ادبی شہ‌پارے

 ادبی شہ‌پارے

ادبی شہ‌پارے

گذَشتہ کل میرے ایک دوست مع والدین عمرہ کے مبارک سفر پر جارہے تھے، تو ان کو رخصت کرنے کے لیے لکھنؤ ائیرپورٹ تک میرا بھی جانا ہوا۔

دل تو تڑپ رہا تھا کہ ساتھ ہی میں بھی چلاجاؤں مگر نم آنکھوں سے ان کو رخصت کرکے یہ دعا کرتے ہوئے واپس آگیا کہ اے اللہ! وہ دن لادے جب میرا بھی کوئی دوست اسی سفر کے لیے مجھے رخصت کرنے یہاں تک آئے۔


خیر واپسی پر بہرائچ میں حضرت مولانا سفیان احمد انصاری صاحب قاسمی ناظر پورہ نے‌ ملاقات کرکے اپنی قیمتی تصنیف *ادبی شہ پارے* بطور ہدیہ عنایت فرمایا۔ جزاہم اللہ احسن الجزاء

کتاب ہذا باقاعدہ کوئی تصنیف نہیں ہے، دورانِ مطالعہ جو ہیرے جواہرات نوٹ کرتے تھے انھیں کو کتابی شکل دے دی ہے، مگر بڑی قیمتی کتاب ہے، بڑی اہم اہم چیزیں یکجا کی ہیں، اردو املا میں بہت سے جو اغلاط اہلِ علم کے درمیان رائج ہیں ان کی جانب بھی رہنمائی کی گئی ہے۔

اللہ ربّ العزت سے دعاگو ہوں کہ کتاب ہذا کو مقبولِ عام و خاص بنائے۔

کتاب کا کاغذ معیاری اور ٹائیٹل بھی خوشنما اور دیدہ زیب ہے۔ اتر پردیش اردو اکیڈمی کے تعاون سے چھپی ہے۔

زین العابدین قاسمی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے