موبائل میں قرآن کی تلاوت کا معمول

موبائل میں قرآن کی تلاوت کا معمول

از : مفتی اشرف علی محمد پوری، ادارہ خالد بن ولید محمد پور اعظم گڑھ

موبائل کی ایجاد اور اس کے شیوع نے جس طرح دنیا کی بہت ساری چیزوں کو متاثر کیا ہے، اسی طرح دین سے تعلق رکھنے والی بہت سی چیزیں بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر  نہ رہ سکیں،سہولت پسندی اور عجلت انسان کی فطرت میں شامل ہے،موبائل کا بڑا کردار  یہی دونوں چیزیں ہیں، ہفتوں کا کام دنوں میں اوردنوں کا گھنٹوں میں، اور منٹوں میں ہوجاتا ہے اور باسانی ہوجاتا ہے،؛ لیکن اسلام میں ہر سہولت اور ہر کم وقتی نہ مطلوب ہے نہ محبوب ہے، جہاں کسی عمل یا حکم کی روح اور بنیاد  کسی سہولت یا کم وقتی سے متاثر ہوگی وہاں اسے ترک کیا جائے گا اور عمل کی روح کی حفاظت کی جائے گی _

 اسلامی امور کی علتوں اور حکمتوں سے ناواقف سہولت پسند  عناصر  نے خطبہ جمعہ کو مقامی زبانوں میں اداکرنے،ایک مسجد کی اذان کو نیٹ کے ذریعے تمام مساجد تک پہنچانے،ویڈیو کالنگ کے ذریعے مجلس نکاح سے دور بیٹھے شخص کو مجلس نکاح میں حاضر مان لینے،امام کی آواز کے پہنچنے کو  صفوں کے اتصال کے قائم مقام قرار دے کر اقتداء کے درست ہونے پر بہت اصرار کیا؛ مگر شریعت کے ماہرین  اور اسرار شریعت کے واقفین نے ان کی ایک نہ سنی اور ان کی تجاویز کو رد کردیا _

سہولت اور جدت پسندی نے ادھر چند سالوں سے دو نئی چیزوں کا رواج پیدا کیا :

ایک کرسی پر بیٹھ کر نماز پرپڑھنا_

دوسرے موبائل  میں قرآن کی تلاوت کرنا اور اسے مصحف کے بدل کے طور پر استعمال کرنا _

کرسی پر نماز پڑھنا اگرچہ بعض معذورین کے لیے، بعض صورتوں میں جائز ہے؛ لیکن منشاء شریعت اور روح شریعت کے لحاظ سے اگر دیکھا اور عمل کیا جائے تو کرسی پر بیٹھنے والوں کی اکثریت اقلیت میں بدل جائے گی اور وہ بھی قلیل ترین اقلیت( کرسی پر نماز پڑھنے کے بارے میں مزید معلومات کے لیے "چند اہم  عصری مسائل" کا مطالعہ کیا جائے) _

سہولت، عجلت اور جدت پسندی نے موبائل پر قرآن کی تلاوت کا چلن عام کردیا ہے؛ اگرچہ  اسی موبائل نے قرآن کی تلاوت کے معمول کو بہت حد تک امت سے ختم کردیا ہے،مردوں اور گھر کی مستورات کا بہت زیادہ وقت موبائل پر صرف ہونے کی وجہ سے وقت کی قلت کے سبب، اور فحش چیزوں کے  دانستہ یا نادانستہ باربار نگاہوں سے گزرنے کی وجہ سے طہارت قلب کے متاثر ہونے کے سبب دل قرآن کی تلاوت کی جانب مائل نہیں ہوتا اور اگر کبھی ہوتا ہے تو گندگیوں سے ملوث ہونے کی وجہ سے لذت آشنا نہیں ہوتا :لایمسه الاالمطهرون_

مگر جو تھوڑے بہت لوگ قرآن پڑھتے ہیں ان میں عرب اور مغربی ممالک کی اکثریت اور ہمارے برصغیر میں بھی ایک بڑی تعداد موبائل میں تلاوت کرتی ہے اور اگر انہیں مصحف میں قرآن پڑھنے کی جانب متوجہ کیا جاتا ہے تو ان فتاویٰ کو اپنے عمل کے دفاع میں پیش کرتے ہیں جن میں موبائل میں قرآن پڑھنے کو جائز کہا گیا ہے، مجھے لگتا ہے یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی کو نماز میں سنن و و مستحبات وآداب کی رعایت کے لیے کہا جائے تو کوئی سر پھرا دلیل میں فرائض نماز کو   لاکر رکھ دے اور اگر خشوع و خضوع کی ترغیب دی جائے تو مفسدات نماز کی فہرست دکھانے لگے_

بلاشبہ  علماء  نے موبائل پر تلاوت کے جواز وعدم جواز کے سوال پر جواز کا فتوی دیا ہے؛ کیوں کہ کسی چیز کی حرمت پر جب تک کوئی دلیل شرعی موجود نہ ہو اسے حرام قرار نہیں دیا جائے گا، لہذا ایک سادہ سے سوال کہ "موبائل پر قرآن پڑھنا کیسا ہے" سادہ سا جواب مل جائے گا کہ "موبائل پر قرآن پڑھنا جائز ہے" _

سوال کرنے والوں نے یہ نہیں پوچھا کہ کیا موبائل پر قرآن پڑھنے میں وہی اجر،فوائد اور برکتیں حاصل ہوں گی جو مصحف میں تلاوت سے حاصل ہوتی ہیں؟ _ 

میرے خیال سے موبائل میں قرآن میں چند وجوہ سے قرآن کی تلاوت کا معمول بالکل نہیں بنانا چاہئے :

1_قران کریم اللہ کے شعائر میں سے ہے، اور ہمیں اللہ کے شعائر کی تعظیم کا حکم دیا گیا ہے، اور اسے تقوی کی علامت قرار دیا گیا ہے، قرآن کی عظمت و تعظیم کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اللہ کا کلام ہے،اللہ کی صفت ہے،اللہ کی ذات سے نکلا ہے، سفیان بن عیینہ رح سے پوچھا گیا :قرآن کیا ہے؟ فرمایا :اللہ کا کلام ہے، اسی سے نکلا ہے، اسی کی جانب لوٹ جائے گا"(سیر اعلام النبلاء، ترجمہ إبن عیینہ) _

قرآن کریم کے احترام کے پیش نظر اللہ کے نبی صلی علیہ وسلم نے اسے دشمن کے علاقے میں لے جانے سے منع کیا تھا؛ تاکہ اس کی بے حرمتی نہ ہو(بخاري ومسلم)_

 حضرت عکرمہ رض عنہ مصحف کو لیتے، اسے  چہرے سے لگاتے،اور روتے ہوئے کہتے :یہ میرے رب کی کتاب ہے،میرے رب کا کلام ہے،(مستدرک). 

خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ عنہ روزانہ صبح قرآن کریم کوہاتھ میں لے کر اس کا بوسہ لیتے اور فرماتے :یہ میرے رب کا عہد ہے، یہ میرے رب کا دستور ہے. 

خلیفہ ثالث حضرت عثمان رضی اللہ عنہ مصحف کو بوسہ لیتے اور اسے چہرے سے لگاتے،ظاہر یہ کہ یہ سب چیزیں قرآن کی تعظیم واحترام سے تعلق رکھتی ہیں، اور  یہ بھی ظاہر ہے کہ موبائل کے ساتھ اس طرح کی تعظیم واحترام نا ممکن و نامناسب ہے، خواہ اس میں مصحف پی ڈی ایف کی شکل میں کیوں نہ موجود ہو _

2_ قرآن کے احترام میں یہ بھی داخل ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن پڑھ رہا ہے تو اس سے بات نہ کی جائے نہ اس کو سلام کیا جائے اس کے فارغ ہونے کا انتظار کیا جائے،موبائل میں تلاوت کرنے والے سے کوئی بھی شخص کہیں سے بھی، کبھی بھی رابطہ کرسکتا ہے، اس کا یہ حق ہے؛ کیوں کہ موبائل اپنی اصل ِ ایجاد کے لحاظ سے آلہ کمیونیکیشن ( مواصلات) ہے، دیگر چیزیں ضمنی حیثیت رکھتی ہیں،یہی وجہ ہے کہ کوئی شخص موبائل میں کچھ بھی کررہاہو، تلاوت کررہاہو، گانے سن رہاہو، یا فلمیں دیکھ رہا ہو اگر کسی نے فون کیا تو خود  بخود ساری چیزی پس منظر میں چلی جائیں گی اور کالنگ سب پر حاوی ہوجائے گی، دوران تلاوت کال آتے ہی نمبرات اسکرین پر گردش کرنے لگتے ہیں کیا یہ دونوں باتیں :قرآن کا نعوذ باللہ ضمنی ہونا اور اس کا پس منظر میں چلے جانا دونوں باتیں ایک قسم کی بے ادبی نہیں ہے؟

3_قران کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ رب العزت نے لی ہے،اور قرآن قیامت تک دنیا میں اپنی اصلی شکل کے ساتھ محفوظ رہے گا، قیامت کے قریب مصاحف سے اس کے نقوش اٹھا لیے جائیں گے یہ ہمارا عقیدہ ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہےکہ اس کے حفظ کا، کتابت کا، کتابت کی تصحیح کا اہمتمام نہ کیا جائے،  تکوینیات کی بھی ظاہری اور اسبابی صورتیں ہوتی ہیں، لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنے دور میں اسے نزول کے معاََ بعد لکھوالیا کرتے تھے، صحابہ رضی عنہم کے بہت سے بچے جوان اور بوڑھے،نازل شدہ حصہ یادکرلیا کرتے تھے، صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اسی حفاظت قرآن کی عملی صورت کے پیش نظر، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اصرار پر، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے قرآن کو ایک جگہ جمع کرایا،اگلے زمانوں میں بھی اس کے نسخوں کی تصحیح کا اہمتمام کیا گیا، جو آج بھی جاری ہے، قرآن کی طباعت کا کام انجام کرنے والی کمپنیاں اس کی تصحیح کا بہت اہتمام کرتی ہیں، علماء، قراء، حفاظ وخطاطین کی ایک معتد بہ جماعت اس کی تصحیح کا فریضہ انجام دیتی ہے، خدانخواستہ اگر کوئی بھی غلطی کسی نسخے میں پائی گئی تو متعلقہ کمپنی سارے نسخوں کو اپنی تحویل میں لے لیتی ہے، یہ اس کا اخلاقی عمل بھی ہوتا ہے اور قانونی مجبوری بھی؛ اس تناظر میں غور کرنے کی چیز ہے کہ اگرمسلمانوں کی بڑی تعداد مصاحف سے موبائل کی جانب متوجہ ہوگئی اور اسے مصاحف کے بدل کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا تو  اسلام مخالف شرپسندوں ، اورقرآن دشمنوں کے لیے  وقتی اور علاقائی طور پر ہی سہی، قرآن میں ظاہری و معنوی تحریف کرنا کتنا آسان ہوجائے گا اور ایسے افراد جو قرآن کے ماہر ہوں، ان اغلاط کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہوں کتنے کم تر ہیں! _

4_قرآن پڑھتے ہوئے نیٹ آن ہوتو ہمارے ملک میں بسا اوقات اور دیگر بہت سے ممالک میں لازماً اس دوران ایڈ کی شکل میں تصاویر، بلکہ فحش تصاویر آتی رہتی ہیں، ایسی صورت میں اس موبائل پر قرآن پڑنے کی قباحت میں شدت آجاتی ہے _

الغرض قرآن کریم جیسی عظیم نعمت اللہ تعالی کا اس امت پر احسان عظیم ہے، ہمیں اس کی قدردانی اور "موبائل سے قرآن" پڑھنے کے بجائے سراپا قرآن" سے قرآن پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے _

 27/9/2021

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے