سیرتِ عائشہ مسلم خواتین کے لیے مشعلِ راہ

 

سیرتِ عائشہ مسلم خواتین کے لیے مشعلِ راہ

تحریر : نازیہ اقبال فلاحی

معلمہ : معہد حفصہ للبنات زھراء باغ بسمتیہ ارریہ ، بہار

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کے علم و زہد کی چند مثالیں : 

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کو تہمت لگائے جانے کے بعد جب آیت برات نازل ہو گئی ، جس واقعہ سے رسول اللّٰہ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے تمام اہلِ خانہ کو شدید صدمہ پہنچا تھا ، اس وقت جب سارے لوگ ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے ، رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے نزول برات کی بشارت دی تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کے والدین نے ان سے فرمایا ، بیٹی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے قدم کو بوسہ دو اور آپ کا شکریہ ادا کرو ، تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا نے جواب دیا میں صرف اپنے رب کی شکر گزار بنوں گی ، جس نے میری برات نازل فرمائی ، اس کے علاوہ کسی کی شکر گزار نہیں بنوں گی ، یہ سن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا : ٫٫ عرفت الحق لاهله ،، انہوں نے حق کو صاحب حق کے لیے پہچان لیا ، اس ربانی خاتون کے پاس ایسا کون سا علم تھا ، اور اس خاتون سے زیادہ کس کا علم و فضل گہرا ہو سکتا تھا کہ جس کی برات آسمان سے نازل ہو رہی ہے ، اور اسے اس کی بشارت دی جا رہی ہے ، خوشخبری سنانا امر حسن ہے ، اور ان سے کہا جا رہا ہے کہ اس کے قدم چومے اور اس کی ممنون ہو جس نے خوشخبری سنائی ہے ، تو وہ سمجھتی ہیں اس میں سارا فضل و احسان صرف اللّٰہ تعالٰی کا ہے اور کوئی دوسرا اس میں شریک نہیں ، اور وہ کہتی ہیں ٫٫ میں صرف اللّٰہ تعالٰی کی شکر گزار بنوں گی ،، اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اس میں ان کی تائید کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ٫٫ عرفت الحق لاهله ،،  انہوں نے حق کو صاحب حق کے لیے پہچان لیا اور اسی کو علم حقیقی کہتے ہیں ، نہ کہ آج کل کاش سطحی علم جو ڈگریوں اور ملازمتوں کے لیے حاصل کیے جاتے ہیں تاکہ ان خواتین کو پاکیزہ پر برتری کا اظہار کیا جائے جو خانہ نشین ہیں ۔

زہد عائشہ رضی اللّٰہ عنہا

رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کی وفات کے بعد ایک دن حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کی خدمت میں ان کے بھانجے عبداللّٰہ بن زبیر نے ایک لاکھ اسی ہزار درہم بطورِ ہدیہ بھیجے ، وہ اس دن روزے سے تھیں ، چنانچہ انہوں نے اسے لوگوں میں تقسیم کرنا شروع کر دیا ، شام ہونے تک ایک درہم بھی باقی نہیں رہ گیا تھا ، افطار کے وقت باندی سے فرمایا : میرے افطار کا انتظام کرو ، چنانچہ ایک روٹی اور تھوڑا تیل لے کر حاضر ہوئی ، اور کہنے لگی آپ نے آج جو کچھ تقسیم کیا ہے ، اس میں سے ایک درہم کا گوشت خرید لیتیں تو اس سے افطار کر لیتیں ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا نے فرمایا کہ ناراض نہ ہو ، اگر تو مجھے یاد دلاتی تو شاید میں ایسا کر لیتی ۔

کرم عائشہ رضی اللّٰہ عنہا

حضرت عروہ بن زبیر جو عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کے بھانجے ہیں ، فرماتے ہیں ، میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کو ستر ہزار درہم تقسیم کرتے ہوئے دیکھا ہے ، جب کہ وہ خود پیوند  لگا کپڑا استعمال کرتی تھیں اور نیا نہیں پہنتی تھیں ۔

خشیت عائشہ رضی اللّٰہ عنہا

اسی طرح قاسم بن محمد حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کے بھتیجے ہیں ، فرماتے ہیں ٫٫ کہ میں روزانہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا کی خدمت میں سلام کرنے جاتا تھا ، ایک دن جب پہنچا تو دیکھا کہ وہ نماز میں اس آیت کو بار بار پڑھ کر رو رہی ہیں : 

٫٫ سو اللّٰہ نے ہم پر بڑا احسان کیا اور ہم کو دوزخ کے عذاب سے بچا لیا ،، ۔

چنانچہ میں وہاں کھڑے کھڑے تھک گیا اور اپنے کام سے بازار چلا گیا جب دوبارہ واپس آیا تو دیکھا کہ اسی طرح نماز پڑھ رہی ہیں اور اس میں زار و قطار رو رہی ہیں ،، ۔

علم عائشہ رضی اللّٰہ عنہا

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کو اللّٰہ تعالٰی نے کمال کی ذہانت عطا فرمائی تھی ، آپ جو بات بھی حضور پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سنتی اسے اپنے دماغ میں بٹھا لیا کرتی تھی ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا سے 2110 احادیث مروی ہیں ، احادیث کے مصنفین نے ان کی حدیثیں اپنی اپنی کتابوں میں درج کی ہیں ۔

ان کے پاس شریعت کا اتنا علم تھا کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ،  " خذوا نصف دینکم من ھذہ الحمیراء " ، یعنی شریعت کا آدھا علم تمام سرخ رنگ والی عورت یعنی حضرت عائشہ سے حاصل کرو ،، ۔

اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین یہی کیا کرتے تھے کہ جب کسی مسئلے میں ان کو کچھ شک ہوا کرتا تھا تو وہ فوراً حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کے پاس وضو کرتے یہاں تک کہ بڑے بڑے اجلہ صحابہ کرام بھی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کے پاس استفادہ کے لیے آیا کرتے تھے ۔

تو اسے میری مسلم ماؤں اور بہنو آپ کیوں نہیں اس خاتونِ جنت کی پیروی کرتی ہیں ، اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر عمل کیوں نہیں کرتی ہیں ، جن کو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے دنیا ہی میں جنت کی بشارت عطا فرما دی تھی ، اور جن کو شریعت کا آدھا علم سکھایا تھا ،

یقیناً آج اگر ہماری مائیں اور بہنیں اس نیک اور مقدس اور پاکیزہ خاتون کے نقش قدم پر اپنی زندگی گزاریں گی تو جس طرح اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے انہیں جنت کی خوشخبری عطا فرمائی تھی اسی طرح ان کے نقش قدم پر چلنے والوں کو بھی اللّٰہ رب العزت اپنے رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا کے صدقہ طفیل میں جنت عطا فرمائے گا ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے