ماہ ذی الحجہ: فضیلت واہمیت




ماہ ذی الحجہ: فضیلت واہمیت


عبید الرحمن ظہیرآبادی 
شریک دروۂ حدیث دارالعلوم دیوبند
ورکن مدنی دارالمطالعہ دارالعلوم دیوبند۔


ذی الحجہ اسلامی سال کا آخری مہینہ ہے اس مہینہ کا چاند نظر آتے ہی ہر کلمہ گو شخص کے دل میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی اس محیر العقول قربانی کی یاد تازہ ہوجاتی ہے جو سراپا اطاعت و فرماں برداری کا حسین نمونہ ہے ماہ ذی الحجہ ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کو اللہ تعالیٰ نےتخلیق کائنات کے وقت ہی حرمت و فضیلت عطا فرمائی تھی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہےان عدۃالشھور عنداللہ اثنا عشر شھرا۔۔۔۔۔۔۔ منھا أربعۃ حرم )التوبہ۔ ٣٦) مہینوں کی تعداد اللہ کے نزدیک بارہ ہے جس دن اللہ تعالٰی نے زمین وآسمان کو پیدا کیا تھا اور ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں اور اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

ان الزمان قداستدار كه‍ياته يوم خلق السموات والارض السنة إثنا عشر شه‍را منھا أربعة حرم ثلاث متواليات ذوالقعدة وذوالحجة والمحرم (البخاری)

ترجمہ: زمانہ کی رفتار وہی ہے جس دن اللہ تعالٰی نے زمین وآسمان کو پیدا کیا تھا سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے اور ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں ذوالقعدہ، ذی الحجہ، محرم اور رجب۔ لیکن ان چاروں میں بھی ماہ ذی الحجہ کو گوناگوں فضیلت حاصل ہے کیونکہ اس  میں شریعت اسلامیہ کی دو عظیم الشان عبادتیں حج اور قربانی ادا کی جاتی ہیں رمضان المبارک کے بعد اس مہینہ کی  اپنی ایک منفرد شناخت ہے اور ماہ رمضان سے ایک خاص مناسبت بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عید الفطر کو اس وقت رکھا جب روزہ کی عبادت کی تکمیل ہو رہی تھی اور عیدالاضحیٰ کو اس وقت رکھا جب حج جیسی عظیم الشان عبادت کی تکمیل ہو رہی ہے لیکن اس میں یہ حکم دیا گیا کہ عید الفطر میں خوشی کا آغاز صدقۃ الفطر سے کیا جائے اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر خوشی کا آغاز اللّٰہ تعالیٰ کے حضور قربانی پیش کرکے کیا جائے

عشرہ ذی الحجہ کی اہمیت


 اس مہینہ کا ابتدائی عشرہ بڑی اہمیت کا حامل ہے یہ عشرہ جو یکم ذی الحجہ سے شروع ہو کر دس ذی الحجہ پر ختم ہوتا ہے سال کے بارہ مہینوں میں ایک ممتاز حیثیت رکھتا ہے اللّٰہ تعالیٰ نے اس عشرہ کی دس راتوں کی قسم کھائی ہے  والفجر ولیال عشر والشفع والوتر واللیل اذا یسر (الفجر ۔ ١) قسم ہے فجر (کے وقت )کی اور (ذی الحجہ کی )دس راتوں (یعنی دس تاریخوں) کی (کہ وہ نہایت فضیلت والی ہیں )اور جفت کی اور طاق کی (جفت سے مراد دسویں تاریخ ذی الحجہ کی اور طاق سے نویں تاریخ)۔  (بحوالہ تفسیر بیان القرآن)

مفسرین کی ایک بڑی جماعت نے اس آیت سے عشرہ ذی الحجہ مراد لیا ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ھو الصبح وعشرالنحر والوتر یوم عرفہ والشفع یوم النحر  (معارف القرآن)
ایک حدیث میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاان دس دنوں میں کیے گئے اعمال اللّٰہ تعالیٰ کو بہت زیادہ محبوب ہیں صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا اللہ کے راستے میں جہاد بھی نہیں تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں لیکن وہ شخص جو اپنا جان و مال لے کر اللہ کے راستے میں نکلے اور کچھ بھی واپس نہ لائے۔
اس حدیث سے ان راتوں کی عزت و عظمت کی نشاندہی ہوتی ہے،ان دس ایام کی فضیلت کو دوسری حدیث میں واضح طور پر بیان کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کو عبادت کے اعمال کسی دوسرے دن میں اتنے محبوب نہیں ہیں جتنے ان دس دنوں میں محبوب ہیں خواہ وہ عبادت نفلی نماز ہو  ذکر یا تسبیح ہو یا صدقہ خیرات ہو۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں یہ بھی ہے کہ جو شخص ان ایام میں سے ایک دن روزہ رکھے تو ایک روزہ ثواب کے اعتبار سے ایک سال کے روزوں کے برابر ہے یعنی ایک روزہ کا ثواب بڑھا کر ایک سال کے روزوں کے برابر کردیا جاتا ہے اور فرمایا کہ ان دس راتوں میں ایک رات کی عبادت لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے یعنی اگر ان راتوں میں سے کسی ایک رات  میں بھی عبادت کی توفیق ہوگئ تو گویا اس کو لیلۃالقدر میں عبادت کی توفیق ہوگئ۔
اللہ تعالیٰ نے اس عشرہ کو بہت بڑا درجہ عطاء فرمایا ہے (ملخص از اصلاحی خطبات) اسلیے ان ایام میں ہر صاحب ایمان جتنے بھی نیک اعمال اور عبادات کرسکتا ہے ضرور کرے 

یوم عرفہ اور اس کی عبادت


 ان ایام میں دوسرا خاص عمل جو نہایت ہی قابل قدر اور باعث اجر ہے وہ ہے یوم عرفہ یعنی نویں ذی الحجہ کی عبادت ہے اس لیے کہ یوم عرفہ وہ مبارک دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے حج کے عظیم رکن وقوف عرفہ کو مقرر فرمایا ہے یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ کثرت سے اپنے بندوں کو جہنم سے خلاصی عطاء فرماتے ہیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  کوئ دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ تعالیٰ یوم عرفہ سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے رہائی دیتے ہوں  اللہ تعالیٰ ان سے قریب ہو جاتے ہیں اور فرشتوں سے فخر کے طور پر پوچھتے ہیں کہ ان لو گوں کو میری رحمت ومغفرت کے سوا کیا چاہیے خصوصاً اس دن کاروزہ رکھنا ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کےگناہوں کا کفارہ ہے اللّٰہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أحتسب علی اللّٰہ أن یکفر السنۃ اللتی قبلہ والتی بعدہ (مسلم) جو شخص عرفہ کے دن روزہ رکھےتو مجھے اللہ سے امید ہے کہ اس کے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کےگناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔

ایام تشریق اور یوم النحر 

 ان ایام کی تیسری عبادت تکبیر تشریق ہے  جو نویں ذی الحجہ کی نماز فجر سے لے کر تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک جاری رہتی ہے اور یہ تکبیر ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے مردوں کے لئے اسے متوسط بلند آواز سے پڑھنا واجب ہے اور تنہا نماز پڑھنے والے اور خواتین کے لئے آہستہ پڑھنا ہے اوروہ تکبیر یہ ہے :
اللّٰہ اکبر اللہ اکبر لاالہ الااللہ واللہ أکبر اللہ أکبر وللہ الحمد۔ 

اسی طرح ان ایام کی چوتھی بڑی عبادت قربانی ہے جو ١٠ ١١ ١٢ ذی الحجہ کو ادا کی جاتی ہے قربانی ایام ذی الحجہ میں سب سے افضل عمل ہے قرآن وحدیث میں اس کے تعلق سےبڑی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں  مختصراً یہ کہ ان ایام میں اللہ رب العزت کی طرف سے اپنے بندوں پر خاص فضل ورحمت اترتی ہے اوریہ مواقع غنیمت ہوتے ہیں جن کو نظر انداز کرنا گویا اپنا دینی خسارہ کرنا ہے  لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ جتنا ہوسکے اپنا وقت نیک اعمال میں عبادات میں اور رضاء الٰہی کے حصول میں گزارے خصوصاً آج کے اس وبائی ماحول میں اپنے گناہوں پر نادم ہوکر رب کے حضور توبہ اور رجوع الی اللہ کی سخت ضرورت ہے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ساری انسانیت پر رحمت و مغفرت کی بارش نازل فرمائے اور  بالخصوص اس عشرہ کے طفیل تمام مصائب ومشکلات سے چھٹکارا نصیب فرمائے!آمین یارب العالمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے