میں بھی آخری درس میں شریک تھا

میں بھی آخری درس میں شریک تھا


تحریر:محمدشاہد کبیر نگری 
تکمیل تفسیر دارالعلوم دیوبند

    اپنے کمرے سے نکل کر لائبریری کی طرف چلا, ٹپائیوں کے درمیان کے فاصلے کو طے کرتے ہوئے چپکے سے عقبی دروازے کے سامنے اور مسند کے برابر جا بیٹھا.

تقریبا سات صفحہ ابہی قرات  باقی تھی پڑوس کے ساتھی کی کتاب میں دیکھنے لگا, دیکھتے دیکھتے اخلد بھائی نے آخری حدیث پڑھ کر آواز کو ساکت ہی کیا تھا کہ: 

 آپ کچہ کہنا چاہ رہے تھے لیکن نہیں کہہ پائے صرف زبان سے       دیکھو بھائی            کے الفاظ نکلے.

 پھر بولنا چاہیے لیکن آواز نے ساتھ نہیں دیا.

   تو سات مرتبہ.اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھے.
 پھر بولنا چاہیے لیکن آواز پر بندش لگ گئی
 پھر دو مرتبہ   لاالہ الا اللہ  وحدہ لاشریک لہ پڑھے.
 پھر آپ نے فرمایا:

 بھائی جو بھی غلطی.......... 

کے الفاظ زبان سے نکلے اور  اشارے میں طلبہ کو معاف کرنے کے بعد کہا:

 اللہ جو چاہے گا وہی ہوگا وہ سرخرو کرنا چاہے گا.........

 تو پھر آواز بالکل بند ہوگئ اورطلبہ دھاڑیں مار مار کر رونے لگے. 

آپ نے 

طلبہ کو اشارے سے جانے کے لیے کہااور خود بہی جانے لگے. 

 دارالحدیث کے عقبی دروازے سے جب آپ کی گاڑی نکلی تو لائبریری سے باب الظاہر تک پورے دیوبند کے طلباء دو قطار میں کھڑے ہوکر اس     حجۃ اللہ فی الارض                کے چہرے کی زیارت کر رہے تھے .

    ہم جیسے بہت سے طلبہ جو مصافحہ کی چاہت رکھتے تھے گاڑی کو ہر چار سمت سے مس کر رہے تھے.

    طلبہ نم آنکھ اور دل میں حسرت لےکر اپنے اپنےکمروں کی طرف جانےلگے. 

        میں اپنے کمرے کے سامنے برآمدے میں کھڑے ہوکر طلبہ کے چہرے کو پڑھ رہا تھا. 

   نہ جانے ایسا کیوں محسوس ہو رہا تھا کہیں ایسا نہ ہو کہ  یہ آخری دیدار اورآخری حاضری ثابت ہو. 

ہزاروں تشنگان علوم نبوت کی آس بارآور نہ ہوسکی
 اور اس علم کے بحر بیکراں سے استفادہ نہ کرسکے.
 اللہ   دارالعلوم کو حضرت والا کا نعمل بدل نصیب فرمائے .....آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے