مطالعہ نظم ونسق (The study of Administration)( قسط ۳)

 مطالعہ نظم ونسق (The study of Administration)( قسط ۳)

تحریر: وقار احمد (جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی)

نظم ونسق عامہ کا دیگر سماجی علوم سے تعلقات (Relation with other Social Sciences)
نظم ونسق عامہ سماجی علوم کا وہ اہم حصہ ہے، جو سماج کی انتظامی شکل اور اس کو چلانے کی ہیئت سے بحث کرتا ہے۔ ایک جدید سماجی علم کے طور پر نظم ونسق وعامہ کو ابھی طویل سفر کرکے خود کو منوانا ہے؛ اس کے باوجود یہ سماجی علم دیگر سماجی علوم سے کافی گہرا تعلق رکھتا ہے، ذیل میں جس کی مختصرا تفصیل تحریر ہے:

(1) نظم ونسق عامہ اور علم سیاسیات (Public Administration and Political science)
علم سیاسیات حکومت سازی اور پالیسی سازی؛ "حکومت کی کارکردگی اور اس کے مقاصد" کا مطالعہ ہے؛ چناں چہ حکومت کا سارا بوجھ دفتری عملہ اٹھاتا ہےاور حکومتی عمل کے تسلسل کو باقی رکھتا ہے۔ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں؛ لیکن دفتری عملہ اور نظم ونسق باقی رہتا ہے؛ اس لیے نظم ونسق عامہ کو سمجھنے کے لیے سیاست کی سوجھ بوجھ ضروری ہوتی ہے؛ گویا سیاست اور نظم ونسق ایک ہی سکہ کے دو پہلو ہیں؛ لیکن Goodnow کے نزدیک نظم ونسق کا بڑا حصہ سیاست سے غیر متعلق ہےاور سیاسی جماعتوں کے دباؤ سے باہر ہونا چاہیے، جب کہ صحیح وہی بات ہے کہ نظم ونسق عامہ بنیادی طور پر ایک دیے گئے سیاسی نظام کا کام کرتا ہے اور پالیسی سازی اور اس کے نفاذ سے نظم ونسق عامہ جڑا ہوتا ہے، فیصلے کرنا سیاسی عاملہ کا کام ہے، تو اس کے نفاذ کے لیے انتظامی عاملہ ذمہ دار ہوتی ہے۔

(2) نظم ونسق عامہ اور معاشیات (Public Administration and Economics)
نظم ونسق عامہ اور معاشیات کے مابین گہرا تعلق ہے؛ چوں کہ سماج کی معاشی ترقی کے لیےبنائی جانے والی پالیسیوں کے نفاذ کا ایک حصہ نظم ونسق عامہ ہوتا ہے۔ معاشیات اور نظم ونسق عامہ بحیثیت ایک علم جداگانہ موضوع مطالعہ رکھتے ہیں؛ لیکن سماجی علوم کی حیثیت میں دونوں ایک دوسرے سے تال میل رکھتے ہیں۔ معاشیات کے اصول اپنی جگہ اہم ہیں ؛ لیکن ان کو استعمال کرنے اور ان سے بہتر نتائج حاصل کرنے کی تدبیریں ماہرین معاشیات کے ساتھ ساتھ حکومتی انتظامیہ بھی کرتا ہے؛ اس طرح یہ دونوں علوم ایک دوسرے سے باہمی تعلق رکھتے ہیں۔

(3) نظم ونسق عامہ اور قانون (Public Administration and law) 
حکومتی نظام اور اس کی مشنری ایک دیے گئے دستور کے دائرے میں کام کرتے ہیں۔ قانون کے نفاذ کی مشنری کے طور پرنظم ونسق عامہ کو ہر قدم پر قانون کی متابعت ومطابقت میں کام کرنا پڑتا ہے اور وہ قانون کے دیے گئے دائرے اختیار سے باہر قدم نہیں ڈال سکتا۔ قابل ذکر یہ کہ نظم ونسق روز مرہ کی زندگی میں پیش آنے والے مسائل ومشکلات کی منصوبہ بندی کرتا ہے اور اسے قانون سازی کے لیے مقننہ کو روانہ کرتا ہے، جو قانون سازی کا صرف خاکہ تیار کرتی ہے، اس کی جزئیات وتفصیلات کو طے کرنے کی ذمہ داری متعلقہ محکمہ یا نظم ونسق پر ہوتی ہے، جسے Delegated legislation کہتے ہیں؛ اس طرح نظم ونسق عامہ قانون سے کبھی علاحدہ نہیں ہوسکتا؛ البتہ نظم ونسق عامہ اور قانون اپنی وسعت اور مقاصد کے اعتبار علاحدہ علاحدہ مضمون ہیں۔

(4) نظم ونسق عامہ اور سماجیات (Public Administration and Sociology)
انسان ایک سماجی حیوان ہے، سماجی زندگی اس کی فطرت ہے اور ضرورت بھی، جس کا مطالعہ "سماجیات" کہلاتا ہے؛ یہ ایک قدیم ترین علم ہے، جو انسان کے رہن سہن، باہمی اشتراک و باہمی تال میل، رسم ورواج، اخلاق وتہذیب اور عادات واطوار سے بحث کرتا ہے۔ نظم ونسق عامہ میں بھی کاغذی منصوبہ بندی وپالیسی سازی سے لے کر اس کے نفاذ کے عملی میدان تک کی ہر سطح پر مختلف لوگوں کا اشتراک وتعاون ضروری ہوتا ہے، منتظمین نظم ونسق کے درمیان بہتر ذہنی ہم آہنگی کے بغیر نظم ونسق عامہ کامیاب نہیں ہوسکتا؛ مجموعی طور پر سماجی اصولوں سے واقفیت نظم ونسق عامہ کی کامیاب کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔ ایک اچھے منتظم کے لیےانسانی رویہ، موقعتی تقاضوں، گرد وپیش کے حالات وغیرہ کی جانکاری ضروری ہے؛ ورنہ وہ ایک اچھا اور ماہر منتظم ثابت نہیں ہوسکتا۔

نظم ونسق عامہ کی اہمیت (Importance of Public Administration)
ترقی پذیر ممالک میں نظم ونسق عامہ نے سماجی ومعاشی تبدیلی کے ایک آلہ کے طور پر حیرت انگیز خدمات انجام دی ہیں۔ تیسری دنیا کے نوآزاد ممالک میں قائم ہونے والی ناتجربہ کار حکومتوں میں پورے ایک انتظامی ڈھانچے کو کھڑا کرنے اور روز مرہ عوامی زندگی میں Displine پیدا کرنے اور مختصر وطویل مدتی مقاصد کو حاصل کرنے میں نظم ونسق عامہ نے اہم کرداد ادا کیا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے