اسلام کا نظام عفت اور ویلنٹائن ڈے (قسط دوم)

 

ویلنٹائن ڈے


 *_عبید اللہ شمیم قاسمی_* 


اب اسلام كے نظام عفت وپاكدامنى پر ایک نظر ڈالتے ہيں تاكہ اس سلسلے ميں ہميں اسلامى احكامات وہدايات كا علم ہوسكے۔ 

اللہ پاک کے احسانات میں سے ایک عظیم احسان یہ ہے کہ شہوت کے استعمال کا جائز طریقہ نکاح بتایا تاکہ اس کے ذریعہ شہوت کی آگ کو ٹھنڈا کیا جاسکے، اس کے شعلوں کو بجھایا جاسکے، بلاشبہ نکاح سے ہی انسان شہوت کو جائز طریقے سے پورا کرسکتا ہے اورعفت جیسی صفت سے متصف ہوسکتا ہے اسی عفت کی اہمیت کا احساس دلانے کے لیے ان الفاظ کو قرآن میں محفوظ کردیا جن الفاظ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے بیعت لیتے تھے کہ وہ بدکاری نہ کریں گی چناچہ فرمایا : ﴿وَلَایَزْنِیْنَ وَلَایَقْتُلْنَ أوْلَادَهُنَّ ولَایَاْتِیْنَ بَبُهْتَانٍ﴾ (سورة الممتحنة:۱۲)

ترجمہ:اور نہ بدکاری کریں گی اور نہ اپنے بچوں کو کو قتل کریں گی اور نہ بہتان کی (اولاد) لاویں گی۔ (بیان القرآن)

اسی طرح حضور علیہ السلام نے بھی احادیث طیبہ میں عفت و عصمت سے متعلق اسلام کے نقطۂ نظر کو بیان فرمایا اور بدکاری کے نقصانات سے امت کو آگاہ فرمایا اور کثرتِ اموات کا سبب زنا کو بتایا، چنانچہ ایک لمبی حدیث میں منجملہ اورباتوں کے یہ بھی فرمایا: "ولافشا الزنا فی قوم قط إلا کثر فیهم الموت" موطأ امام مالک ،کتاب الجهاد،باب ماجاء في الغلول (2/460) ترجمہ:یعنی کسی قوم میں زنا کے عام ہونے کی وجہ سے موت کی ہی کثرت ہوجاتی ہے۔

اسی طرح برائی کے پھیلنے کو طاعون اور مختلف بیماریوں کا باعث بتلایا، چنانچہ سنن ابن ماجہ میں ايک لمبى روايت ہے جس كا ايک حصہ يہ ہے: "لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ، حَتَّى يُعْلِنُوا بِهَا، إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الطَّاعُونُ، وَالْأَوْجَاعُ الَّتِي لَمْ تَكُنْ مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمُ الَّذِينَ مَضَوْا" یعنی جس قوم میں زناکاری پھیل جاتی ہے اور بلا روک ٹوک ہونے لگتی ہے تواللہ تعالی ان لوگوں کو طاعون کی مصیبت میں مبتلا کردیتا ہے اور ایسے دکھ درد میں مبتلا کردیتا ہے جس سے ان کے اسلاف نا آشنا تھے۔ سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن ،باب العقوبات (4019)۔

اسی بدکاری کوروکنے کے لیے شریعت مطہرہ نے حدود بھی مقرر فرمادیں اور ساتھ میں بدکاری کرنے والے کے بارے میں شفقت و مہربانی نہ کرنے کی بھی تلقین فرمادی چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے : ﴿ولاتَاْخُذْکُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ﴾ (النور:۲) اورتم لوگوں کو ان دونوں پر اللہ تعالیٰ کے معاملہ میں ذرا رحم نہ آنا چاہئے۔ (بیان القرآن)

قرآن پاک نے انسانیت کو پاکدامنی کا راستہ بھی دکھادیا اور اپنے دل کو پاکیزہ رکھنے کا طریقہ بھی بیان فرمایا کہ اگر تم ازواج مطہرات سے کوئی چیز طلب کرو توپس پردہ کرو چناچہ فرمایا : ﴿وإذا سئلتموهن متاعاً فاسئلوهن من وراء حجاب ذلکم أطهر لقلوبکم وقلوبهن﴾(الأحزاب: 53).

ترجمہ: اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگا کرو یہ بات (ہمیشہ کے لیے) تمہارے دلوں اوران کے دلوں کے پاک رہنے کاعمدہ ذریعہ ہے․ (بیان القرآن)

اگرچہ یہ آیت ازواج مطہرات کے حق میں نازل ہوئی لیکن علت کے عموم سے پتا چلتا ہے کہ یہی طریقہ ہی انسانیت کے لیے ذریعہ نجات ہے اور نفسانی وسوسوں اورخطروں سے حفاظت کاذریعہ حجاب ہی ہے اوربے پردگی قلب کی نجاست اورگندگی کاذریعہ ہے۔ معارف القرآن ،مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلوی رحمةاللہ علیہ (۵/۵۳۷)

اگر اہل مغرب کی طرح ہمیں اپنی بیٹیوں سے عفت مطلوب نہیں! اور اپنے نوجوانوں سے پاک دامنی درکار نہیں! تو قرآن کریم کی سورۃ النور کی آیت {إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ (19)} [النور: 19] ہمارے پيش نظر ہونى چاہيے جس میں ایسے لوگوں کے لیے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب کی وعید وارد ہوئی ہے۔


نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو معاشرہ قائم فرمایا تھا اس کی بنیاد حیا پر رکھی جس میں زنا کرنا یہ نہیں بلکہ اس کے اسباب پھیلانا بھی ایک جرم ہے مگر اب لگتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی حیا کے اس بھاری بوجھ کو زیادہ دیرتک اٹھانے کے لئے تیار نہیں بلکہ اب وہ حیا کے بجائے وہی کریں گے جو ان کا دل چاہے گا جو یقیناً مذموم ہے۔


ایسے حالات میں ہمیں عفت و پاکدامنی کو ہاتھ سے چھوٹنے نہ دینا چاہئے اور اپنی تہذیب و تمدن، ثقافت و روایات کو اپنانا چاہیے۔ غیروں کی اندھی تقلید سے باز رہنا چاہئے تا کہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرسکیں اور جان لینا چاہیے کہ یوم تجدید محبت منانے کے نام پر کھلم کھلا بے راہ روی کی ترغیب دی جارہی ہے اور اسلامی معاشرے میں ان غیرمسلموں کے تہواروں کو جان بوجھ کر ہوا دی جارہی ہے تا کہ مسلمان اپنے مبارک اور پاک تہوار چھوڑ کر غیراسلامی تہوار منا کر اسلام سے دور ہوجائیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ ویلنٹائن ڈے منانا اور غیرشرعی محبت اور اس کا اظہار ناجائز ہے۔

اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ مسلمانوں کی حالت درست کرے اور ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ یقیناً اللہ تعالی سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔ آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے