آج کی حدیث

حدیث اردو میں


 عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‌‌‏أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‌‌‏قَالَ:‏ إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ، ‌‌‏فَقَالُوا:‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‌‌‏مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا، ‌‌‏فَقَالَ:‏ إِذْ أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ، ‌‌‏فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ، ‌‌‏قَالُوا:‏ وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‌‌‏قَالَ:‏ غَضُّ الْبَصَرِ، ‌‌‏وَكَفُّ الْأَذَى، ‌‌‏وَرَدُّ السَّلَامِ، ‌‌‏وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، ‌‌‏وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ.

صحیح البخاری 6229


ترجمہ:

نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: راستوں میں بیٹھنے سے پرہیز کیا کرو، صحابہ کرام نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے لیے تو (راستوں میں) بیٹھنا ناگزیر ہے (اس لیےکہ) ہم وہاں (دینی اور دنیاوی امور کے سلسلے میں) باہم گفت و شنید کرتے ہیں، تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا: اگر تمہارے لیے بیٹھنا ضروری ہی ہے تو تم راستے کا حق ادا کیا کرو۔

صحابہ کرام نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! راستے کا حق کیا ہے؟ آپ علیہ الصلاۃ و السلام نے فرمایا: نگاہ نیچی رکھنا، (راستے سے) تکلیف دہ چیز کو ہٹانا، سلام کا جواب دینا، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔


مجلس نشر الحدیث، طلبۂ دارالعلوم دیوبند

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے