بعثت نبوی ﷺ سے کیا کیا عالمی تبدیلیاں رونما ہوئیں؟


بعثت نبوی ﷺ سے کیا کیا عالمی تبدیلیاں رونما ہوئیں؟

سیرت رسول اکرمﷺ سیریز۔ بموقع خاص ماہ ربیع الاول ۱۴۴۳

    ✒️ مقیت احمد قاسمی گونڈوی

        چھٹی صدی عیسوی کی جو صورتحال تھی وہ اس قدر خوفناک تھی کہ ایسا لگتا تھا کہ انسان مزید زندہ رہنا نہیں چاہتا تھا، وہ حالات سے، زندگی سے ، انسانیت سے اور اپنے آپ سے مایوس ہو چکا تھا ، پھر ارحم الراحمین کو انسانوں پر رحم آگیا اور اس نے اس عظیم انسان کو نوع انسانی کو نئی زندگی دینے کے لیے مبعوث فرمایا جس کا دل انسانیت کے درد سے بھرا ہوا تھا جو ہر انسان کا خود اس سے زیادہ خیر خواہ تھا ۔

         چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پوری دنیا میں انقلاب آ گیا اور آپ کی بابرکت ذات سے پوری دنیا میں بہت بڑی بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں ، اس مضمون میں محض چھ بڑی عالمی تبدیلیاں ذکر کی جارہی ہیں۔

    (۱) علمی انقلاب

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل جاہلیت کا دور تھا ، پڑھنے پڑھانے کا رواج بہت کم تھا ، مخصوص لوگ ہی پڑھتے تھے، اور لوگوں کو پڑھنے بھی نہیں دیا جاتا تھا، جس کی وجہ سے انسان بہت ذلیل ہو رہا تھا، مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب دنیا میں تشریف لائے تو ایجوکیشن کو نہ صرف عام کیا بلکہ مفت بھی کیا، اور اس کی اہمیت و ضرورت کو خوب خوب اجاگر کیا ، چنانچہ پہلا حکمِ الٰہی لوگوں کو یہی ایجوکیشن کا سنایا اور فرمایا : اقرأ باسم ربک الذی خلق (قرآن) پڑھئے اپنے رب کے نام سے جس نے تمہیں پیدا کیا، اور فرمایا : اطلبو العلم من المھد الی اللحد،(حدیث) ماں کی گود سے لیکر قبر میں جانے تک علم حاصل کرو! اور فرمایا : اطلبوا العلم ولوا با الصین،(حدیث) علم حاصل کرو اگرچہ چین جانا پڑے، اور بدر کے خطرناک جنگی قیدیوں کو محض تعلیم دینے کے بدلے آزاد کر دیا ، اور آپؐ نے علم کے اس قدر فضائل بیان کیے کہ پوری دنیا میں علمی انقلاب آ گیا، اور ایک فرانسیسی دانشور ہینگری یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ " محمؐد نے دنیا میں آ کر انسانیت کی تاریخ کا رخ موڑ دیا" والفضل ما شہدت بہ الاعداء ، اصل فضیلت تو یہی ہے کہ جس کی گواہی دشمن بھی دیں۔ 

      (۲)عقیدہ توحید کی نعمت

          حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پوری انسانیت کو عقیدہ توحید کی نعمت نصیب ہوئی ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے یہی انسان طرح طرح کی رسومات و خرافات، شرک و کفر کے دلدل میں پھنسا ہوا تھا ، اور کروڑوں معبود بنا رکھا تھا، ہر بڑی چیز کا پرستار تھا، اور اپنا مقدس سر اس کے سامنے جھکا کر اپنے آپ کو ذلیل کر رہا تھا، اسی کو ایک انگریز جرنلسٹ نے لکھا ہے : کہ ”محمدؐ نے کروڑوں چیزوں کے سامنےجھکنے سے بچا کر انسانوں کے مقام کو بلند کر دیا ، اور انسانوں کو سائنسی ترقی کا راز بتایا ، “ کیونکہ آپؐ سے پہلے لوگ ہر بڑی چیز کو اپنا خدا سمجھ کر اس سے خوف کھاتے تھے، مگر جب آپؐ کی برکت سے ان کو حقیقت کا پتہ چلا، تو ان ہی چیزوں کو کھودنا کریدنا شروع کیا اور طرح طرح کے نفع بخش وسائل دریافت کیے ، اور ترقی کے وہ منازل طے کئے کہ مریخ تک جا پہنچے۔

    (۳) وحدت انسانی کا تصور

        آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے وحدت انسانی کا تصور عام ہوا، اور اس عظیم تصور سے سارے انسانوں کو ایک مقام پر کھڑا کر دیا، باہم تمام طرح کی تفریق کو گرد و غبار کی طرح اڑا دیا ، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے انسانوں میں اس قدر اونچ، نیچ ، چھوٹا ، بڑا کا رواج تھا، کہ منوسمرتی کے مطابق صرف ہندوستان میں چھ ہزار برادریاں تھیں، یہود و نصاریٰ اپنے آپ کو خدا کی اولاد اور چہیتا بتلاتے تھے، وقالت الیھود والنصاری ٰ نحن ابناء اللہ واحباءہ ، (قرآن)

    مصر میں فرعونی لوگ اپنے آپ کو سورج کی اولاد کہ کر لوگوں پر حکومت کرنا اپنا واجبی حق سمجھتے تھے ، خود ہندوستان میں برہمن اور پنڈت اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر لوگوں کو اپنا غلام بناتے اور ذلیل کرتے تھے، الغرض انسانیت اس تفریق سے کراہ رہی تھی اور ان کے ظلم و ستم سے جوجھ رہی تھی ، چنانچہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی بعثت سے اس کا خاتمہ ہوگیا، اور آپ نے ڈنکے کی چوٹ پر خدا کا حکم لوگوں کو سنایا : یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآىٕلَ لِتَعَارَفُوْاؕ-اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ، 

ترجمہ:

اے لوگو!ہم نے تمہیں ایک مرد اورایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں قومیں اور قبیلے بنایاتاکہ تم آپس میں پہچان رکھو، بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگارہے بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے، اور حجة الوداع کے موقع پر فرمایا : 

لوگو! تمہارا رب بھی ایک ہےاور تمہارا باپ بھی ایک ہے، خبردار! کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر، کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے، مگر تقویٰ کے ساتھ۔

       آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس عظیم الشان تعلیمات کا یہ نتیجہ نکلا کہ فارس کے رہنے والے حضرت سلمان ؓ روم کے رہنے والے حضرت صہیب ؓ حبشہ کے رہنے والے حضرت بلال ؓ آپس میں اس قدر ایک ہوگئے کہ ان کے درمیان کسی قسم کا بھید بھاؤ، اونچ نیچ کا تصور نہیں رہا، اور غلام و بادشاہ ایک ساتھ رہنے لگے ۔۔۔۔۔

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز

  نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ” الحمدللہ رب العالمین“ کا پیغام سنایاکہ سارے انسانوں کا رب خواہ امیر ہو یا فقیر غلام ہو یا بادشاہ سب کا رب ایک ہے، ہر قسم کی تعریف کا حق صرف ایک خدا کو ہے، اور ہر قسم کی بڑائی و بزرگی ایک خدا کے لئے ہے ۔ 

 ۳/ربیع الاول بروز اتوار 10/10/2021 ) 


جاری۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے