حادثۃ فاجعۃ


حادثۃ فاجعۃ

انا للہ وانا الیہ راجعون

کیا لکھیں؟ 

مولانا ساجد سدھارتھ نگری

خبر آرہی ہے کہ علم وعمل کا ابر فیاض، فن حدیث میں یکتا روزگار، اسماء الرجال کا ابن حجر، طلبہ میں معروف ابوالحجر، ایک تاریخ ساز شخصیت، محدث بے مثال، مصنف لازوال، مالکِ ذات باکمال، اخلاق حسنہ سے مالامال، مسند درس کی زینت، دارالحدیث کی شان، مادر علمی کی آن بان، *حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی صاحب دامت برکاتہم العالیہ* سے  *رحمہ اللہ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ وغفرلہ وادخلہ الجنۃ واکرم نزلہ ووسع مدخلہ وبرد مضجعہ* ہوگئے 

یا اللہ! ہمارے گناہوں کی پاداش میں ہمارے سرمائے دنیا وآخرت سے ہمیں محروم نہ کر باقی اساتذہ کو شفاء کامل عطاء فرما اور ان کے سایہ شفقت کو ہمارے سروں پر علم وعمل کا فیاض بادل بنا کر جاری و ساری فرما آمین ثم آمین یا رب العالمین

تدفین

حضرت والا کی تدفین آج رات نو بجے ان کی آبائی گاؤں جگدیش پور 

آبائی مقبرے میں ہوگی ان شاء اللہ تعالیٰ. 

اللہ تعالیٰ آپ کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے اور آپ کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور امت مسلمہ کو نعم البدل عطاء فرمائے کہ اللہ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں

تکسین دل کی خاطر متنبی کا شعر ہے

سُبقنا الی الدنیا فلوعاش اھلہا

منعنا بہا مِن جیئۃٍ و ذھوب

فرمان باری کے سامنے سب بے بس ہیں 

کل نفس ذائقۃ الموت 

ان للہ مااخذ وما اعطی وکل شیئ عندہ باجل مسمّی

ولادت

1362ھ مطابق 1942ء کو آپ کی ولادت ہوئی اور آپ نےخاندانی روایت کے مطابق پانچ سال کی عمر میں تعلیم شروع کی اور اپنے موضع کے بزرگ حاجی محمد شبلی مرحوم سے آغاز کیا اور درجہ پنجم تک تعلیم مکمل کرنے کے بعد فارسی کی ابتدائی کتابوں پر عبور حاصل کیا پھر اعظم گڑھ کے مشہور و معروف ادارے *مدرسۃ الاصلاح* سرائے میر میں داخلہ لیا اس کے بعد مطلع العلوم بنارس، دارالعلوم بنارس اور دارالعلوم مئو وغیرہ میں جلالین شریف اور مشکوۃ المصابیح کی تکمیل کر 1382ھ میں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لے کر اپنی علمی تشنگی سے سیری حاصل کی اور مشاہیر فن سے استفادہ کیا

تبلیغی خدمات

تعلیم سے فراغت کے بعد حضرت مولانا پھول پوری کی جانب سے تبلیغی خدمات انجام دیتے رہے اور 1965ء جامعہ مطلع العلوم کی طلب پر بنارس چلے گئے اور اور تشنگان علوم نبوت کو سیراب کرتے رہے

دارالعلوم دیوبند میں

یکم مئی 1980ءکوحضرت فدائے ملت کی طلب پر دیوبند تشریف لائے اور اور فضلاء دارالعلوم دیوبند کی عالمی مؤتمر کی نظامت اور ماہنامہ القاسم کی ادارت کے منصب کو سنبھالا 

دارالعلوم میں تقرر

بالآخر 1981ءمیں وسطی کے مدرس کے طور پر تقرر ہوا

ماہ صفر 1405ھ میں ماہنامہ دارالعلوم دیوبند کے مدیر مقرر ہوئے اور ماہ شعبان 1414ھ میں شوری نے علیا کے اساتذہ میں ترقی دیدی جہاں پر آپ نے سنن ابی داؤد مسلم شریف  مشکاۃالمصابیح  مقدمہ ابن صلاح  مقدمہ شیخ عبدالحق دھلوی شرح نخبۃ الفکر جیسی اہم کتابوں کاکامیاب درس دیا اسماء الرجال پر کلام سن کر یہی گمان ہوتا تھا کہ محدثین اولین ایسا ہی کلام کرتے ریے ہونگے

آپ تصنیف کے میدان میں بھی ید طولی رکھتے تھے چنانچہ آپ کی نوک قلم سے تیس سے زائد کتاب معرض وجود میں آئیں جن *مقالات حبیب* اپنی مثال آپ ہے اور معلومات کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے

وفات

30 رمضان المبارک 1442ھ

13مئی2021ء

بروز جمعرات

حضرت نے داعئ اجل کو لبیک کہا اور دار فانی سے دارباقی کی طرف رخت سفر باندھ ہم فرزندان قاسم کو نمناک چھور کر روانہ ہو گئے

اللہ غریق رحمت کرے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے