وفا کے چمن کا مہکتا گلاب ہو

 

وفا کے چمن کا مہکتا گلاب ہو

ایم آزاد خان جامعی


ایم آزاد خان جامعی

 azadjamian@gmail.com

مجھے ایسی لڑکی چاہیے، جب میں اس کے سامنے آؤں، تو: اس کی مسکراہٹیں میری شاموں کو معطر کردیں۔ جب میں اس سے بات کروں، تو: اس کی آوازیں میرے دل کے گلشن کو محبت سے بھر دے۔ جب میں مایوس رہوں، تو: وہ بولے: ہمدم مسکراؤ، میں ہوں تو کیسی پریشانی۔ جب میں مصیبت میں ہوں، تو: وہ اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں رکھ کر کہے: میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں، آپ ضرور ہر مشکل سے نکل جائیں گے۔ جب میں بھوکا ہوں، تو: وہ کھانے کی ٹرے میرے سامنے لاکر کہے: یہ آپ کے لیے میں نے بنائے ہیں، آپ بھوکے بالکل بھی اچھے نہیں لگتے۔ جب میں اس سے روٹھوں، تو: وہ میرے سرہانے آکر کہے: بیوی سے روٹھے ہو، چائے سے نہیں۔ 

جب ہم گھومنے جائیں، تو: میں ہر خوشنما منظر میں اس کا شہزادہ ٹھہروں، وہ میرے چہرے کو دیکھ کر کہے: آپ میری نظر میں اس پہاڑ کی طرح اونچے اور خوبصورت ہو؛ اس لمحہ میں اس کو دیکھتا رہوں۔ جب میں شب قدر کی خاص رات دعا مانگوں، تو: پوچھے: ساری رات دعا مانگتے نظر آرہے تھے، کیا دعا مانگی؟ تو: میں بے اختیار بولوں: ہاں جانتی ہو میں نے کیا دعا کی! میں نے رب سے یہ مانگا کہ کبھی وہ وقت نہ آئے کہ تم میری نظروں سے دور رہو۔ 

جب وہ عید پر تیار ہوکر میرے سامنے آئے اور پوچھے کہ میں کیسی لگ رہی ہوں، تو: میں اسے دیکھتا ہی رہوں اور وہ شرما کر نظریں نیچی کرلے: تب میں بولوں: آج رات چاند آدھا اسی لیے تھا کہ آدھی تو تم میرے پاس ہو۔ 


جب وہ دوسروں کے سامنے میرا ذکر کرے، تو: اس کا سر فخر سے بلند ہو۔ جب کوئی اسے میرے حوالے سے طعنے دے، تو: وہ مسکرا کے کہے: تم تو اس کی مٹی کی دھول کے برابر بھی نہیں ہو۔ کوئی جب ہمارے درمیاں رنجش پیدا کرنے کی کوشش کرے، تو: وہ چپکے سے میرے کان میں آکر کہے: مجھ سے کبھی غلطی ہو، تو: محبت میں ہوئی پہلی غلطی سمجھ کر نظر انداز کر دینا، لیکن کبھی مجھے نظر انداز نہ کرنا۔ کبھی حالات کی وجہ سے میری آنکھوں میں آنسو آئیں، تو: وہ مسٹر بین کی سی ڈی اٹھا لائے اور کہے جب آپ روتے ہیں نا، تو: بالکل ایسے ہی لگتے ہیں اور مجھے ایک دم ہنسی آئے۔ 


کوئی مجھ سے پوچھے کہ تمہارا بیسٹ فرینڈ کون ہے، تو: میری نگاہوں میں اس کا عکس ٹھہر جائے۔ کوئی مجھ سے کہے کہ اس کی جگہ کس کو رکھو گے، تو: میں بے ساختہ بولوں: اس کی جگہ وہی ہی لے سکتی ہے۔ وہ میری غمگسار، میری کائنات، میری وجہ حیات اور وفا کے چمن کا مہکتا گلاب ہے۔ وہ میری مسکراہٹ کی وجہ ہے، وہ میرا دن ہے؛ وہی میری شب ہے، جو ہمیشہ میرے دل میں دھڑکن کی طرح رہے، میری نگاہ میں واحد عکس کی طرح رہے۔ جب مجھ سے کبھی کوئی غلطی ہو، تو: مجھے تنبیہ کرے۔ جب میں بھٹکنے لگوں، تو: وہ روشنی کا نور بن کر میری حفاظت کرے۔

 

جب وہ بیمار ہو، تو: میں اس کے لیے کھانا بناؤں اور وہ پوچھے اس میں نمک کہاں ہے؟ تو: میں کہوں: جلدی سے ٹھیک ہو جاو؛ یہ دنیا مجھے بغیر نمک کے شوربہ جیسی لگ رہی ہے؛ تم میری زندگی میں بھی ایسے ہی ہو، جیسے شوربہ میں نمک ۔ جب کوئی مجھ سے کوئی پوچھے کہ تم اس کے بارے میں اگر کچھ کہنا چاہو، تو: کیا کہو گے؟ تو میں بے اختیار کہوں: "فبایّ آلاء ربّکما تکذّبان"۔ 


سنو دوست!!! مجھے ایسی ہی لڑکی پسند ہے۔ میرے دوست دیکھتے رہے اور کہنے لگے: کیا اس دور میں ایسی لڑکیاں موجود ہوں گی؟ میں نے کہا: تعبیر بھی انہی کو ملتی ہے، جو خواب دیکھتے ہیں۔ آسمان بھی انہی کو چمکتا نظر آتا ہے، جو رات کا انتظار کرتے ہیں۔ 


یہاں بات تو ختم ہوگئی؛ لیکن دماغ میں سوچوں کا طوفان آگیا کہ عورت ہمیں ہر طرح سے نیک اور پارسا ہی چاہیے؛ لیکن ہم اپنا موازنہ کرنے کو تیار نہیں۔ اگر اس طرح کی بیوی چاہیے، تو: خود میں بھی کچھ خوبیاں ہونی چاہییں اور بیشک خدا بہترین انصاف کرتا ہے: نیک مردوں کے لیے نیک عورتیں ہیں، نیک عورتوں کے لیے نیک مرد ہیں، خبیث مردوں کے لیے خبیث عورتیں ہیں اور خبیث عورتوں کے لیے خبیث مرد ہیں۔ 


لوگ کہتے ہیں کہ فلاں ٹھیک نہیں ہے؛ اصل میں ان کی سوچ ہی سطحی ہوتی ہے۔ ہر کسی کو ایک ہی نظر سے دیکھنا ان کا وطیرہ ہے۔ کہتے ہیں: آج کل لڑکیاں ٹھیک نہیں، تو: میں حیران رہ جاتا ہوں کہ یہ کیسے کسی کو جانے بغیر اندازہ کرلیتے ہیں اور بنا سوچے سمجھے تہمت لگا دیتے ہیں۔

 

یقین جانیں: لوگوں کی بلا وجہ کی باتوں سے اکثر گھروں میں فساد پیدا ہوجاتا ہے اور بسا اوقات نوبت گھر اجڑنے تک آجاتی ہے۔ خدا را ایسا نہ کریں؛ بلکہ دعائیں کریں کہ اللہ ہر کسی کی عزت کو اور انہیں محفوظ رکھے، تمام عورتوں کو پردہ کرنے کی توفیق دے اور ہر طرح کے شر سے ہر ایک کو محفوظ رکھے۔ آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے