لکھاوٹ ایک میثاق ہو

 لکھاوٹ ایک میثاق ہو

لکھاوٹ ایک میثاق ہو


آزاد جامعی

azadjamian@gmail.com

دل کر رہا ہے کہ لکھوں؛ کیا لکھوں اور کیوں لکھوں؛ مگر سوچ رہا ہوں کہ کچھ لکھوں اور ذرا الگ لکھوں؛ کیوں کہ لکھنا زندگی کی کہانی کو بتانا ہے؛ مگر لکھوں تو سچ لکھوں، وہ ہرگز نہ لکھوں، جو لوگ پڑھنا چاہتے ہیں؛ بلکہ وہ لکھوں، جو میرے دل کی آواز ہو؛ کیوں کہ لکھاوٹ یاد رکھی جائے گی، ایک ایسی یاد جو آواز بن جائے گی، ایک ایسی آواز جو انقلاب پیدا کردے گی؛ پر میں کونسی یاد بناؤں اور کیوں بناؤں، میں کون سی آواز پیدا کروں اور کسے سناؤں

تو چلو چلتے ہیں پھر لکھنے کی ہی طرف کہ میں لکھوں تو میری لکھاوٹ ایک میثاق ہو، جو لوگوں کی رہنمائی میں مفید ہو۔ میرے لکھنے کا مقصد ہرگز یہ نہ ہو کہ پڑھ کر لوگ اسے اچھا یا برا کہیں؛ بلکہ میری لکھی جانے والی تحریر لوگوں کے لیے مستقبل میں مشعل راہ ثابت ہو؛ کیوں کہ میرے لکھنے کا مقصد اس لکھاوٹ کے ذریعہ لوگوں کو متاثر کرنا ہے۔ میں لوگوں کو ان کے خوابوں کی پیروی کرنے اور زندگی میں کبھی ہار نہ ماننے کی ترغیب دینا چاہتا ہوں؛ اس کا ذریعہ مجھے لکھنے سے بہتر اور کچھ نظر نہیں آتا۔

میں لکھنے کی خاطر ان راہوں پر ہرگز نہیں چلنا چاہتا، جن پر ہزاروں پہلے چل چکے یا چل رہے؛ میں ایک ایسے وقت میں جی رہا ہوں، جس میں میری تحریر گزرے ہوئے واقعات پر میرے لکھنے سے عوام میں کوئی اثر نہیں چھوڑے گی اور چھوڑ بھی نہیں سکتی؛ کیوں کہ وہ تو گزر چکا اور ہمیں ماضی میں نہیں جینا؛ ہمیں تو مستقبل میں ایک خاص مقصد اور ارادہ لے کر چلنا ہے؛ اس لیے میں ایسا لکھوں کہ اپنی تحریر کو ماضی کے واقعات سے آراستہ پیراستہ کرکے مستقبل کے مقصد کا ذریعہ بنا کر پیش کروں۔

مجھے ایسی تحریر لکھنے کا شوق ہے، جو مستقبل میں ایک پختہ عزم کی چادر بچھائے ہوئے ہو اور ماضی کے واقعات سے سبق لے کر لوگوں کو ایک حوصلہ دے؛ کیوں کہ بے مطلب کی تحریریں ایک پڑھے لکھے طبقہ میں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں۔

میں بات ایسی علمی کہوں کہ لوگوں کے دل میں اتر جائے؛ کیوں کہ آج کی دنیا ہر وقت ہر لمحہ ایک نئی چیز کی تلاش میں ہے؛ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ میرے ہر جملہ میں ایک معلومات شامل ہو، میرا ہر پیراگراف علم میں اضافہ کا سبب ہو۔ 

میں انداز ایسا اختیار کروں کہ لوگوں کے دلوں کو موہ لے؛ کیوں ہر تحریر کا پڑھنا دل لگی اور دلچسپی پر ہی موقوف ہوتا ہے۔ بہترین کتابیں اکثر اوقات چھوڑ دی جاتی ہیں، اگر ان میں بے ترتیبی ہوتی ہے۔ 

میں اسلوب ایسا دلکش بناؤں کہ لوگ پڑھتے رہ جائیں؛ کیوں کہ اسلوب ہی آگے کی عبارت پڑھنے کی طرف مرغوب کرتے ہیں؛ اسلوب عبارت کی خوبصورتی کی جان ہوتا ہے۔

میں رموز واوقاف کا اہتمام یوں کروں کہ میری باتوں اور میرے مقصد کو سمجھنا آسان ہو؛ کیوں کہ بات چیت کے دوران اشارے سے تو لوگوں کو سمجھایا جا سکتا ہے؛ مگر تحریر میں رموز واقاف کے بغیر نہیں۔ 

میں الفاظ ایسے استعمال کروں کہ معنی خیز اور مہذب ہوں؛ کیوں کہ لفظ اسے نہیں کہتے کہ جو منہ میں آئے، اسے کہہ دیا جائے؛ لفظ وہ ہے، جو اہتمام چاہتا ہے۔ ایک لفظ اپنے پیچھے ایک مکمل تہذیب اور ایک خاص تمدن لیے ہوتا ہے؛ وہ اپنی ادائے گی سے پہلے شائستگی کی شکل میں اپنی قیمت مانگتا ہے اور مجھے اسے ادا کرنا ہے۔

میرا یہ راستہ مشکل ضرور ہے؛ مگر ناممکن نہیں۔ میں اپنی ہر ممکن کوشش کروں کہ میری تحریر لوگوں کے لیے ضیاع وقت ہرگز نہ ثابت ہو، میں اپنی ان باتوں کو مزید طوالت دے سکتا ہوں؛ مگر مختصر ہی کافی ہے۔ 

میری یہ تحریر شاید کچھ لوگوں کے لیے بے وقعت ہو؛ مگر اس میں تحریر کے اہم اصولوں کا ذکر کردیا گیا ہے؛ اگر وہ اس پر غور کریں اور سوچیں، پھر نتیجہ نکالیں، تو: اس میں مختلف راز ہیں اور یہ تحریر ان لوگوں پر ایک تنقید ہے، جو بے مطلب کی باتیں یا بے مقصد لکھا کرتے ہیں۔

اخیر میں اس جملہ کے ساتھ ختم کرتا ہوں کہ ایک سطر لکھنے کے لیے ہزار سطروں کا مطالعہ کرنا پڑتا ہے، تو: پھر اس تحریر میں یقینا جان ہوتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے