دین و ایمان بالخصوص عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت امت مسلمہ کی اولین ذمہ داری ہے!

 دین و ایمان بالخصوص عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت امت مسلمہ کی اولین ذمہ داری ہے!

”تحفظ ایمان و ختم نبوت کانفرنس“ سے مہتمم دارالعلوم دیوبند مفتی ابو القاسم نعمانی کا خطاب!

دین و ایمان بالخصوص عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت امت مسلمہ کی اولین ذمہ داری ہے!


رائچور، 28؍ اگست (محمد فرقان): گزشتہ دنوں کرناٹک کے ضلع رائچور کے مانوی شہر میں مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع رائچور کی جانب سے دن بہ دن بڑھ رہے فتنہ ارتداد اور عقیدۂ ختم نبوت پر ہونے والے حملوں کے خلاف ایک مستحکم پیغام دینے اور حفاظت دین کا عزم مصمم کرنے کیلئے ایک ”عظیم الشان تحفظ ایمان و ختم نبوت کانفرنس“ منعقد کی گئی۔ جس کی صدارت عالم اسلام کی عظیم المرتبت شخصیت ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا۔ قادریہ ایمپریل گارڈن (فنگشن ہال) سے متصل میدان میں منعقدہ اس کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے حضرت نے فرمایا کہ اس وقت امت مسلمہ کئی جہات سے اور بالخصوص دینی و ایمانی اعتبار سے بہت ہی صبر آزما اور پریشان کن حالات سے گزر رہی ہے، جگہ جگہ سے کفر و ارتداد کی خبریں آرہی ہیں، مذہب اسلام اور خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تاج ختم نبوت پر حملے کئے جارہے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ایسا لگتا ہیکہ اعدائے دین اور دشمنان اسلام نے مسلمانوں کے ایمان و عقائد کو بگاڑنے کیلئے منصوبہ بند تیاری کر لی ہے۔ 



confrence tahaffuz khatme nabuwwat

مولانا نے فرمایا کہ قادیانیت، شکیلیت، گوہر شاہیت، فیاضیت، غامدیت، انجینئر علی مرزا وغیرہ جیسے ایمان سوز خطرناک فتنے دن بہ دن رونما ہورہے ہیں، جو انحاء عالم میں بھیس بدل بدل کر دین مصطفیٰؐ اور حریم ختم نبوت کو مجروح کرنے کی ناپاک کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ لہٰذا ہماری ذمہ داری ہیکہ ہم ان گمراہ کن فتنوں کا بھر پور تعاقب کریں اور امت مسلمہ کے دین و ایمان اور عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ عقیدۂ ختم نبوت امت مسلمہ کا اجماعی عقیدہ ہے اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں، آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ لہٰذا آپؐ کے بعد اگر کوئی نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ کذاب ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ مولانا نعمانی نے فرمایا کہ ہر زمانہ میں ہر ایک معاملہ پر اختلاف پایا جانا فطری ہے، اسی طرح مسلکی اختلافات بھی ہیں لیکن اس کو مخالفت کا ذریعہ نہ بناتے ہوئے فروغ دین اور دینی احکام پر عمل کیلئے ہر ایک کو کمر بستہ ہونے کی ضرورت ہے اور عقیدۂ ختم نبوت کے مسئلہ پر پوری امت متحد ہے۔ مولانا نعمانی نے فرمایا کہ آج ہمیں اولاد کی دنیاوی فکر اور آخری وقت بھی یہی فکر لاحق ہوتی ہے کہ میرے بچوں کا مستقبل کیسا ہو گا؟ لیکن کسی کو ایمانی و دینی فکر نہیں ہوتی ہے، جبکہ بچوں کو دینی تعلیم وتربیت اشد ضروری ہے۔ مولانا نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ وہ پہلے اپنے اور اپنے خاندان میں دینی مزاج و ماحول پیدا کریں اور دینی تعلیم کیلئے جگہ جگہ مکاتب قائم کریں۔ اپنے بچوں بالخصوص لڑکیوں کو بلاضرورت موبائل فون نہ دیں کیونکہ یہ موجودہ دور کے فتنوں کی اصل وجہ ہے اور اگر کسی وجہ سے موبائل دینا پڑے تو اسکی مکمل نگرانی کریں۔ مولانا نے فرمایا کہ سوشل میڈیا یوٹیوب پر طرح طرح کے چینلز بالخصوص قادیانی، گوہر شاہی، ایکس مسلم وغیرہ کے چینلز موجود ہیں، جس کے ذریعے وہ گمراہی پھیلاتے ہیں، لہٰذا ایسے چینلوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ قابل ذکر ہیکہ اس عظیم الشان عمومی کانفرنس سے قبل علماء کرام کیلئے ایک خصوصی نشست اسی دن صبح مسجد عمر، اندراجی نگر، مانوی میں منعقد کی گئی تھی جس میں جنوب ہند کے مختلف ریاستوں سے علماء وائمہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جس میں جنوب ہند کے مختلف صوبوں سے تشریف لائے ہوئے ممتاز اکابر علماء کرام نے بھی خطاب فرمایا اور دن بہ دن بڑھتے ہوئے ارتداد کے تعاقب وتدارک کے سلسلے میں نہایت اہم بیانات کئے۔ اس مجلس میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم حضرت مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب کے تحفظ ختم نبوت و تحفظ ایمان کے حساس موضوع پر ملک و بیرون ملک میں ہوئے نہایت اہم خطبات کا مجموعہ ”مواعظ ختم نبوت“ کا رسم اجراء بھی عمل میں آیا، جسکو مفتی حسن ذیشان قادری قاسمی نے ترتیب دیا تھا۔ کانفرنس کی دونوں نشستوں میں تازہ صورت حال کے تناظر میں ایمان سوز ارتدادی فتنوں کے مقابلے اور دین محمدی کی حفاظت کیلئے حضرت مہتمم صاحب نے پوری امت مسلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے بہت ہی اہم دردمندانہ تحریری پیغام بھی دیا، جسے سننے کے بعد سارے مجمع نے پیغام میں دی گئیں ہدایات کو مکمل روبعمل لانے کا مضبوط عہد کیااور تقریبا تین ہزار سے زائد نئے مکاتب کے قیام کا عزائم کئے گئے۔ قابل ذکر ہیکہ کانفرنس میں مفتی افتخار احمد قاسمی (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا عبد القوی (ناظم ادارہ اشرف العلوم حیدرآباد)، مولانا محمد زین العابدین رشادی ومظاہری (مہتمم دارالعلوم شاہ ولی اللہ بنگلور)، مفتی سبیل احمد قاسمی (صدر جمعیۃ علماء تمل ناڈو)، مفتی ریاض احمد قاسمی (مہتمم مدرسہ رفیق العلوم آمبور)، مولانا ڈاکٹر عبد الماجد نظامی (نائب صدر جمعیۃ علماء آندھرا پردیش)، مولانا ابوبکر صاحب طیبی بیجاپور، مولانا عبد الرحیم رشیدی (صدر جمعیۃ علماء کرناٹک)، مولانا مبارک صاحب رشادی مدراس، مولانا ابرار الحق شاکر قاسمی حیدرآباد نے بھی تحفظ ایمان اور عقیدہ ختم نبوت کے موضوع پر نہایت اہم بیانات کئے۔ جبکہ کانفرنس کے کنوینر مفتی سید ذیشان حسن قادری قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ اجلاس میں جنوب ہند کے مختلف اکابر علماء کرام، ائمہ عظام، دانشوران اور ہزاروں کی تعداد میں عوام الناس اور پردہ نشیں خواتین کا جم غفیر شریک تھا۔ پورے مجمع کو ان حالات کے تناظر میں حفاظت دین کیلئے مکمل کمربستہ رہنے کاعزم کروایاگیا۔دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی صاحب کی پرسوز دعا پر یہ ”عظیم الشان تحفظ ایمان و ختم نبوت کانفرنس“دیر رات اختتام پذیر ہوا۔


جاری کردہ : شعبۂ نشر و اشاعت مرکز تحفظ اسلام ہند

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے