خود ساز وعہد ساز شخصیت - مولانا محمد صابر نظامی القاسمی


✍️: شکیل منصور 

القاسمی 

عظیم انسانوں سے بھری اس کائنات میں بعض نابغہ روزگار شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو در اصل ملی ضرورتوں کے لئے ہی پیدا کردہ ہوتی ہیں ، جن کے ذریعہ قوم وملت کی ضرورتوں کی تکمیل ہوتی ہے ، جن کی ساری کد و کاوش کا محور قوم وملت کا عمومی مفاد ہوتا ہے۔ 

جن کی فکر آفاقی اور پرواز لولاکی ہوتی ہے 

جو خوب سے خوب تر کی تلاش میں ایک کے بعد دوسرا پڑائو ڈالتے آخر  ایک  جہانِ تازہ آباد کر چھوڑتے ہیں۔ قومی وملی خدمات کی تاریخ اپنی تکمیل و تعمیر کے لئے ایسی عظیم ہستیوں کا سہارا لیتی اور اپنے آپ کو مکمل کرنے کے لئے ان کا حوالہ دیتی ہے ۔ہم ان کی خدمات کے اعتراف سے چاہے پہلو تہی کرلیں ؛ پَر ان کے انفاس کی خوشبو بکھر کے ہی رہتی ہے ، حقیقت کا روشن چہرہ سامنے آکے ہی رہتا ہے ۔ 

قانون فطرت ہے ، قربانیوں اور انتھک جد وجہد کی سچے داستانوں کو تادیر چھپایا نہیں جاسکتا ۔طلوع سحر قید وبند نہیں کیا جاسکتا ۔آفتاب عالم تاب کو نکلنا ہے ؛سو وہ نکل ہی رہتا ہے ۔

میرے استاذ ، مربّی ، مصلح ، محسن ، کرم فرما ، ورہنما استاذ الاساتذہ حضرت الحاج مولانا محمد صابر نظامی صاحب القاسمی مدظلہ ایک غریب ومحنت کش خانوادے میں آنکھیں کھولیں ، محنت و مزدوری کرتے ہوئے اپنی تعلیمی ضروریات کی تکمیل کی ، تعلیم ظاہری سے فراغت کے بعد ملی کاموں میں تن ومن سے انہماک کو مقصد حیات بنالیا ، ملک کی باوقار تنظیم جمعیت علماے ہند سے وابستہ ہوئے اور کہیے کہ اسی کا ہوکے رہ گئے ، میدان عمل میں کود کر اپنا تاریخی کردار اور عصری فریضہ نہایت خلوص، دیانت داری اور مردانگی سے ادا کیا ، میرے علم کے مطابق قریباً تین دہائیوں سے آپ اس سے اپنے قلب وقالب  یعنی پورے وجود کے ساتھ ہمہ تن مربوط و مصروف ہیں ، جمعیت سے وابستگی کو نہ صرف پورے خلوص سے استوار رکھا ، بلکہ ضلعی شاخ کو عروج وکمال بخشا ، کم وبیش 30 سالوں  سے آپ یہاں سرگرم وتازہ دم ہیں ، ادارے کی توسیع وترقی کے لیے سائیکل پہ ، پیادہ پا، کبھی جیب خاص سے کرائے کی گاڑیوں سے چپہ چپہ ، قریہ قریہ ،گائوں گائوں گشت لگانا ، کبھی نزاعی قضیے چکانا آپ کا محبوب مشغلہ ہے ۔

اپنا تاریخی کردار اور عصری وملی فریضہ نہایت خلوص، دیانت داری اور مردانگی سے ادا کر رہے ہیں ، مفادات حاصلہ کے لئے  لگے ہوڑ  اور شخصی تگ ودو کے آج کے مسابقتی زمانے میں علماے دیوبند کے اخلاص ، للّٰہیت ، استغناء وتوکل علی اللہ کی شاندار روایت کو بڑی پامردی اور حوصلہ مندی سے باقی رکھا ، کبھی بھی خود کو “ضمیر “ زمیں “ عوام “ اور تاریخ “ کے سامنے شرمندہ نہیں ہونے دیا ۔ اس بابت لوگ آپ کی مثالیں دیتے ہیں ۔

آپ نہ صرف بلندی فکر کے حامل ہیں ؛ بلکہ اپنے بلند افکار کو عمل کے سانچے میں ڈھالنے کی غیر معمولی خدا داد صلاحیت رکھتے ہیں ۔ نری فکر اور خشک سہانے خواب نتیجہ خیز نہیں ہوتے ؛ جب تک انہیں تشکیل ، تعمیر وتعمیل کے لئے عملی تصویر دینے کی اخلاقی طاقت ، جذبہ ایثار وقربانی ، اور حکمت وبصیرت حاصل نہ ہو!  

جمعیت العلماء جیسی روشن تاریخ رکھنے والی عظیم ملکی تنظیم سے ذاتی ، یا ادارتی پر خاش رکھنے والے ، منفی تبصروں اور حاشیہ آرائی کرنے والے بعض نوجوان مقامی فضلاء کو پوری بصیرت ودور اندیشی کے ساتھ ضلعی جمعیت سے جوڑا ، انہیں آگے کیا ، ذمہ داریاں دیں ، ان کی مثبت ومفید صلاحیتوں سے ملت کو استفادے کا موقع فراہم کیا ۔ اور یوں آج پوری ٹیم ان کے ہمراہ سرگرم سفر ہے بحمد اللہ ۔

سرخیوں میں آنے اور ذاتی پبلسٹی سے طبعی نفور رکھنے والے اس مرد مجاہد کی زندگی کا قابل ذکر ممتاز وصف “ قول وفعل اور عمل وکردار کی سچائی “  ہے ۔ 

آپ کے اسی کردار نے ملی میدان میں آپ کی عظمت کو نکھارا ، آپ کو رفعتیں عطا کیں ، اور آج صوبائی طور پہ ایک عظیم انسان ، نمایاں وقابل اعتماد قائد کی حیثیت سے جگہ دیکر تاریخ میں امر کردیا ۔ 

بلکہ سچ یہ ہے کہ ملی خدمات کو اپنے کردار سے معتبر و باوقار بنا کر “تاریخ ساز “ کی حیثیت سے آج آپ نے شہرت و اہمیت حاصل کی۔ ملک کے اکابر نے آپ کی شفافیت اور ان مٹ بے لوث خدمات کے باعث صوبائی ذمہ داری تفویض فرمائی ۔

حضرت الاستاذ کو صوبائی جمعیت میں تنظیم مالیات کی نظامت سونپے جانے پر عاجز کو جو فرحت وشادمانی حاصل ہورہی ہے اس کی تعبیر کے لئے نوک قلم میں کوئی لفظ نہیں ۔

یہ اعزاز آپ کی اپنی بیش بہا مالی و جانی قربانیوں، تکلیفوں، صعوبتوں، اور انتھک و مسلسل جدوجہد کا حاصل بھی ہے اور آپ کے فکر و عمل سے ترتیب شدہ اور  خون پسینے سے لکھی ہوئی آب بیتی بھی ہے اور جگ بیتی بھی۔ جو امتیاز بھی ملا آپ کی شخصیت کی عظمت اور مجاہدے کی برکت سے ملا ، قربانیوں کا سفر جاری ہے ، ملی خدمات کا کارواں ابھی محور سفر ہے 

میر کارواں بھی “ آئین جوانمرداں حق گوئی و بے باکی “کا عملی نمونہ بنے ہوئے ہیں ، اگلا پڑائو ستاروں پہ کمندیں ڈالنے کا ہے ان شاء اللہ ۔

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ۔

جنوری 21.

روز جمعہ 2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے