مثالی شریک حیات

 

مثالی شریک حیات

مثالی شریک حیات


اختر سلطان اصلاحی 

وہ گھر میں داخل ہوے تو گھبراے ہوے تھے. خوف سے ان پر کپکپی طاری تھی. بات ہی کچھ ایسی تھی، حادثہ ہی ایسا پیش آیا تھا. ایسا حادثہ جس کے بارے میں انھوں نے کبھی کسی سے سنا بھی نہ تھا. تشویش اور فکر ایسی تھی کہ وہ کچھ بول بھی نہیں پارہے تھے. شریک حیات سے صرف اتنا کہہ سکے

"زملونی، زملونی. ،،

مجھے چادر اڑھادو، مجھے چادر اڑھادو.،،

سمجھدار شریک حیات نے زیادہ سوالات نہ کیے، شوہر کے پرسکون ہونے کی منتظر رہیں.

جب شوہر نامدار کو قرار ہوا تو بولیں کیا معاملہ تھا؟

" کیوں اس قدر پریشان ہیں.،،

کہنے لگے

"آج بھی میں حسب معمول غار میں اللہ کی یاد میں منہمک تھا کہ اچانک ایک فرشتہ آیا، اس نے خبر دی کہ مجھے اللہ نے اپنا رسول بنایا ہے. مجھے لوگوں تک اللہ کے پیغام کو پہنچانا ہے. کتنا بڑا کام ہے، مجھے تو اپنی جان کا خوف ہے.اتنی بڑی ذمہ داری کا بوجھ مجھ سے کیسے اٹھے گا؟ ،، 

وہ ازحد پریشان تھے. 

 شریک حیات پرسکون تھیں، بولیں:

" اللہ کی قسم ! ہرگز نہیں، اللہ تعالی آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا۔ آپ اپنے قریبی رشتے داروں سے حسن سلوک کرتے ہیں، آپ عاجز اور ضعیف لوگوں (کی کفالت کا) بوجھ اٹھاتے ہیں۔ ضرورت مندوں کو عطا کرتے ہیں۔ مہمان کی مہمان نوازی فرماتے ہیں اور حق کے راستے میں پیش آنے والے مصائب اور تکالیف(کو دور کرنے میں) مدد فرماتے ہیں،، 

اللہ اللہ شوہر پر یہ اعتماد اور بھروسہ!

وہ بھی کس کا؟ 

بیوی کا. 

دنیا تسلیم کرلے مگر بیوی، ایسی مثالیں بہت کم ہیں کہ بیوی شوہر کی عظمت اور کمالات کو اس طرح تسلیم کرے اور ان کمالات کے ذریعہ اسے تسلی دے. 

 اور یہ بھروسہ کیوں نہ ہوتا؟

 وہ پندرہ سال سے ساتھ تھیں، وہ خلق عظیم کے پل پل کی گواہ تھیں.انھوں نے ان کی دیانت داری، معاملات کی صفائی اور اعلی اخلاق دیکھ کر ہی انھیں شریک زندگی کی حیثیت سے اپنانے کا فیصلہ کیا تھا. وہ مکہ کی معروف رئیس اور تاجر تھیں جن کی تجارت کئی شہروں تک پھیلی ہوئی تھی.وہ بیوہ تھیں، کئی سرداروں اور ذی حیثیت لوگوں کے نکاح کے پیغام اے مگر انھوں نے رد کردیے، انھیں تو امر ہوجانا تھا. تاریخ میں ہمیشہ کے کے لیے زندہ جاوید بن جاتا تھا. 

آپ سمجھ چکے ہوں گے یہ تھیں ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبری رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی زوجہ محترمہ. 

 خدیجہ جو عمر میں آپ سے پندرہ سال بڑی تھیں. 

 خدیجہ جن کے مال نے ھادی اعظم کو فکر معاش سے آزاد کرکے دعوت اسلام کے لیے یکسو کردیا تھا. 

جنھوں نے انسانوں میں سب سے پہلے قبول اسلام کی سعادت حاصل کی، جنھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مل کر سب سے پہلے نماز پڑھی. 

جن کی موت کے سال کو صابر اعظم صلی اللہ علیہ و سلم نے عام الحزن غم و اندوہ کا سال قرار دیا. 

مدتوں آپ کا معمول رہا کہ گھر سے نکلتے تو خدیجہ کی یادیں تازہ کرتے.

ہالہ آئیں، دروازے سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آنکھیں چھلک اٹھیں.ھالہ خدیجہ کی بہن تھیں، شکل اور آواز میں ان سے مشابہ تھیں. ان کی آواز سن کر خدیجہ کی یادوں نے دل کی دنیا میں تلاطم پیدا کردیا تھا. 

خدیجہ جنھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی رفاقت کا مثالی نمونہ پیش کیا. 

مسلمان عورتیں خدیجہ پر جتنا فخر کریں کم ہیں. 

خدیجہ جیسے کردار پیش کرنے سے مرد عاجز ہیں. 

خدیجہ جو دنیا کے سب سے بڑے انسان کے لیے سامان تسلی بن جاتی تھیں

دعوت حق کی پرخار وادیوں سے جب وہ زخم زخم گھر لوٹتے تو خدیجہ کے چند بول ان کے سارے غم غلط کردیتے.مصائب اور مسائل کے ہمالیہ پہاڑ سامنے کھڑے ہوتے اور خدیجہ انھیں بے حیثیت اور بے وقعت بنادیتیں. ان کی باتیں ،ان کی محبت، ان کے تسلی کے کلمات آپ کے سارے غم دور کردیتے. 

خدیجہ آپ پر لاکھوں سلام، آپ نے قیامت تک انسانیت کو سکون و اطمئنان سے بھر دینے والی ہستی کے لیے سکون و اطمئنان کا سامان کیا اور اس طرح قیامت تک آنے والی نوع انسانیت پر احسان کیا. 

خدیجہ جنھیں پیارے نبی تاعمر یاد کرتے رہے، جنھیں آپ کبھی بھلا نہ پاے. 

ہمارے گھروں میں اب بھی سینکڑوں، ہزاروں کی تعداد میں خدیجہ، عائشہ، فاطمہ، سلمہ نام کی خواتین ہیں. مگر کیا کہیں دور دور تک  ان  میں وہ کردار بھی نظر آتا ہے جو خدیجہ، عائشہ، فاطمہ اور سلمہ کو زندہ جاوید بناے ہوے ہے. 

وہ عظمت کردار، وہ اسوہ اور دینی شعور کہ نام آتے ہی نگاہیں عقیدت، محبت اور احترام سے جھک جاتی ہیں. 


کاش ہمارے گھروں میں چلتے پھرتے ان ناموں میں وہ عظیم کردار بھی نظر آتے! 

اگر وہ کردار نظر آتے تو ہمارے گھروں کا نقشہ کچھ اور ہوتا. ہمارے گھروں میں خدا کی رحمتیں نازل ہوتیں، ہمارے گھروں میں خدا کے فرشتے نازل ہوتے. ہمارے گھر جنت نشان بن جاتے. 

کاش ہماری خدیجائیں ،کاش ہماری فاطمائیں ، کاش ہماری عائشائیں واقعی خدیجہ، عائشہ اور فاطمہ بن جاتیں

رضی اللہ عنھا

 ماخوذ دوماہی گلشن اسلام شمارہ نمبر 113

گلشن اسلام بچوں کا دو ماہی کتابی سلسلہ ہے جو پچھلے تین سال سے پابندی سے شائع ہوتا ہے.

فروری کے اخیر میں امھات المومنین کے سچے واقعات کے نام سے اس کا خاص شمارہ شائع ہورہا ہے. یہ مضمون اسی شمارے سے لیا گیا ہے

گلشن اسلام اس وقت پورے ہندوستان کے باشعور اسلام پسند خاندانوں کی پسند ہے.

سال. میں کل چھ شمارے شائع کیے جاتے ہیں. خریداروں کو ہر شمارے کے ساتھ انجمن تعمیر اخلاق مہاراشٹرا کی بچوں کے لیے شائع ہونے والی نئی کتاب بھی تحفتا دی جاتی ہے.

سالانہ زر تعاون 500 روپے اس گوگل پے اور فون پے نمبر 9223240829 پر بھیج کر آپ بھی اس رسالے کے سالانہ معاون بن سکتے ہیں. رسالہ صرف رجسٹرڈ ڈاک سے بھیجا جاتا ہے

والسلام

اختر سلطان اصلاحی

مدیر دو ماہی گلشن اسلام

کھیڈ ،رتناگیری

موبائل 9223240829

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے