اسلامی جنتری کاپہلا مہینہ قسط اول


اسلامی جنتری کاپہلا مہینہ قسط اول


 اسلامی جنتری کاپہلا مہینہ        
قارئین کرام :
اسلامی کلینڈر کےاعتبارسے
ذی الحجہ سال کا12/واں یعنی آخری اورمحرم سال کاپہلامیہنہ ہوتاہے، ذی الحجہ کے ختم ہونےاورمحرم کےشروع ہونےسے اسلامی کلینڈرکاسنہ تبدیل ہوجاتاہے محرم سےذی الحجہ تک ایک سال مکمل ہونےکوسنہ ہجری یاقمری کہتےہیں-
ہجری اس لئےکہ اسکی ابتداواقعہ ہجرت سےہوئ اورقمری اس لئے کہ اس کاتعلق چاندسےہوتا ہے  (قمرکامعنی چاند)

 سنہ ہجری

 یہ سنہ خالص قمری ہے، قمری ہجری سال 354/دن سےکم اور355/دن سےزیادہ کانہیں ہوتا -
    لیکن یہاں سب سےاہم سوال یہ ہےکہ جب دوسری تاریخیں اورسنین  مثلا سنہ جولین،سنہ عبرانی،سنہ کل جگ،سنہ سکندری، وغیرہ پہلےسےمُروج تهے توپهرمسلمانوں کواپناایک نیاسنہ یاجنتری بنانے کی ضرورت کیوں پڑی؟ 
کن لوگوں کےذہن ودماغ میں اسلامی تاریخ شروع کرنےکاخیال آیا؟ اوراگراسلامی تقویم بنانی ہی تهی توپهرمحرم سےشروعات کیوں کی؟ 
ان سوالوں کاجواب جاننے کےلئے میں نےاپنے مضمون کوتین حصوں میں تقسیم کیاہے

( 1)ہجرت سےپہلےپیغمبر محمدصلی اللہ علیہ و سلم اورمسلمانوں کےحالات

  (2)ہجرت کےبعد پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ و سلم اورمسلمانوں کےحالات

 (3)ماه محرم کی تاریخی وشرعی  حیثیت وعظمت 

    🕋 هجرت سےپہلے کےحالات

 13/سال مکہ میں بڑی مشکل سےگزرے

 اس دورکوآپ مکی دورسےبهی تعبیرکرسکتےہیں،مکی دورکی تاریخ مسلمانوں کی مظلومیت اوربےبسی کےواقعات سےبهری پڑی ہے،یہ دورمسلمانوں کےلئے انتہائ مصائب ومشکلات اورآزمائش وامتحانات سےعبارت ہے،مشرکین مکہ اوردشمنان اسلام نےاسلام قبول کرنےوالوں بالخصوص کمزورمسلمانوں پرظلم وستم کی انتہاکرکےسرزمین مکہ  تنگ کردی توصحابہ کوحبشہ ہجرت کرنی پڑی لیکن اہل مکہ نےوہاں بهی چین سےرہےنہ دیا مشرکین مکہ کےمظالم دن بدن بڑهتےرہےیہاں تک کہ مکہ میں رہ کرایک اللہ کی عبادت کرنااوراسلام کی دعوت پیش کرناناممکن ہوگیا اطراف مکہ خاص کرطائف میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کوبڑے کٹھن مراحل سےگزرنا پڑاآپ کوسخت تکلیفیں دی گیئں الغرض مکہ واطراف میں مسلمانوں کےلئے زمین تنگ ہوگئ ایمان خطرے میں پڑنےلگاحتی کہ صادق وامین پیغمبرمحمدصلی اللہ علیہ وسلم کےقتل کامنصوبہ بھی بن گیا تواللہ نےآپ صلی اللہ علیہ و سلم کوخواب میں ہجرت کی جگہ دکهلائ اورپهروحی کےذریعہ مدینہ منورہ کی تعیین فرمادی -
  آپ نےبحکم الهی حضرات صحابہ کرام کومدینہ منورہ ہجرت کرجانے کاحکم دیا اخیرمیں آپ نےحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کےساتھ خود ہجرت فرمائ اورچهپتے چهپاتے 8/ربیع الاول بروزدوشنبہ دوپہرکےوقت قباپہنچے پهرچندروزقیام کےبعدمدینہ پہنچ گئے

🌴ہجرت کےبعدکےحالات🌴

53/سال کی عمرمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ہجرت کرکےمدینہ آئے اور63 /سال کی عمرمیں انتقال فرماگئے یعنی مدینہ کا قیام صرف دس سال تھا اس دورکوآپ مدنی دورسے بهی تعبیرکرسکتےہیں،مدنی دورکی تاریخ مسلمانوں کےاستحکام اوراسلام کی نشرواشاعت اورامن وسکون اورترقی وترويج سےعبارت ہے،ایک طرف اہل مکہ نےشرارت سے مسلمانوں کواپناگهربارعزیزو اقارب چهوڑنے پرمجبور کیاتودوسری طرف اہل مدینہ نےبیعت عَقَبہ میں جان ومال سےحفاظت کرنےکاعہدکیا،مدینہ پہنچنےپرگهروں سےنکل کراستقبال کیا اہل مدینہ کا آپ صلی اللہ علیہ و سلم اورمہاجرین مسلمانوں سےمحبت،جانثاری اورفداکاری کا ایک عجیب منظرتها ،انصارکاایک  عظیم الشان گروہ ہتھیارلگاکر آپ کےآگےپیچھے اوردائیں بائیں چل رہاتھا  ،عورتیں چھتوں پرچڑھ کر جمال نبوی کےدیدارمیں بےتابانہ   گیت گارہی تھیں  الغرض انصارنے جان ومال کی جوقربانی پیش کی دنیااسکی مثال سےخالی ہے  براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ میں نےاہل مدینہ کوکسی چیز سےاتناخوش نہیں دیکهاجتناکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تشریف آوری سےخوش ہوتےدیکها)  بخاری

 بہرحال مکہ سے ہجرت کرجانےکےبعداسلام اورمسلمانوں کی شان وشوکت کوعروج ملااسی ہجرت کےبعدبادشاہوں کےنام کهلےخطوط لکهے گئے--
  مکہ میں مسلمان قلت میں تهے مدینہ ہجرت کی توکثرت میں تبدیل ہوگئے،ہجرت سےپہلےاہل مدینہ تفرقہ وانتشارکےشکارتهے
ہجرت کےبعد اتحادواتفاق کانمونہ بن گئے،
اگریہ ہجرت نہ ہوتی توشایدبدروحنین کا
معرکہ کارزارگرم نہ ہوتااورنہ ہی دس ہزارجانثاروں کےجلو میں مکہ فتح ہوتا ---
اسلام کی نشرواشاعت، مملکت اسلامی کےقیام وتوسيع میں اللہ کےفضل اوراس کی مددکےبعدرسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اورآپ کےجانثارصحابہ کی بےپناه قربانیوں اوردین کی خاطراپنےوطن کوخیرآباد کہہ کرمدینہ ہجرت کرنےوالے
" مہاجرین"کہلائےتوان مہاجرین کی نصرت وحمایت کرنےوالےاہل مدینہ "انصار"کہے جانےلگے

  قارئین کرام:

آپ نے دونوں دورپڑھا 
اوریقینااس نتیجےپرپہنچےہوں گےکہ 
 مدینہ کی ہجرت سےاسلام اورمسلمانوں کی شوکت بڑھی 
ہے 
پھررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاانتقال ہوگیا،خلیفہ اول حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کےزمانہ خلافت میں مملکت اسلامیہ مزیدمستحکم ہوئ 
 ان کےبعد خلیفہ ثانی حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کادورآیا
ان کے دس سالہ دور خلافت میں اسلامی سرحدیں بہت پھیل گئیں 
علامہ شبلی رحمة اللہ علیہ نےلکھاہےکہ
"حضرت عمرکےمقبوضہ ممالک کاکل رقبہ 2251030/میل مربع تھا"
شام و عراق،مصروفارس،
آرمینیہ وآذربائجان اورکچھ حصہ بلوچستان بھی 
ان کی مملکت میں شامل تھا
ظاہرسی بات ہےسلطنت اسلامیہ کےاس وسیع دائرے میں مسلمانوں کی کثرت کااندازہ لگاسکتےہیں ،
جسکی وجہ سےحساب وکتاب میں دقت ہونےلگی ،سرکاری فرمان کوفالوکرنےمیں بھی مشکلات آنےلگیں توحضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے جواس وقت عراق کےگورنرتهےحضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کوخط لکها کہ آپ کی طرف سےجواحکامات وهدایات ہمیں ملتی ہیں بعض دفعہ ان پرعمل کرنےمیں بڑی دشواری پیش آتی ہے (کیونکہ ان پرتاریخ وغیرہ درج نہیں ہوتی)اسی طرح ایک دوسری روایت ہےجسےمؤرخین نے میمون بن مہران کےحوالےسےلکہا ہےکہ
"ایک مرتبہ ایک کاغذ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کےسامنے پیش کیاگیاجس میں شعبان کامہینہ درج تهاحضرت عمر نےکہاشعبان سےکون ساشعبان مقصود ہے؟ اس برس یاآئندہ برس کا؟"

پهرحضرت عمر نے17/ہجری میں صحابہ کوتعیین تاریخ کےبارےمیں جمع فرمایااوررائیں لیں 
کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی پیدائش سےکسی نےآپ کی وفات سے سال شروع کرنےکامشورہ دیا،کسی نے کفرواسلام کے معرکہ اولی بدرکاحوالہ دیا،کسی نےفتح مکہ سےتاریخ کوشروع کرنےکامشورہ دیالیکن ہجرت سےنئےسال کےآغازپراتفاق ہوا، وجہ ؟ ظاہرہےہجرت مدینہ سےاسلام اورمسلمانوں کوشوکت وعروج ملا، لیکن یہاں سوال یہ پیداہوتاہےکہ اللہ کےرسول نےسفرہجرت ربیع الاول کوفرمایاتوپهرمحرم کیسےپہلامہینہ ہوا؟ربیع الاول سےشروعات کرنی چاہئےتھی اس کاایک جواب تویہ ہےکہ گرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفرہجرت ربیع الاول میں فرمایا لیکن آپ نےہجرت کااراده محرم میں ہی فرمالیاتها انصارنے عشره ذی الحجہ میں آپکےدست مبارک پربیعت کی اوراخیرذی الحجہ میں حج کرکےمدینہ واپس ہوئے ان کی واپسی کےچنددن بعدہی ہجرت کااراده فرمایااورحضرات صحابہ کوہجرت کی اجازت دی  دوسرا جواب یہ ہےکہ  ماہ محرم ان مہینوں میں سےہےجسکی   فضیلت بہت بڑھی ہوئ ہے سورہ توبہ میں اللہ کاارشادہے "بے شک مہینوں کی تعداد اللہ کےنزدیک  بارہ کی ہےاسی دن سےجب سےآسمان وزمین کواس نےپیداکیا ان میں سےچارمہینےحرمت والے ہیں یہی درست دین ہےتوتم ان میں اپنی جانوں پرظلم نہ کرو" توبہ آیت نمبر36/

بخاری میں بھی حضرت ابوبکرسے اس مہینے کی فضیلت مذکورہے خود لفظ محرم کامعنی بھی معظم آتاہے اس  ماہ کے عشرہ اولی کی بھی فضیلت مسلّم ہے  (تفصیل دوسری قسط میں )
خلاصہ
  مشورےسے محرم الحرام  اسلامی سال کاپہلامہینہ متعین ہوگیا  اور سنہ ہجری اسلامی سنہ کہاجانےلگا جنتری یاکلینڈرانسانی سوسائٹی کی اہم ترین ضرورت ہے  زندہ اورباشعورقوموں کی زندگی جنتری کےساتھ رواں دواں رہتی ہے اسکاعام چلن ہوناچاہئے لیکن انگریزی تاریخ کی شہرت میں عربی تاریخ اندھیرے میں چلی گئ  ہماری نسل نوکوتو عربی کے بارہ مہینوں کےنام بھی بمشکل یادہوں گے  بہرحال ماہ محرم سے اسلامی سال کاآغازہوتاہے اور عنقریب ہم1441سے1442ہجری میں داخل ہوجائیں گے
نیاہجری سال کیا پیغام دیتاہے 
یہ نیاہجری سال ہمیں کئ  پیغامات  دیتا ہے
▪نیاہجری سال دعوت محاسبہ نفس دیتاہے
▪نیاہجری سال ہمیں رسول اللہ کی عظیم ہجرت ،اور قربانیوں کویاددکاتاہے،
▪ نیاہجری سال سراٹھاکر جینے کاحوصلہ دیتاہے 
▪نیاہجری سال اتحادواتفاق کی دعوت دیتاہے 
▪نیاہجری سال انتشارو اختلاف کوختم کرنے کی اپیل کرتاہے 
▪نیاہجری سال ہم سے اسلام کی راہ میں جان ومال کی قربانی کادرس دیتاہے 
▪نیاہجری سال اس راہ میں آنےوالی دشواریوں پرصبراورحکمت کیساتھ ان دشواریوں کودورکرنے کی فکر کومہمیزدیتاہے 
▪نیاہجری سال گزرے ہوئے ایک سال کوجائزےاوراحتساب کی عدالت میں پیش کرنےکامطالبہ کرتاہے 
▪نیاہجری سال گزرےہوئے لمحات کو
اسلامی کسوٹی پر پرکھنے کی ضرورت کااحساس دلاتاہے
کیاہم سب تیاراسکےلئےتیارہیں؟


mdanwardaudi@gmail.com 
٢٨ذى الحجه ١٤٤١ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے