علامہ یوسف القرضایؒ؛ گوہر یکتا تھے

 علامہ یوسف القرضایؒ؛ گوہر یکتا تھے

علامہ یوسف القرضایؒ؛ گوہر یکتا تھے

القاسمی وقارأحمد خان

 alqasmiwaqar@gmail.com 

یوں تو زندگی کے بارے میں معمولی افراد بھی غور وفکر کرتے رہتے ہیں؛ مگر ایک مفکر متعلقہ رموز کو زیادہ گہرائی وگیرائی سے جاننے اور سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسا شخص افکار وآراء کے اظہار کے ساتھ، اس بارے میں اٹھنے والے مختلف سوالات کے شافی جوابات بھی تلاش کرتا رہتا ہے، جس کے لیے مطالعہ مشاہدہ اور تجربہ اس کی راہیں ہموار کرتے ہیں؛ تب وہ اظہار کی منزلوں سے گزر کر مفکرین کی فہرست میں شامل ہوتا ہے۔

علامہ یوسف القرضاوی عالم دین ہونے کے ساتھ ایک عظیم مفکر اور بے مثال خطیب تھے، جو عالم اسلام کے لیے بحیثیت داعی الی الحق بن کر آئے اور اپنی علمی صلاحیت، فکری شعور و صالح جذبات سے اسلام کی تعلیمات کو ان کی اصلی وسعت اور محیط کل کی صورت میں پیش کرنے کی جد وجہد کی اور پورے عالم کے مسلمانوں کے اہل نظر، اہل خیر اور اہل کمال کو اپنی طرف متوجہ کرلیا۔

 علامہ نے مسلمانوں کو قرآن حکیم کے ذریعہ نئی راہیں دکھائی اور ان میں تلاطم وتموج پیدا کردیا۔ ان کے پیغامات اس تیرہ وتاریک ماحول میں روشنی کے کسی مینار سے کم نہیں ہے۔ ان کی نگاہیں تقریبا ہر معاملات پر مرکوز رہی ہیں اور وہ گرد وپیش کے تمام مناظر ومظاہر کو وسیع وعمیق تناظر عطا کرکے بے باکی، تدبر اور منطقی استدلال سے اپنی نگارشات میں پیش کرتے ہیں۔ افسوس کہ ہم میں ایسے لوگ کم ہیں، جو ان کی زبان سمجھتے ہوں۔

علامہ یوسف القرضاوی ایک ہمہ گیر شخصیت تھے، ان میں ایک ساتھ بہت سی خوبیاں جمع تھیں؛ وہ علم کے شہنشاہ تھے؛ ان جیسے لوگ بار بار پیدا نہیں ہوتے، وہ ایک گوہر یکتا تھے، وہ انسانی قامت میں ڈھلی ہوئی تاریخ کی ایک عظیم سچائی تھے، وہ ایک عہد، ایک ادارہ، ایک تحریک اور ایک جماعت تھے؛ ان کے کلام وبیان کی تاثیر وسحر سے دلوں کی سنگینی موم کی طرح پگھل جاتی ہے اور دماغوں کا انجماد رواں ہوجاتا ہے۔ وہ اس زمانہ میں ملت اسلامیہ کے سب سے بڑے عبقری تھے۔

علامہ ایسی صفات سے متصف ہیں، جو عموما ایک انسان میں جمع نہیں ہوسکتیں؛ وہ متعدد خداداد صلاحیتوں اور مختلف قابلیتوں کے حامل تھے، وہ فطری مفکر، باصلاحیت مؤلف، صاحب بصیرت محقق، غیر مند مجاہد اور خاص مقبولیت رکھنے والے دلکش مقرر تھے، وہ اہل خیر واہل کمال کا مرجع تھے، جس کا امتیاز اعتدال، قوت دلیل اور زمانہ کے تقاضوں کو پورا کرنے کی صلاحیت سے ہوتا ہے۔


اور آج یہ عظیم شخصیت دنیا کو روتا بلکتا چھوڑ گئی۔ ان کے متعلق یقینا یہ تحریر کافی نہیں؛ مگر تفصیل ضرور پیش کی جائے گی ان شاء اللہ۔۔۔۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے