امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی کا انتقال ملت اسلامیہ ہندیہ کا بڑا خسارہ ہے

مولانا محمد ولی رحمانی


  سیف الاسلام مدنی


                            

کانپور (شکیب الاسلام) امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی نوراللہ مرقدہ کے سانحہ ارتحال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے سیف الاسلام مدنی نےکہا کہ مولانا ملک کے نامور عالم دین اور ملت اسلامیہ ہندیہ کے مسلم قائد تھے انکے انتقال سے ایک خلاء پیدا ہوا ہے جو طویل عرصہ تک لوگوں کے دلوں میں گامزن رہےگا 

وہ ایک بہتر ین عالم ہونے کے ساتھ ایک بہترین قائد تھے انہوں نے ملک و ملت کے لئے عظیم قربانیاں پیش کی ہیں جنکو فراموش نہیں کیا جاسکتا آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے پلیٹ فارم سے لمبے زمانے تک ہر ممکن پرسنل لاء اور ملت کے مسائل کو دور کرنے کی کوشش کرتے رہے ایسے حالات میں جب ملکی اور مذہبی معاملات میں قیادت کا فقدان نظر آتا ہے مولانا مرحوم کا رخصت ہونا سبھوں کی طبیعت پر غیر معمولی اثر ڈال رہا ہے 

انکی شخصیت ایک ماہر طبیب اور نباض کی تھی جو ملک و ملت کے لئے کن حالات میں کیا تقاضا ہے اسکو پہچان لیا کرتے تھے

مولانا محمد ولی رحمانی صاحب آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے جنرل سکریٹری اور امارت شرعیہ بہار ،اڑیسہ ،جھارکھنڈ کے امیر شریعت تھے ۔ ہندوستانی مسلمانوں کے بے باک اور بے لوث رہنماء اور خادم تھے۔ 5جون 1943 میں آپ کی ولادت ہوئی تھی 

انہوں نے 1974 سے 1996 تک بہار قانون ساز کونسل کے ارکان کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ اپنے والد ماجد حضرت مولانا منت اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 1991 کے بعد سے خانقاہ رحمانی مونگیر کے موجودہ سجادہ نشین اور جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست تھے ، آپ کے دادا مولانا محمد علی مونگیری بانی ندوۃ العلماء ہیں۔ وہ رحمانی 30 کے بانی بھی ہیں ،وہ پلیٹ فارم جہاں عصری تعلیم کے متعدد شعبوں میں معیاری اعلی تعلیم و قومی مقابلاجاتی امتحانات کے لیے طلبہ کو تیار کیا جاتا ہے ۔

مدرسہ عربیہ مدینتہ العلوم نورگنج پکھرایاں کے استاذ مفتی شاہد قاسمی مولانا خالد قاسمی مولانا عبد الماجد قاسمی مولانا عبدالواجد قاسمی نے بھی 

 مولانا کے وفات کو عظیم سانحہ قرار دیا اور کہا ایسے لوگ مدتوں میں پیدا ہوتے ہیں اور دیر تک قلوب میں زندہ رہتے ہیں، اللہ انکے درجات بلند فرمائیں اور امت مسلمہ کو انکا نعم البدل نصیب فرمائے!

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے