زندگی کی قدر وقت کی اہمیت اور اس کا احساس!

 

زندگی کی قدر وقت کی اہمیت اور اس کا احساس!

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے 

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

امام شافعی رحمۃ اللہ فرماتے تھے کہ ایک مدت تک میں صوفیاء کرام کے پاس رہا، انکی صحبت سے مجھے دو باتیں معلوم ہوئیں ایک یہ کہ 

الوقت سيف اقطعه والا قطعك 

"وقت تلوار کی مانند ہے آپ اس کو (کسی عمل میں) کاٹئے ورنہ (حسرتوں میں مشغول کرکے) وہ آپ کو کاٹ ڈالے گا" 

اور دوسرے یہ کہ اپنے نفس کی حفاظت کریں کیونکہ آپ نے اسے اچھے کام میں مشغول نہ رکھا تو وہ آپ کو کسی برے کا میں مشغول کردے گا !! 

چھٹی صدی کے مشہور عالم علامہ ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے صاحبزادے کے لیے ایک نصیحت نامہ لفتة الكبد في نصيحة الولد کے نام سے لکھا وقت کی اہمیت اور عمرعزیز کی قدر و منزلت کے سلسلے میں وہ اس میں لکھتے ہیں: 

واعلم يا بني ، ان الايام تبسط ساعات والساعات تبسط أنفاسا وكل نفس خزانة فاحذر أن يذهب نفس بغير شيء فتري في القيامة خزانة فارغة فتندم، وانظر كل ساعة من ساعاتك بما ذا تذهب، فلا تودعها الا الي أشرف ما يمكن ولا تهمل نفسك وعودها أشراف ما يكون من العمل وأحسنه، وابعث الي صندوق القبر ما يسرك يوم الوصول اليه، 

بیٹے! زندگی کے دن چند گھنٹوں اور چند گھڑیوں سے عبارت ہیں، زندگی کا سانس گنجینہ ایزدی ہے ایک ایک سانس کی قدر کیجئے کہ کہیں بغير فائدے کے نہ گزرے تاکہ کل قیامت میں زندگی کا دفینہ خالی پاکر اشک ندامت نہ بہانے پڑیں ایک ایک لمحہ کا حساب کریں کہ کہاں صرف ہورہا ہے اور اس کوشش میں رہیں کہ ہر گھڑی کسی مفید کام میں صرف ہو ، بیکار زندگی گزارنے سے بچیں اور کام کرنے کی عادت ڈالیں تاکہ آگے چل کر آپ وہ کچھ سیکھ سکیں جو آپ کے لیے باعث مسرت ہو !! 

عزیزانِ ملت! 

علامہ ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ گراں قدر نصیحت آبِ زر سے لکھنے کے قابل ہے

             ﴿منازل زندگی کا تنوع﴾

انسان کو مختصر سی مدت کی مہلت دی گئی ہے ، اس میں وہ جو کچھ بوۓ گا آگے اسی کی فصل کاٹے گا کہ یہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے اور چار دن کی اس عمر مستعار پر اگلی دائمی زندگی کا حال موقوف ہے، اس زندگی کے عمل سے وہ زندگی بنے گی کہ 

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے  

یہاں زندگی کا ہر تار سینکڑوں گزشتہ نغموں کا اداس مزار معلوم ہوتا ہے اور.. جیسے ہی یہ منزل ختم ہوتی ہے تب حضرت انسان پکار اٹھتا ہے 

واۓ نادانی! بعد از مرگ یہ ثابت ہوا

خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا 

علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے جمع الجوامع میں ایک حدیث نقل کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا : 

ہر روز صبح کو جب آفتاب طلوع ہوتا ہے تو اس وقت دن یہ اعلان کرتا ہے : 

من استطاع ان يعمل خيراً فليعمله، فاني غير مكرر عليكم ابدا

"آج اگر کوئی بھلائی کرسکتا ہے تو کرلے، آج کے بعد پھر میں کبھی واپس نہیں لوٹوں گا" 

امام بخاری رحمہ اللہ علیہ نے کتاب الرقاق میں اور امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الزہد میں

 نبی کریم ﷺ کا ایک ارشاد نقل کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: نعمتان مبغون فيهما كثير من الناس الصحة والفراغ 

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ : 

میں اس دن سے زیادہ کسی چیز پر نادم نہیں ہوتا جو میری عمر سے کم ہو جائے اور اس میں میرے عمل کا اضافہ نہ ہو سکے 

حقیقت یہ ہے کہ انسان ذمہ کام بہت زیادہ ہیں اور وقت بہت مختصر، انسان کا مستقبل موہوم ہے اس کا حال ثبات سے خالی ہے، اور اس کا ماضی اسکی قدرت سے باہر ہے جس نے حال سے فائدہ اٹھایا طلب و محنت جاری رکھی اور اپنی دنیا آپ زندوں میں پیدا کی، اس کے دامنِ نصیب میں تو کچھ آجاتا ہے ورنہ اسکی گردش کی تنگئ داماں کا کوئی علاج نہیں ہے، اور یہ گردش نہ تو کسی کی خاطر رکتی ہے اور نہ گزر جانے کے بعد واپس لائی جا سکتی ہے!! 

 شاعر مشرق علامہ اقبال نے کتنی خوبصورتی سے زمانہ کی حقیقت، اس کی بے وفائی اور بے نیازی کے چہرے سے نقاب کشائی کی ہے 

جو تھا نہیں ہے جو ہے نہ ہوگا یہی اک حرف محرمانہ

قریب تر ہے نمود جس کی اسی کا مشتاق ہے زمانہ 

 آخر میں اللہ رب العزت والجلال سے دعا ہے کہ ہمیں وقت کی صحیح قدردانی اور اسکے مثبت استعمال 

 (تعمیر و ترقی میں صرف کرنے)  کی توفیق عطا فرمائے آمین یارب العالمین!! 

✍🏻 عمیر احمد القاسمی 

بتاریخ ١٤٤٢/٧/٧هج 

مطابق ٢٠٢١/٢/٢٠ع 

umairahmadazmi@gmail.com

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے