مسلمانوں کے لۓ نماز میں ورزش یوگا سے ہزار درجہ بہتر



مسلمانوں کے لۓ نماز میں ورزش یوگا سے ہزار درجہ بہتر
مفتی اشفاق احمد اعظمی 
اللہ تعالی نے مسلمانوں کو آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت میں نماز جیسا بھترین تحفہ عطا کیا ہے ، جس میں اللہ کا دھیان اور ورزش بیمثال ملتی ہے جو ایک انسان کے لۓ روحانی صحت اور جسمانی صحت دونوں کے لۓ یکساں مفید ہے ، اگر مسلمان جسمانی اعتبار سے صحت مند رہنا چاہتا ہے تو اس کو نماز کا اہتمام کرنا چاہۓ اور نماز کا طریقہ سیکھ کر پورے دھیان اور خشوع اور خضوع کے ساتھ اپنے وقت پر نماز پڑھنا چاہۓ آج کے دور میں ایک بڑا فتنہ یوگا کی صورت میں عام ہورہا ہے جس کی افادیت میں جسمانی صحت اور امراض سے بچاٶ کا پروپیگنڈہ مسلمانوں میں کیا جارہا ہے اور امداد یافتہ مدارس میں اس کی تربیت پر زور دیا جارہا ہے تاکہ مسلمان بچے یوگا کے پر فریب دام میں آکر اپنا مذھبی امتیاز کھو دیں جبکہ مسلمانوں کے پاس اللہ کے دھیان کیساتھ نماز میں جو ورزش ملتی ہے وہ یوگا میں ملنے والی ورزش سے ہزار درجہ بھتر ہے جو نماز کا پابند ہے اسے یوگا کی ورزش جسمانی صحت کے لۓ کوٸ معنی نہیں رکھتی ہے ، یوگا میں بڑی خرابی غیراللہ کا دھیان اور سورج کی پرستش ہے ، غیر اللہ کا دھیان اور سورج کی پرستش دونوں شرک ہے جس کی اسلام میں کوٸ گنجاٸش  نہیں ہے ،اس لۓ ہر مسلمان کو یوگا سے مکمل اجتناب کرنا چاہۓ اور مدارس میں محض امداد کی بقا کے لۓ مسلمان بچوں کا عقیدہ خراب نہیں کرنا چاہۓ ،نماز کے اہتمام میں پورا زور صرف کرنا چاہۓ اور سو فیصد مسلمانوں اور انکے بچوں کو نماز کا عادی بنانا چاہۓ ،اگر شرعی اعتبار سے مسلمان نماز کی ورزش کی اہمیت نہیں سمجھ پارہا ہے تو ورزش کے سلسلے میں ماہر اطبا سے رجوع کرکے اطمینان کرسکتا ہے نماز کا طریقہ ورزش کی تمام جہتوں کا احاطہ کرتا ہے ، ورزش کا اتنا جامع طریقہ دوسرا کوٸ بنایا ہی نہیں جاسکتا ہے مزید ہر آن کی سورج کی شعاٶں کے مختلف مراحل سے دنیا کی مخلوق کو جو فاٸدہ ملتا ہے نماز میں اس کی بھرپور ہر مرحلہ کی رعایت رکھی گٸ ہے نماز کے اوقات پر غور کریں تو واضح طور پر آپ کی سمجھ میں آجاۓ گا کہ فجر کا وقت صبح صادق سے طلوع شمش تک کیوں؟ ظہر کا وقت استوا کے فورا بعد زوال شمش سے کیوں ؟ عصر کا وقت سورج کی شدت کے بعد مثل یا مثلین پر کیوں ؟ مغرب کا وقت غروب شمش کے فورا بعد کیوں ؟ اور عشا کا وقت غیبوبة شفق کے بعد کیوں ؟ اس طرح ایک نمازی سورج کی ابتداٸ کرنوں سے لیکر غروب تک اور کرنوں کے اثرات کی اشتہا تک نماز کی ورزش کا احاطہ کرتا ہے ، اس کے باوجود مسلمان اپنا بھتر اور نایاب طریقہ ورزش چھوڑ کر شرک اور شرکانہ ہندو مراسم پر مشتمل یوگا کی ورزش کو اختیار کرے تو یہ اس کا دیوالیہ پن کا ثبوت ہوسکتا ہے ، یاد رکھیں جس طرح نماز ایک عبادت ہے کتنی اچھی ورزش اس سے ملتی ہوں وہ عبادت ہی کہلاۓ گی ورزش نہیں ، اسی طرح یوگا مذھبی پوجا ہے کتنی ہی اچھی ورزش ملے وہ پوجا ہی کہلاۓ گا

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے