ہندوستان میں ٹڈیوں کی آمد کہیں عذاب الہی تو نہیں؟


ہندوستان میں ٹڈیوں کی آمد کہیں عذاب الہی تو نہیں؟

 کہیں عذاب الہی تو نہیں؟
ٹڈی کیا ہے ؟  ایک تعارف:
فیروز اللغات ص/414 کے مطابق ٹڈی ایک قسم کا ایسا پردار کیڑا ہے ، جو درختوں اور فصلوں کو نقصان پہونچاتا ہے ، جب ٹڈی آئے تو سمجھ لو کہ قحط پڑے گا ، کیوں کہ یہ کھیتیوں کو کھا جاتی ہے . (فیروز اللغات ص/414 )
اسی طرح "حیات الحیوان ج/2/ص/175/ پر علامہ دمیری علیہ الرحمہ ٹڈی کا تعارف کراتے ہوئے لکھتے ہیں : ٹڈی میں مختلف جانوروں کی دس چیزیں پائی جاتی ہیں ، (1 ) گھوڑے کا چہرہ (2 ) ہاتھی کی آنکھ (3 ) بیل کی گردن (4 ) بارہ سنگھا کا سینگ (5 ) شیر کا سینہ (6 ) بچھو کا پیٹ (7 ) گدھ کے پر (8 ) اونٹ کی ران (9 ) شتر مرغ کی ٹانگ (10 ) سانپ کی دم. 
ٹڈی کا لعاب نباتات کے لئے زہر قاتل ہے ، اگر کسی نباتات پر پڑ جاتا ہے ، تو اسے ہلاک کر کے رکھ دیتا ہے.
حلیہ کے اعتبار سے ٹڈی مختلف قسم کی ہوتی ہے ، بعض چھوٹی ہوتی ہے اور بعض بڑی ، کچھ سرخ رنگ کی ہوتی ہے اور کچھ زرد ، جبکہ بعض سفید رنگ کی ہوتی ہے ، ٹڈی کی چھ ٹانگیں ہوتی ہیں ، دو سینے میں ، دو بیچ میں ، اور دو اخیر میں .
  
ٹڈیوں سےعذاب الہی کا کام لیاگیا ہے 

قرآن و احادیث کا مطالعہ بتاتا ہے کہ ، اقوام عالم پر من جانب اللہ مختلف قسم کے عذاب نازل ہوئے ہیں ، انہیں میں سے ایک ٹڈیوں کا کسی قوم کی کھیتیوں اور فصلوں پر حملہ آور ہونا بھی ہے ، چنانچہ " سورت الاعراف / آیت 133/ کے مطابق حضرت موسی علیہ السلام کی قوم ، جب فسق  و فجور اور معاصی و ذنوب کی حدیں پار کر گئی ، تو اللہ تبارک و تعالی نے ٹڈیوں کا لشکرجرار بھیج کر ان کی کھیتیوں اور فصلوں کو تباہ و برباد کر دیا :
فأرسلنا عليهم الطوفان و الجراد والقمل و الضفادع والدم آيات مفصلت ،(سورة الأعراف آية 133 )
یہی وجہ ایک موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈیوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے اسے اللہ کا ایک بڑا لشکر قرار دیا (جو سرکش قوم پر من جانب اللہ بھیجا جاتا ہے ) :
عن سلمان الفارسي (رضي الله عنه ) قال : سئل رسول الله صلي الله عليه وسلم عن الجراد ؟ فقال : أكثر جنود الله تعالي ، لا آكله و لا أحرمه. 
(رواه ابن ماجه)
حضرت سلمان فارسی (رضی اللہ عنہ )سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹڈیوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : ٹڈی اللہ کا بہت بڑا لشکر ہے ، نہ تو میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام قرار دیتا ہوں.
بلکہ ایک موقع پر زبان رسالت نے ٹڈیوں کے قہرو عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے بددعا بھی فرمائی ہے :
عن أنس ابن مالك أن النبي (صلي الله عليه وسلم ) كان إذا دعا علي الجراد ؛ قال : أللهم أهلك كباره ! واقتل صغاره ! وافسد بيضه ! واقطع دابره ! وخذ بأفواهها عن معايشنا و أرزاقنا ! إنك سميع الدعاء .   (رواه ابن ماجه )
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ ، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ٹڈیوں کے لئے بد دعا فرماتے  ، تو کہتے : اے اللہ ! بڑی ٹڈیوں کو ہلاک کردے ، چھوٹی ٹڈیوں کو مار ڈال ! ان کے انڈے گنڈے کردے ! ان کی جڑ کو کاٹ دے ! اور ان کے منہ کو ہماری روزیوں اور غلوں سے دور رکھ ! بے شک تو دعاوں کو سننے والا ہے .

قارئین کرام !

حشرات الارض میں ٹڈی دل بڑی منفرد حیثیت رکھتے ہیں ، یہ انتہائی منظم ہوتے ہیں ، یہ کسی تربیت یافتہ فورس کی طرح حملہ آور ہوتے ہیں ، اور اپنے پیچھے تباہی و بربادی کی داستان چھوڑ جاتے ہیں ، یہ متحد ہو کر لہلہاتے کھیتوں کا رخ کر تے ہیں ، اور فصلیں تباہ کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں ، ٹڈی دل کی فوج جس کھیت پر حملہ آور ہو نے کا ارادہ کرتی ہے ، اس پر یہ منظم ہو ایک سرے سے داخل ہوتی ہے ، اور دوسرے سرے تک پہنچتے پہنچتے ساری کھیتیاں  چٹ کر جاتی ہیں ، اور یہ تعداد میں اتنی کثیر ہوتی ہیں کہ افق کو بھر دیتی ہیں ، قرآن کریم میں اللہ تعالی نے قیامت کے ہولناک مناظر میں انسانوں کی بد احوالیوں اور بھاگم بھاگ کو ٹڈیوں کے لشکر جرار سے تشبیہ دی ہے , جیسا کہ " سورة القمر/ آية 7/  میں ہے : 
يخرجون من الأجداث كأنهم جراد منتشر.
جس روز لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے ، تو وہ ایسے معلوم ہوں گے جیسے ٹڈیوں کا لشکر جرار جو چاروں طرف پھیلا ہوا ہے.
ہندوستان کے تاریخی مطالعے سے یہ بات مبرہن ہو جاتی ہے کہ ، پچھلے چند سالوں سے ٹڈیوں کا وجود بالکل عنقا ہو چکا تھا ، کہیں خال خال  کچھ ٹڈیاں نظر آجاتی تھیں ، ورنہ وہ بھی نہیں ، لیکن ابھی حال ہی میں اچانک لاکھوں کی تعداد میں ٹڈیوں کا لشکر جرار ، ہندوستان کے مختلف صوبوں میں حملہ آور ہوا،  اور دیکھتے ہی دیکھتے کروڑوں کی کھیتیاں اور فصلیں چٹ کر گیا، سب سے بڑا لمحہ فکریہ ، یہ ہے کہ بڑی تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے ، حتی کہ کئی صوبوں کی انظامیہ کو ہائی الرٹ جاری کرنا پڑا ، باشندوں کو متنبہ رہنے کی ہدایت دینی  پڑی ، صورتحال کا جائزہ لینے سے ، ذہن میں یہ سوال گردش کرنے لگتاہے کہ ، 
ہندوستان میں ٹڈیوں کی آمد ، کوروناوائرس کے بعد ایک اور عذاب الہی تو نہیں؟

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے