دیوارِ گریہ


دیوارِ گریہ

دیوارِ گریہ کی عظمت نہ تو اس کی لمبائ چوڑائ کے سبب ہے ،نہ غیر معمولی بلندی اور موٹائ کے سبب ہے ۔ اس دیوار کی عالمگیر شہرت اس لئے بھی نہیں کہ یہ بہت مستحکم اور مضبوط ہے ، یا اس کی تعمیر کسی  خاص فن کا مظاہر ہ کیا گیا ہے ۔دیوار ِگریہ کی شہرت اس کے نقش ونگار اور بیل بوٹوں کی وجہ سے بھی نہیں کیوںکہ اس دیوار کے پتھرون اور تعمیر وں مسالہ کے اندر بھی کوئی ایسی انفرادیت نہیں جن سے اس دیوار کی کوئی  خصوصیت حاصل ہوتی ہو،اس کی عالم گیر شہرت کی وجہ اس کی مذہبی اور تاریخی حیثیت ہے۔ اس دیوارکے ساتھ ایک طویل تاریخ وابستہ ہے، جس میں عبرت   کی ہزاروں داستانیں چھپی ہوئ ہیں۔

دیوار ِ گریہ کے نام

 عربی زبان میں اس دیوار کانام المبکی ہے میم پرزبر باپر جزم اور کاف پر کھڑا  زبر فارسی میں اس کا ترجمہ ــ’’ دیوار ِ گریہ ‘‘ہے جس کے معنی ہیں آہ و زاری والی دیوار ، اور انگریزی زبان میں اسے (wailing wall) اسے وے لنگ وال کہتے ہیں۔اس کے معنی بھی ’’ دیوار ِ گریہ‘‘ہی ہیں،یہودی اسے( kotal Maarasi) کہتے ہیں،دیوار ِ گریہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے ، کہ یہودی یہاں پہنچ کر آہ وبکا اورگریہ وزاری کرتے تھے،اگر کسی کو کسی وقت رونا بھی نہ بھی آتا تو  جھوٹ موٹ رسم پوری کرنے کے لئے  وہ کم ازکم رونی کی شکل ضرور بنا لیتا، بے ساختہ بلا وجہ  رونا انسان کے بس میں نہیں  ہوتا، ہنسی یا گریہ، یہ تو قلبی اور روایتی کیفیت ہے، جو یونہی سرزد نہیں ہوتی ۔

جب یہودی مصنوعی طور پردیوار ِ گریہ کے قریب پہنچ کر رونے کی شکل بناتے تو ان کی اس مضحکہ خیز صورت سے دیکھنے والے کو بے ساختہ ہنسی آ جاتی  خصوصا جبکہ سامنے یہ سا ئن بورڈ بھی آویزاں ہو ’’یہاں کوئ نہ ہنسے‘‘۔

 نیر نگئ گردش دوراں دیکھئے کل تک جب یہودی روتے تھے،اور دس بیس سال سےنہیں ۔صدیوں سے روتے چلے آرہے تھے،آج وہ ہنس رہے ہیں،اس ارض وپاک کےامین مسلمان عرب اپنی قسمت کو روہے ہیں۔اور دنیاکا کوئی بڑا ان مظلوم مہاجرین فلسطین کا داد گرنہیں۔ 

دیوارِ گریہ کوان ناموں کے علاوہ ’’دیوار ِمغربی‘‘ کے نام سے بھی یاد کر تے ہیں،چونکہ یہ حرم کے مغربی حصہ کی دیوار ہے  بلکہ صحیح صورت یہ کہ مغربی دیوار کے بیرونی حصہ کادیوار ِگریہ ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے