اُردو، فارسی،ادب میں دیوارِ قہقہہ کا ذکر بکثرت آتا ہے ۔ اسی طرح معملومات عامہ کی کتابوں میں اور فارسی زبان کی کم و بیش ہر لغت میں دیوارِ قہقہہ کے زیر عنوان دو چار سطرین ضرور ملتی ہیں ۔ لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اس نام سے دنیا میں کوئی دیوار موجود نہیں ،
ہم نے عجائباتِ عالم کی چھان بین کی، آثارِ قدیمہ کا کھوج لگایا ۔ کہیں بھی اس کا سُراغ نہ ملا ۔ نہ ہی تاریخ اور جغرافیہ کی مُستند کتابوں میں کہیں اس کا ذکر پایا ۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ یہ بھی ہُما اور سیمرغ کی طرح محض ایک فرضی نام ہے ، اور ہو سکتا ہے کہ کسی دیوار کو اس کی صدا ٹے باز گشت میں قہقہہ کی گونج سن کر دیوارِ قہقہہ نام دے دیا گیا ہو۔
فرہنگ آصفیہ اور نور اللّغات فارسی کی مشہور لغت کی کتابیں ہیں۔ ان میں سدِّ سکندری کو دیوار ِ قہقہہ لِکھا ہے۔ یعنی دیوارِ قہقہہ کے زیرِ عنوان سدِّ سکندری کے حالات درج ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ سدِّ سکندر ی میں تھوڑے تھوڑے فاصلہ پر بڑے بڑے گنبد تھے اور خاصایہ ہے کہ کسی گنبد یا گنبد نما عمارت میں ذرابلند آواز سے بات کریں تو اس کی صدائے باز گشت ایک قہقہہ کی حیثیت اختیار کر لیتی ہے ۔
اس نام کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ سدِّ سکندری بہت مضبوط اور بلند وبالا دیوار تھی ۔ اسے توڑنا اور اس میں نقب لگانا ، یا پھلانگ کر اس کے دوسری طرف آنا ممکن نہ تھا ۔ جب بیرونی حملہ آور کے لیے ہزار جتن کرتے ہوں گے مگر ناکام ریتے ہوںگے اور لوگ ان پر ہنستے ہوں گے اس طرح دیوار قہقہہ پڑ گیا ہوگا ۔
سدِّ سکندری کہاں ہے ؟ یہ کس نے بنائی ؟ کب بنائی ؟کیوں بنائی ؟ ان سب سوالوں کے جواب جاننے کے لیے ہم سے جڑے رہیں ہم اسی طرح آپ کو نئی نئی پوسٹ میں کچھ دل چسپ اور پراسرار معلومات فراہم کریں گے۔
اب اخیر میں آپ سے گزارش ہے کی ہمارے اس بلاگ کو سبسکرائب کریں اور شکریہ کا موقع دیں اور اگر یہ پوسٹ آپ کو اچھی لگی تو اسے اپنوں سے ضرور شئر کریں
والسلام
0 تبصرے