بھٹکنے والے تیرا کوئی گھر نہیں ہے کیا؟

 

بھٹکنے والے تیرا کوئی گھر نہیں ہے کیا.؟

مفتی محمد اجوداللہ پھولپوری 

نائب ناظم مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڈھ

آج امت محمدیہ ﷺ کی حالت زار پہ نگاہ ڈالیں تو افسوس در افسوس ہوتا ہیکہ یہ وہی امت ہے جو محمد عربی ﷺ جیسا عظیم رہنما اور آئیڈیل رکھتی ہے وہ آئیڈیل جس نے اپنے مان نے والوں کو مہد سے لحد تک کا راستہ دکھا،سکھا اور بتلا دیا ہو اسکی امت گم گشتہ راہ ہوکر ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچ رہی ہے وہ آئیڈیل جو سیاست سے لیکر قیادت تک کا عملی نمونہ امت کے سامنے پیش کرچکا ہو اسکے جان نے والے سیاسی اور قیادتی بحران کا شکار ہیں وہ آئیڈیل جس نے برباد دنیا سے ابدالآباد دنیا تک کام آنے والے ایک اک عمل کو اجاگر کردیا ہو اسکی امت دنیا و مابعد دنیا سے بے پروا نت نئے عمل کی موجد بن زندگی کو برباد کررہی ہے وہ آئیڈیل جس نے اپنے چاہنے والوں کے سامنے طعم سے لیکر شرب تک خفتگی سے لیکر بیداری تک صبح سے لیکر شام تک روزہ سے لیکر نماز تک ہر ایک عمل کا عملی نمونہ پیش کردیا ہو وہ امت ہنود و یہود کے طرز زندگی و رہن و سہن پر فریفتہ و شیفتہ ہے

آج امت ہر میدان میں خواہ وہ دینی ہو یا دنیاوی،سماجی ہو یا معاشرتی انتہائی ناکارہ بنتی جارہی ہے نہ اسکے اندر آنے والی نسلوں کیلئے کچھ کرپانے کی آس ہے اور نہ ہی کرگزرے ہوئے پر آہ.....افسوس تو یہ ہیکہ جو چند افراد فکر فردا میں پریشان و فکر مند ہیں انہیں پر ہی طعن و تشنیع کے تیر و تفنگ کی بارشیں کچھ لوگوں کا اولین مشن ہے جسکا مشاہدہ کھلی بصارتوں موقع بموقع ہوتا رہتا ہے....!!ا

حالیہ بہار الیکشن میں مجلس اتحادالمسلمین کی شاندار کامیابی  کے بعد غیروں کے ساتھ ساتھ امت کے چند افراد کی حالت عجیب در عجیب ہو گئی ہے.....۰

وہ جو میرے غم میں شریک تھا جسے میرا غم بھی عزیز تھا...!۰

میں جو خوش ہوا تو پتا چلا وہ میری خوشی کے خلاف ہے...!۰

 جسے دیکھیں ہر کوئی الزامات و اتہامات کا ٹوکرہ سر پہ اٹھائے کونپلیں لے رہی کمزور سی قیادت کو بدنام کرنے پر تلا ہے حق تو یہ تھا کہ اسکی حوصلہ افزائی کی جاتی غلطیوں کی نشاندہی کر اسکی اصلاح کی طرف راغب کیا جاتا پر نہیں ہمیں تو نئے نئے القابات سے نوازنا ہے اپنی سیاسی قیادت کی جڑیں کھودنی ہیں آزادی کے بعد سے ہی ہندوستانی مسلمانوں کا المیہ رہا ہیکہ اس نے اپنی قیادت کی جڑوں کو کمزور کرنے میں ہر حربہ آزمایا جب بھی مسلم قیادت کھڑی ہوئی جمہوریت کےنام نہاد علمبردار سینہ کوبی کرتے ہوئے چیخنے چلانے لگے حالانکہ آزادی کے بعد بہت ساری پارٹیاں جمہوریت کے کاندھے پر سوار میدان عمل میں اتریں لیکن کبھی جمہوریت کو خطرہ لاحق نہیں ہوا ہر ذات ہر برادری اپنی اپنی قیادت کو تقویت دیتی نظر آئی کسی کو جمہوریت کے کمزور ہونے کی فکر نہیں ہوئی روز آزادی سے تا دم تحریر جمہوریت کے نام پر سب سے زیادہ قربانیاں مسلمانوں نے دی اور فرقہ پرستی کا سامنا بھی سب سے زیادہ مسلمانوں کو کرنا پڑا اور یہ فرقہ پرستی کسی فرقہ پرست پارٹی کی طرف سے نہیں کی گئی بلکہ جمہوریت کی علم بردار پارٹیوں کی طرف سے وجود میں آئی چاہے وہ کانگریس ہو یا سپا یا  بسپا.... یا پھر دیگر صوبوں کی نام نہاد جمہوری پارٹیاں  ہوں سب نے ہر ہر موقع پر جمہوریت کا لبادہ اتار پھینکا ....!!۱

گزشتہ چند سالوں پر نگاہ ڈالیں تو جمہوریت کی علمبردار پارٹیاں فرقہ پرستی کے حمام میں ننگی نظر آئینگی جمہوریت کے نام پر سب سے زیادہ دوغلی پالیسی کانگریس کی رہی جس کا خمیازہ وہ بھگت بھی رہی ہے آنے والے دنوں میں شاید اسکا وجود بھی محدب شیشہ کا محتاج ہوجائے ...!۱

میں نہیں کہتا کہ مسلم قیادتیں خطاؤں سے پاک صاف ہیں ایسا ممکن بھی نہیں ہےاسلئے کہ ابن آدم غلطیوں کا پتلا ہے لیکن اسکا یہ مطلب تو نہیں کہ اسے میدان عمل میں اترنے ہی نہ دیا جائے آپ مولانا بدرالدین اجمل صاحب کی مثال سامنے رکھیں انہوں نے تو انتہائی دانشمندی اور لگن کے ساتھ آسام میں قدم بڑھایا قریب تھا کہ منصب اعلی تک رسائی ہوجاتی لیکن کانگریس اور کچھ اپنوں نے اپنا دوغلا پن ظاہر کردیا  بی جے پی کی قیادت تسلیم کرلی گئی پر مسلم قیادت کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا......آپ اترپردیش کے گزشتہ الیکشن پر نگاہ ڈالیں مسلمان جمہوریت کی قلی گیری کرتے کرتے سپا کا گداگر بن گیا  پھرکیا ہوا؟ یادو سماج فرقہ پرستوں کی سرپرستی میں چلا گیا سارے جمہوریت برداروں کی زبانیں گنگ ہوگئیں کسی کو جمہوریت خطرہ میں نظر نہیں آئی آج حال یہ ہیکہ سپا کو اپنا خون پسینہ دینے والے عظیم لیڈر محترم جناب اعظم خان صاحب سلاخوں کے پیچھے پڑے پارٹی کی اعلی کمان کے دو میٹھے بول کو ترس رہے ہیں آپ اسی بہار کا جائزہ لے لیں جسکی ہار کا ٹھیکرا اویسی صاحب پر پھوڑنا چاہتے ہیں راجد کے کتنے مسلم نیتا الیکشن میں کامیاب ہوئے؟ چند کو چھوڑ دیں تو سبھی سیٹو پر جمہوریت کے علمبردار یادو صاحبان فرقہ پرستی کا لبادہ خوشی خوشی زیب تن فرماگئے مجال ہے جو کسی کی زبان دراز ہوسکی ہو سوالوں کے تیر تو صرف اپنی قیادت کیلئے ہیں ........آخر کوئی مہاگٹھبندھن کو کٹگھرے میں کھڑا کرکے کیوں سوال نہیں کرتا کہ مسلم قیادت شجر ممنوعہ کیوں ہے؟ جب اویسی صاحب نے شمولیت کی کوشش کی تو انہیں کیوں نظر انداز کیا گیا ؟ مسلمانوں سے پلے داری کب تک کرائی جاتی رہیگی حصہ داری پر بات کیوں نہیں؟

وہ لوگ جنہیں مسلم قیادت کی طاقت اپنے لئے کانٹوں کی سیج نظر آتی ہے  وہی لوگ ہیں جو مسلمانوں کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں جس جاگیر کا عوض نام نہاد جمہوریت علمبرداروں سے گاہے بگاہے ذاتی فائدہ کی صورت میں حاصل کیا جاتا رہا ہے افسوس چند ذاتی ٹکڑوں کے عوض پوری قوم کے فائدہ سے سمجھوتہ کیا جاتا رہا اور خود کو رسوا کیا جاتا رہا ہے

تم اپنے سر کو جھکا کے ذلیل ہوتے ہو

تمہارے کاندھے پہ یہ اپنا سر نہیں ہے کیا







یہ تحریر کسی خاص مسلم پارٹی کی حمایت میں نہیں بلکہ عمومی طور پہ مسلم قیادت کے ساتھ ناروا رویہ کو سامنے رکھ کر لکھی گئی ہے چونکہ حالیہ بہار الیکشن میں مجلس کی کامیابی اور اسکے آئندہ دیگر صوبوں میں الیکشن لڑنے کے اعلان پر نام نہاد جمہوریت برداروں میں کافی بیچینی پائی جاری ہے اسلئے جابجا مجلس کا نام لکھا گیا ہے ورنہ تو مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ ہر مضبوط مسلم قیادت کو تقویت پہونچائیں اور قیادتوں کی بھی ذمہ داری ہیکہ ایک میپ بناکر پوری حکمت عملی کے ساتھ آپسی انتشار سے بچتے ہوئے کامیابی کی طرف گامزن رہیں نیز ہر طبقہ کو عموما اور ناقدین کو خصوصا اپنا ہمراہی بناکر ساتھ لےچلنے کی کوشش کریں....!!۰

اللہ تعالی ہم سب کو دینی حمیت اور سیاسی بصیرت نصیب فرمائے...آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے