پہلےکرونا وائرس اور اب ٹڈی دل


 از ـ محمود احمد خاں دریا بادی
     ٹدی دل بہت عرصے کے بعد ایک بار پھر حملہ آور ہوا ہے، اس بار خلیج، مشرقی افریقہ کے کچھ علاقے اور جنوبی ایشیا میں ہندوستان و پاکستان وغیرہ اس کا خاص نشانہ ہیں ، ہندوستان میں ٹدیوں کے تقریبا پانچ الگ الگ جھنڈ مختلف علاقوں  آسام، بہار،  بنگال، یوپی، گجرات، راجستھان اور مہاراشٹر وغیرہ میں سرگرم ہیں ـ کہتے ہیں کہ ایک جھنڈ میں کئی ارب ٹڈیاں ہوتی ہیں، اِن کے بعض جھنڈ کئی کئی مربع کلومیٹر پر محیط ہوسکتے ہیں، جس علاقے میں ایک جھنڈ زمین پر اترتا ہے وہاں کی تمام ہریالی چاٹ جاتا ہے ـ 
   
    انسان اپنی تمامتر مادی ترقیوں کے ساتھ مچھر اور ٹڈی جیسے معمولی کیڑوں کا صدیوں سے مقابلہ کررہا ہے مگر آج تک ختم نہیں کر پایا، ہر سال انکی وجہ سے بے شمار جانی مالی نقصانات اُٹھانے پڑتے ہیں  ـ ..........  ٹڈیوں سے براہ راست جانی نقصان تو نہیں ہوتا، مگر مالی نقصان بہت ہوتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق اِن کا ایک جھنڈ ایک رات میں کھیتوں سے اتنا اناج وغیرہ کھا جاتا ہے جو ڈھائی ہزار لوگوں کے ایک سال تک کے کھانے کےلئے کافی ہوسکتا تھا، .......  چنانچہ ٹڈیوں کو مارنے کے لئے ہیلی کاپٹر، ہوائی جہاز وغیرہ کے ذریعے کرم کش دواؤں کا چھڑکاو ہوتا ہے آجکل بھی ہورہا ہے، اب اس کے لئے ڈرون جہاز کی مدد بھی لی جارہی ہے ـ

     ٹڈیوں کا استعمال غذا کے طور پر بھی ہوتا ہے، اسلام میں بھی اس کا کھانا حلال ہے ـ بعض لوگ اس کو خشکی کا جھینگا بھی کہتے ہیں، جھینگے کی طرح ٹڈی بھی بہت لذیذ ہوتی ہے، جس طرح جھینگے کی بظاہر شکل کریہہ ہوتی ہے مگر جب کام ودھن سے سابقہ پڑتا ہے تو اس کا ذایقہ پیٹ بھر کر کھانے کے لئے مجبور کردیتا ہے، اسی طرح ٹڈی بھی ایک بار منہ لگ جائے تو پیٹ بھر کر کھائی جاتی ہے ـ 
   
   اس کو کھانے کا طریقہ بھی جھینگے سے ملتا جلتا ہے، جس طرح جھینگے کے اوپر کا سخت حصہ الگ کرکے نرم حصہ پکا کر غذا کے طور پر استعمال ہوتا ہے، اسی طرح ٹڈی بھی کھائی جاتی ہے، کھانے میں بعض لوگ ٹڈی کو تیل میں  تل کر ہلکا نمک مرچ شامل کرکے سوکھے سوکھے کرکرے کے طور کھاتے ہیں اور محفوظ بھی رکھتے ہیں ، بعض اس کو چاولوں اور مصالحوں  کے ساتھ پکا لیتے ہیں اور ٹدی بریانی بنا کر استعمال کرتے ہیں، بعض لوگ تلی ہوئی ثڈیوں کوسینڈویچ میں ککڑی وغیرہ کے ساتھ استعمال کرتے ہیں ـ .......... ٹڈی میں غذائیت بھی ہوتی ہے، اس کے اندر تقریبا ۶۲ فیصد پروٹین ہوتا ہے، ۲۱ فیصد بغیر کروسٹرال والا تیل ہوتا ہے، باقی کیلشیم، آئرن، فاسفورس وغیرہ ہوتے ہیں، .........  ٹڈی جوڑوں اور کمر درد وغیرہ کے لئے بھی مفید ہوتی ہے، ......... اِس کے استعمال سے انسان میں قوت مدافعت بڑھتی ہے، آجکل کرونا وائرس کے علاج کے لئے اب تک کوئی دوا سامنے نہیں آئی ہے ، صرف دوسرے عوارض کے علاج کے ساتھ مریض کی قوت مدافعت بڑھانے کی کوششیں کی جاتی ہیں جس کےاضافے کی وجہ سے ہی ابتک ہزاروں کرونا مریض شفایاب ہوئے ہیں ـ ............. بہت ممکن ہے اللہ تعالی نے ان ٹڈیوں کو غریبوں کے لئے غذائی ضروت پوری کرنے کے بہترین ذریعے کے ساتھ ان کے لئے کرونا وائرس کا علاج بھی بنا کر بھیجا ہو ـ

     عام طور پر ٹڈیاں صبح سورج کی کرن ظاہر ہونے کے بعد سفر شروع کرتی ہیں اور شام ہوتے ہوتے کسی نہ کسی علاقے میں اترجاتی ہیں اور رات بھر اس جگہ کی تمام ہریالی چاٹ لیتی ہیں اور اگلی صبح پھر سفر شروع کردیتی ہیں، ........ اس لئے دن میں ان کا پکڑنا مشکل ہے، البتہ رات میں باسانی ہاتھ آتی ہیں، لوگ جال، چادر وغیرہ کے ذریعے پکڑلیتے ہیں ـ

    آج کل ہندوستان اور دیگر ممالک میں کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاوں نافذ ہے جس کی  وجہ سے تجارتی سرگرمیاں مکمل ٹھپ ہیں، لاک ڈاون کے اِن تین مہینوں میں  کھربوں کا تجارتی نقصان ہوچکا ہے اور ابھی جلد حالات میں سدھار کی امید بھی نظر نہیں آتی، .......... ایسے میں کسانوں کے ذریعے حاصل ہونے والی پیداوار اناج اور سبزیوں کا سہارا تھا جو ملک کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ایکسپورٹ وغیرہ کے ذریعے بیرونی زر مبادلہ حاصل ہونے کا ایک ذریعہ بن سکتے تھے،  ..........  مگر ٹڈیوں کے حملے اگر یوں ہی جاری رہے تو یہ ہمارے ملک کی گرتی ہوئی معیشت کے لئے دوھرا عذاب ثابت  ہوگا  ـ مستقبل میں عوام کو غذائی اشیا کی قلت اور گرانی سے بھی جھوجھنا پڑسکتا ہے ـ
  
     فرعون کی قوم کے لئے اللہ نے پسو ( جراثیم) کے ساتھ ٹڈیوں کا عذاب بھی مقرر فرمایا تھا، موجودہ حالات میں بھی اللہ نے ایک وائرس ( جراثیم)  کے ساتھ ٹڈیاں بھیجدی ہیں ہیں، اس موقع پر ہم سب کو توبہ، استغفار وانابت الی اللہ کا سہارا لینا چاہیئے، اگر یہ ہمارے لئے عذاب ہے تو اپنے گناہوں کی معافی، حقوق العباد، صلہ رحمی اور غربا و مساکین کی دستگیری کی طرف خصوصی توجہ رکھنا چاہیئے، ........ فراٰض واجبات کی پابندی کے ساتھ خلوت اور جلوت کے تمام گناہوں سے بچنے کا اہتمام بھی ہونا چاہیئے ـ اللہ تعالی اپنا فضل فرمائے، اور ہر طرح کے عذاب اور بلاوں سے محفوظ رکھے ـ آمین ـ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے