ویلنٹائن ڈے بےحیائی کےفروغ کا ذریعہ، معاشرے کا ناسور ہے

 

ویلنٹائن ڈے اور بے حیائی



🖋️از: محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم للنصرہ دیوبند 

            9358163428


ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ ـــــ


شرم وحیاء عصمت وعفت کی ایسی دبیز چادر ہے کہ جسے اوڑھنے کے بعد عورت نہ صرف اپنی حفاظت کرستکی ہے بلکہ معاشرے کے پاکیزہ بنانے میں اس کا بہت ہی اہم کردار ہے آج بے پردگی ، عریانیت ،آزاد و روشن خیالی جسے مغرب نے ترقی کا خشنما نام دے رکھا ہے ، فحاشی اور معاشرے میں پنپنے والی بے شمار برائیوں کی وجہ معاشرے سےشرم وحیاء کا جنازہ نکل جاتاہے آج معاشرے نے ترقی اور فیشن کے نام پر شرم وحیاء کےدامن کو تار تار کردیاہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ معاشرے میں برائیوں کے چوپٹ دروازے کھل گئے ہیں اور برائیاں اس قدر ہمارے معاشرے میں پنپ رہی ہیں کہ اب تو ان میں سے اکثر کو برائی یا گناہ تصور ہی نہیں کیا جاتا یہی وجہ ہے کہ اخلاق وکردار کب کا ہمارے معاشرے کی داستان پارینہ بن گیا


افسوس کہ آج ہم مغربی تہذیب کے اتنے دلدادہ ہوگئے ہیں کہ ہمیں اپنے معاشرے اور اپنے اسلامی طرز زندگی پر خود شرم محسوس ہونے لگی ہے اس کو دقیانوسیت کا نام دیا جاتاہے ، نہ اخلاق و کردار کے غازی رہے نہ ہی اسلامی تہذیب کے علمبردار آج لباس بھی مغربی اور فیشن زدہ کھان پان بھی ، نہ چہرے کے اعتبار سے ہم اسلامی نظر آتےہیں ، نہ اخلاق وکردار سے، نہ لباس اپنا نہ شادی بیاہ کااسلامی طریقہ غور کریں کہ انگریزوں نے کھڑے کھڑے کھانا شروع کیا تو ہم ان کو بھی مات دی اور دوڑ دوڑ کر لوٹ پاٹ کے ساتھ کھانا شروع کردیا


اگردینی غیریت کچھ باقی ہواور ہم سنجیدگی سے غور کریں توخود ہمیں احساس ہو گا کہ آئے دن بے حیائیوں کو فروغ دینے والے نہ جانے کتنے کام ہمارے معاشرے کا نوجوان طبقہ بڑے فخریہ انداز میں انجام دیتا ہے ،انھیں بےحیائوں اور فحاشیوں میں ایک ویلنٹائن ڈےبھی ہےجسے محبت کا خوبصورت نام دے کرآج کا نوجوان طبقہ بڑے ہی مسرت کے ساتھ مناتا اور اپنی عزت وحرمت کو نیلام کرتا اورزنا کے راستےہموار کرتاہے

 اس طرح کی بے حیائیوں کا انجام ہمیشہ زنا ہی ہوتاہےآج ہمارا معاشرہ جس کو بھگت رہا ہے اور نہ جانے کتنی بہنیں آج غیروں کے ساتھ اپنی عزت کو نیلام کر لعنت بھری زندگی گذارنے پر مجبور ہیں 

 اسی بے حیائی کا شکار ہو کر نہ جانے کتنے گھر اجڑ گئے ،کتنے ہی ارمان خاک میں مل گئے نہ جانے کتنے والدین کاخواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا ، بے شمار کلیاں کھلنے سے پہلے ہی مرجھا گئیں 

   اسلام نے محبت کے اظہارکا اورزندگی کو پاکیزہ بنانے کا طریقہ صرف نکاح کو بنایا ہے اور سچی محبت کا اظہارصرف نکاح کے ذریعہ ہی ہوسکتا اور اسی سے زندگی کی پاکیزگی حاصل ہوگی اور وہی عصمت وعفت کا ضامن اور پاکیزہ معاشرہ کی تشکیل اورپرسکون زندگی کے حصول کا ذریعہ ہے ، اسی سے گھر سکون کی جنت بنتا ہے اور زندگی کا حقیقی لطف اسی میں ہے دنیا وآخرت میں سرخروئی ونیک نامی ، اللہ ورسول کی خشنودی کا ذریعہ ہے

 دشمنان اسلام یہود ونصاریٰ ہمیشہ اسلام ومسلمانوں کو دینی وروحانی اعتبار سے کمزور کرنے اور دین سے بےگانہ اور معاشرے کو پراگندہ کرنے کی کوشش میں اپنی پوری توانائی صرف کرتے ہیں اپنا قمتی سرمایا اسی مقصد کے لئے لٹاتے ہیں ، بے حیائی کا شکار بناکر فحاشی کے دلدل میں نوجوان طبقہ کو پھنساکراس کے ایمان پر ڈاکہ ڈالتے اور مسلم معاشرے کودینی تعلمیات سےدور کرتے اور اسی مقصدق کے لئے انھوں نے نیٹ ،موبائل وسوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں ہمارا نوجوان طبقہ بلا سوچے سمجھے آج جس کا شکار ہے اور دین وایمان سے دن بدن بےگانہ ہوتا چلا جاتاہے 

  خدا را حالات کو سمجھئے اور جھوٹھی محبت کے جھانسے میں آکرویلنٹائن ڈے کے اس فتنے کا شکار ہوکر اپنا گھر خاندان قبیلے کو تباہ ، معاشرے کو بدنام اور اپنی آخرت ودین کو تباہ، زندگی کے چین وسکون کو غارت اور ایمان وعمل کو اکارت نہ کیجئے یہی زندگی کی پوجی ہے اس کی حفاظت صرف دین اور نبی کریم صلیٰ اللہ وعلیہ وسلم کے طریقے میں مضمر ہے 

اس طرح شرم وحیا کو بلائے طاق رکھ کر یھود ونصاریٰ کے طریقے کو فروغ دینے والے اور خواہشات نفسانی کو بھڑکانے والے اعمال کے ذریعہ عورت کو کھلونے کی طرح استعمال کرکے بےیارومددگار وبے سہاراچھوڑ دینا اور عدم تحفظ کی حالت میں حیران وپریشان چھوڑ دینے سے نہ پرسکون زندگی میسر ہو سکتی ہے اور نہ ہی گھر خاندان آباد ہو سکتاہے اور نہ ہی معاشرت میں کسی طرح کی عزت حاصل ہو سکتی ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے