سیاست اور شریعت

 

سیاست اور شریعت

29/03/2021

✍ 

مفتی محمد اجوداللہ پھولپوری 

نائب ناظم مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڈھ



 شعبان کا نصف حصہ گزرچکا ماہ مبارک ماہ رمضان کی آمد آمد ہے اس ماہ مبارک کے تعلق سے کچھ تحریر وترقیم کا ارادہ تھا سوچا تھا کہ قارئین کو ٹوٹی پھوٹی تحریر کے زریعہ اس عظیم و سعید نعمت کے انوار و برکات کے سیلاب میں غواصی کی زحمت دیتا اس ماہ نوید کی قدر و منزلت سے واقف کراتا اور اس شہر بختاور میں رب کریم وجلیل کی برکتوں رحمتوں اور مغفرتوں کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر میں غوطہ خوری کے فوائد و منافع پہ خامہ فرسائی کرتے ہوئے آپ کے سرد جذبات کو گرماتا 

گیارہ مہینوں کی میل و کچیل کو دور کرنے والے اس ماہ مبارک کے ایک اک لمحہ کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کرتا اس ماہ مغفرت میں مغفرت نا حاصل کرپانے والوں کیلئے حضرت جبرئیل کی بددعاء اور نبی الثقلین کے آمین کہنے کے واقعہ کا ذکرکرکے مغفرت کی طلب اور اس پر حرص کو ابھارتا

فَقَالَ: " إِنَّ جِبْرِيلَ عَرْضَ لِي فَقَالَ: بَعُدَ مَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ فَقُلْتُ: آمِينَ (مستدرک حاکم) (تباہ و برباد ہو وہ محروم جو رمضان مبارک پائے اور اس میں بھی اس کی مغفرت کا فیصلہ نہ ہو) تو میں نے کہا آمین ۔

،دلوں میں لگے زنگ اور اس پر چھائی غفلت کو ثیقل کرنے کیلئے احادیث و آثار کا سہارا لیتا لِکُلِّ شَیْءٍ زَکوٰةٌ وَزَکوٰةُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ۔ (ابن ماجہ) ہر چیز کے لیے کوئی نہ کوئی صفائی ستھرائی کا ذریعہ ہے اور بدن کی صفائی ستھرائی کا ذریعہ ”روزہ“ ہے۔ 

اس ماہ مبارک کا مقصد ( لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ )اور اس میں انسانوں کیلئے حیوانیت و بہیمیت سے انسانیت کی طرف رجوع کرنے اور اللہ تبارک وتعالی کا قرب حاصل کرنے پر تفصیلی قلم برداری کرتا

اس ماہ مبارک کو اسکے جملہ حقوق کے ساتھ برتنے اور اسکی راتوں میں قیام پر سابقہ گناہوں کی بخشش کا پروانہ قول نبی ﷺ کی روشنی میں سناتا

مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّ اِحْتِسَابًا غُفِرَ لَہ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ وَمَنْ قَامَ رَمضََانَ اِیْمَانًا وَّ احتِسَابًا غُفِرَ لَہ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہ․ ( متفق علیہ) ترجمہ: جو شخص ماہِ رمضان کے روزے بحالت ایمان اور بامید ثواب رکھے تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کردیے جائیں گے اور جو شخص ماہِ رمضان میں کھڑاہو یعنی نوافل (تراویح وتہجد وغیرہ) پڑھے بحالت ایمان اور بامید ثواب تو اس کے بھی گذشتہ گناہ معاف کردیے جائیں گے۔

قرآن و رمضان کی مناسبت( شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ )کا ذکرکرتے ہوئے اس ماہ مبارک میں سید الکونین ﷺ کے کثرت تلاوت کا ذکر کرکے آپ کو بھی کثرت تلاوت کی دعوت دیتا نیز نبی پاک ﷺ کے خیرات و صدقات کا حوالہ دیکر خیرات و صدقات کے راستہ جنت کمانے کی فکر ابھارنے کی کوشش کرتا

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ الْقُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدُ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ(بخاری شریف)

حضرت عبد اللہ ابن عباس رضي ﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خیرات کرنے میں تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور رمضان المبارک کے مہینے میں جب حضرت جبرئیل تشریف لاتے تو آپ کی سخاوت سب سے جوش میں ہوتی، حضرت جبرئیل ماهِ رمضان المبارک کی ہر رات آخر ماہ تک حاضر خدمت ہوتے رہتے کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ساتھ قرآن کریم کا دور فرمایا کرتے تھے ۔جب حضرت جبرائیل حاضر ہوتے تو آپ صدقہ وخیرات کرنے میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے۔‘‘

اس ماہ رحمت میں رب کریم کی رحمتوں سے حصہ پانے کے طریقہ پر بزرگان دین کے طرز نگارش کو اپناتا لیکن الیکشن کی تاریخوں نے قلم کا رخ موڑنے پر مجبور کردیا اس میدان میں پھیلی برائیوں پر خامہ فرسائی انتہائی ناگزیر تھی اسلئے ضروری خیال ہوا کہ اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی جائے میدان سیاست کی کمیوں اور نا انصافیوں پر نگاہ دوڑائی جائے ووٹ کی شرعی حیثیت کو واضح کیا جائے اچھے لوگوں کو اس کار خیر میں شرکت کیلئے ابھارا جائے آپسی رنجشوں کو بھلانے پر زور دیا جائے فعال اور انصاف پسند لوگوں کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے ظالموں اور جابروں کی شکست کو لازمی کیا جائے تا کہ اس میدان سے انسانیت کی فلاح و بہبودی کا کام تیزی پکڑے حقداروں کو ان کا حق پورے انصاف کے ساتھ ملے ظلم و جبر کا خاتمہ ہو گاؤں اور شہروں میں انصاف کو قوت ملے دبے کچلے لوگوں کو ان کا صحیح مقام ملے ان سب کے لئے ضروری ہیکہ ہم سیاست کی اہمیت اور ووٹ کی قیمت کو سمجھیں چند روپیوں یا ذات پات کے نام پر اپنے ووٹ کو ضائع نا کریں "وَاِذَا قُلۡتُمۡ فَاعۡدِلُوۡا وَلَوۡ كَانَ ذَا قُرۡبٰى‌‌" ووٹ ایک امانت ہے اور امانت کو صحیح جگہ پہونچانا امین کی ذمہ داری ہے

مفتی محمد شفیع صاحب نے اپنی تفسیر "معارف القرآن" میں ووٹ کی شرعی حیثیت پر بحث کرتے ہوئے ووٹ کو شہادت کا درجہ دیا ہے،

ہے نیز یہ بھی لکھا ہیکہ قرآن کی رُو سے نمائندوں کے انتخاب کے لیے ووٹ دینے کی ایک اور حیثیت بھی ہے، جس کو سفارش کہا جاتا ہے : گویاووٹ دینے والا یہ سفارش کرتاہے کہ فلاں امیدوار کو نمائندگی دی جائے،" اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:"اور جو شخص اچھی سفارش کرے گا، تو( نیک کاموں میں)اس کا بھی حصہ ہوگا اور جو بری سفارش کرے گا،تو( برے کاموں میں)اُس کا برابر کا حصہ ہوگا، (النسآء:85)"۔

مَنۡ يَّشۡفَعۡ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَّكُنۡ لَّهٗ نَصِيۡبٌ مِّنۡهَا‌ ۚ وَمَنۡ يَّشۡفَعۡ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَّكُنۡ لَّهٗ كِفۡلٌ مِّنۡهَا‌ ؕ

معاشرہ میں کچھ ایسے افراد بھی پائے جاتے ہیں جو سیاست کی گندگی کو دیکھتے ہوئے اس میں ہر قسم کی حصہ داری سے پرہیز کرتے ہیں نا ووٹ دینے جاتے ہیں اور نا ہی عملی طور پہ کسی قسم کی سرگرمی میں حصہ لیتے ہیں اس میں اول قسم جو ووٹ نا دینے میں خیر دیکھتی ہے انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ووٹ نا دینا حرام ہے مفتی تقی عثمانی صاحب نے ووٹ کی شرعی حیثیت کے پس منظر میں تحریر فرمایا ہیکہ ""شرعی نقطئہ نظر سے ووٹ کی حیثیت شہادت اور گواہی کی ہے جس طرح جھوٹی گواہی دینا حرام اور ناجائز ہےاسی طرح ضرورت کے موقع پر شہادت کو چھپانا بھی حرام ہے قرآن کریم کا ارشاد ہے

وَلَا تَكۡتُمُوا الشَّهَادَةَ ؕ وَمَنۡ يَّكۡتُمۡهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلۡبُهٗ‌ؕ (البقرہ)

اور تم گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو شخص گواہی کو چھپائے اس کا دل گنہگار ہے

ووٹ بلا شبہہ ایک شہادت ہے اور ووٹ نا دینا شہادت کو چھپانے کے مثل ہے جو کہ گناہ عظیم ہے ووٹ کا صحیح استعمال ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے اس سے راہ فرار میں دینی و دنیاوی نقصان ہے ووٹ نا دینا نا اہلوں اور شریروں کے راستہ کو صاف کرنے کے مترادف ہے لہذا ضروری ہیکہ اچھے لوگوں کو میدان عمل میں اتارا جائے اور انہیں جتا کر سیاست کی گندگی کو دور کیا جائے والد گرامی محسن الامت شاہ مفتی محمد عبداللہ صاحب نوراللہ مرقدہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ پیشاب کو پیشاب سے پاک و صاف نہیں کیا جاسکتا بلکہ پیشاب کو صاف کرنے کیلئے صاف پانی کی ضرورت ہوتی ہے اس مثال کی روشنی میں غور کیا جائے تو بات بلکل درست ہے آج ہم نااہلوں شریروں اور فتینوں کو زمام اقتدار سونپ کر خیر کی امید رکھتے ہیں یاد رکھیں ایسا ممکن نہیں اگر آپ صاف شفاف سیاست کے متمنی ہیں تو اچھی شبیہ کے لوگوں کے لئے راستہ دیں تاکہ عوام الناس کو انصاف مل سکے ایک بار پھر یاد دلادوں کہ ووٹ ایک شہادت ہے ووٹنگ کے دن فیصلہ آپ کو کرنا ہےاگر ووٹنگ کے دن آپ نے عدل پر مبنی فیصلہ نا کیا تو پھر آپ کی یہ توقع انتہائی فضول ہوگی کہ جس امیدوارکے بارے میں آپ نے فیصلہ کرتے وقت اپنے آپ پر اور پوری قوم پر ظلم کیا ہے، وہ عدل کا علمبردار ہوگا، یہ ببول کا درخت لگاکر گلاب کے پھولوں یا انگور کے خوشوں کی تمنّا کرنے کے مترادف ہے۔

اللہ تعالی ہم سب کو فہم سلیم عطاء فرمائیں اور امت مسلمہ کی ہر شر و فتنہ سے حفاظت فرمائیں ہر قسم کے اختلاف و انتشار اور تکرار و فساد سے مسلمانوں کو محفوظ رکھیں نیز آپس میں اتحاد و اتفاق نصیب فرمائیں

نوٹ –: چونکہ الیکشن کے سارے مراحل رمضان کریم کے مہینہ میں ہی پڑتے ہیں تو ایسا ہوسکتا ہے کہ آپ بھوک پیاس کی وجہ سے ووٹ دینے جانے میں دقت محسوس ہو پر جائیں ضرور اور کار ثواب سمجھتے ہوئے الیکشن میں حصہ لیں نیک اور ایماندار لوگوں کا انتخاب کریں اللہ تعالی آپ کو اس کا بھرپور بدلہ عطاء فرمائینگے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے