا ہونے چاہییں؟ اس بارے میں ماہرین متفق نہیں ہیں؛ مجموعی طور پر حسب ذیل اشارات کے تحت تنظیم کے اصول دیکھے جاسکتے ہیں:
(1) درجہ بندی (Hierarchy): ہر تنظیم ایک منضبطی نظام (Regulative System) رکھتی ہے، یعنی: تنظیم کے مختلف افراد میں باضابطہ کام کی تقسیم ہوتی ہے۔ فرائض اور ذمہ داری کی تقسیم بعض مرتبہ عمودی ہوتی ہے؛ اس طرح ایک تنظیم اوپر سے نیچے تک اعلی وماتحت عہدوں پر مشتمل ہوتی ہے۔
(2) وحدت کمان (Unity of Command): اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی بھی ملازم ایک وقت میں ایک سے زیادہ عہدہ دار کے تابع وماتحت نہ ہو؛ بلکہ اسے صرف کسی ایک اعلی افسر سے احکامات ملیں اور وہ ان کی اطاعت کرے۔
(3) دائرہ نگرانی (Span of Control): اہم سوال یہ کہ کوئی بھی عہدہ دار بیک وقت کتنے ماتحتین پر نگرانی رکھ سکتا ہے؟ اس تعلق سے محققین کے کئی نظریات ہیں؛ مجموعی طور پر ایک عہدہ دار 8 سے 10 ماتحتیں کی نگرانی کرسکتا ہے؛ علاوہ ازیں: افسر بالا اگر متحرک، ماہر، ذہین اور اس کا کام منصوبہ بند ہو، تو دائرہ نگرانی بڑھ جاتا ہے۔ نیز باصلاحیت، تربیت یافتہ اور تجربہ کار ملازمین ہوں، تو بھی دائرہ نگرانی بڑھ جاتا ہے؛ ایسے ہی جدید آلات کا بندو بست ہو، تو بھی۔
(4) تفویض اختیارات (Delegation of Power): تفویض اختیارات تنظیمی نظریہ میں محض ایک واہمہ ہے؛ چوں کہ صدر تنظیم کو ہی حقیقی اختیار حاصل ہوتا ہے اور کام کی حوالگی' اس کی یا تنظیم کی مجبوری اور فعلیاتی ضرورت ہے؛ گویا یہ عارضی حوالگی کی قبیل سے ہے۔
(5) ہم آہنگی (Co-Ordination): تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لیے تنظیم کے اراکین میں ذہنی ہم آہنگی کا ہونا ضروری ہے؛ ورنہ تنظیم اپنے مقاصد کو نہ صرف حاصل کرسکتی ہے؛ بلکہ ممکنہ طور پر جلد ہی اپنے اختتام کو پہونچ سکتی ہے۔ ہم آہنگی کیا ہے؟ کسی بھی تنظیم میں ہم آہنگی افراد کی اس ذہنی یکجہتی اور عمل کے باہمی ارتباط کو کہا جاسکتا ہے، جس کے ذریعہ افراد باہمی تفاعل کرتے ہیں۔
(6) مرکزیت اور غیر مرکزیت (Centralizatin and Decentralization): تنظیم کا ایک اہم مسئلہ مکمل کنٹرول کے لیے منتظم کی فطری خواہش اور یکسانیت وحکومتی نظم ونسق میں مقامی عوامی جذبات کو شامل کرنے کے لیے عوامی مطالبہ کے درمیان سمجھوتہ ہے؛ لیکن جدید دور میں حکومتی اختیارات وعمل میں وسعت کے ساتھ ہی غیر مرکوزیت کا رجحان بھی فروغ پارہا ہے، جب کہ ایک منتخبہ حکومت خود نچلی سطح تک جمہوریت کو فروغ دینے کا جذبہ رکھتی ہے۔ بنیادی طور پر مرکزیت سے مراد اختیار کو اونچی سطح یا اس کے قریب مرکوز کرنا ہے اور غیر مرکزیت سے مراد اختیار کو غیر مرکوز کرتے ہوئے مختلف افراد واکائیوں تک اس کو وسعت دینا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے