لاک ڈاون میں تراویح سے متعلق مفتیان کرام کا فتوی



لاک ڈاون میں تراویح سے متعلق مفتیان کرام کا فتوی


:کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ ذیل کے بارے میں

ملک میں لاک ڈاؤن میں توسیع  ہوجانے کی وجہ سے رمضان المبارک کے ماہ مبارک کی اہم عبادتیں بھی گھر ہی میں انجام دینی ہوں گی، ایسے حالات میں چند سوالات درج ذیل ہیں امید کہ رہنمائ فرماکرممنون کریں گے۔

1. کیا تراویح کی نماز گھر پہ اداکرنا جائز ہوگا نیز تراویح کی جماعت کے لئے کتنے لوگوں کا ہونا ضروری ہے؟ 

2. اگر حفاظ نہ ملیں تو غیر حافظ کیا تراویح پڑھاسکتے ہیں، اسکی شکل کیا ہوگی؟

3. کچھ لوگ گھر میں ہی تراویح پڑھنا چاہیں اور ان میں سے کوئی بھی شرعی داڑھی والا نہ ہو لیکن قرآن صحیح پڑھنا جانتا ہو تو کیا وہ تراویح کی امامت کرسکتا ہے، اور جماعت کا ثواب ملے گا؟

4. کچھ مساجد کے امام حافظ نہیں ہوتے، باہر سے حفاظ آتے ہیں تراویح پڑھانے لیکن اس دفعہ یہ ممکن نہیں نظر آرہا ہے تو ایسی صورت میں کیا کریں؟

5۔ کچھ بچوں کاحفظ ابھی مکمل نہیں ہوا لیکن وہ بالغ ہوچکےہیں مثلا دس یا بیس پارے کےحافظ ہیں کیا وہ تراویح میں بیس پارے تیس رمضان تک پڑھاسکتےہیں ، یا بیس پارے بیس دن میں پڑھائیں پھرالم ترسےپڑھ لیں؟ 

6۔ عورتیں اگر آپس میں جماعت کے ساتھ گھروں میں تراویح پڑھنا چاہے تو شرعا اس کا کیا حکم ہے نیز اگر کوئ بالغ لڑکی حافظ قرآن ہے کیا وہ  صرف عورتوں کوباجماعت اس طرح پڑھاسکتی ہے کہ آواز گھرسےباہرنہ نکلے؟

مولانا محمود دریابادی
حافظ اقبال چوناوالا 
محمدانورداؤدی (ایڈیٹرروشنی) 


بسم اللہ الرحمن الرحیم 

:الجواب وباللہ التوفیق
یقینا یہ بہت ہی افسوسناک صورتحال ہے کہ ہم اس سال رمضان المبارک کی ایک اہم عبادت تراویح مساجد میں باجماعت پڑھنے سے محروم ہوجائیں گے، لیکن ہمیں موجودہ وقت میں بھی ممکنہ خیر کی شکل پہ عمل کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہئے۔
:اب آپ کے سوالات کے جوابات ذیل میں درج کیے جاتے ہیں

1. تراویح کی نمازسنت مؤکدہ ہے۔اس لئے اگر مسجد میں جماعت سے تراویح پڑھنا ممکن نہ ہو تو گھروں پر ہی تروایح پڑھنا ہوگا۔ تراویح کی جماعت عام نمازوں کی طرح دوشخص سے بھی ہوسکتی ہے۔
التراویح سنة موٴکدة الخ (رد المحتار) 

2. تراویح پڑھنا ایک سنت ہے اور تراویح میں مکمل قرآن پڑھنا یا سننا یہ ایک دوسری مستقل سنت ہے، اس لئے کوشش تو یہ ہونی چاہئے کہ دونوں ہی سنتوں پہ عمل ہو لیکن کوئی حافظ اگر نہ ملے تو سورۃ الفیل سے سورۃ الناس تک پڑھ کر  تراویح پڑھ لیں یا قرآن کریم میں کہیں سے پڑھ کر بھی تراویح پڑھ سکتے ہیں۔ والختم مرة سنة أي قرائة الختم في صلاة التراویح سنة۔(الدرالمختار) 

3. داڑھی کٹانے والے کی امامت مکروہ تحریمی ہے لہذا باشرع شخص کو امام بنائیں لیکن اگر کوئی بھی باشرع نہیں ہے تو وہ شخص آئندہ داڑھی کی سنت کو زندگی میں لانے کا عہد کرے اور ایک اہم سنت کی عملی مخالفت پر توبہ بھی کرے اور پھر تراویح کی امامت کرلے،  نماز ہوجائے گی اور جماعت کا ثواب بھی مل جائے گا، انشاءاللہ۔

4. کوشش ہوکہ مسجد میں کوئی حافظ ہی ختم قرآن کے ساتھ تراویح پڑھائے تاکہ کم سے کم ہمارے مساجد ختم قرآن کی سنت سے محروم نہ رہے، لیکن اگر کوئی حافظ نہ مل سکے تو مجبوری میں الم ترکیف سے ہی تراویح ہی پڑھ لی جائے ۔

5. بچہ اگر بالغ ہے تو امامت کرسکتا ہے، پھر اگر وہ مکمل حافظ نہیں ہے تو جتنے پارے بھی اس کو یاد ہیں اتنے ہی تراویح میں پڑھ لے چاہے تو چند دنوں میں وہ پارے پڑھ لینے کے بعد بقیہ دنوں میں الم ترکیف سے پڑھ لے یا پھر انہی پڑھے ہوئے پاروں کو دہرا لے، یا پورے مہینے کی تراویح میں تھوڑا تھوڑا کرکے انہی پاروں کو پڑھے بس یہ خیال رہے کہ قرات کی جو واجب مقدار ہے ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتیں اس سے کم قرات کسی رکعت میں نہ ہوپائے۔

6. حضرت عائشہ صدیقہ رضی عنہا سے مروی ہے کہ عورتوں کی جماعت میں خیر نہیں ہے اس لئے عورت کی امامت کو علماء نے مکروہ تحریمی لکھا ہے خواہ تراویح ہی کیوں نہ ہو۔ لہذا عورتو کو چاہیے کہ تنہا تنہا نماز پڑھے یا گھروں میں مرد کی امامت میں پڑھ لیں۔ لیکن اگر کوئی عورت حافظہ ہے اور قرآن کریم کو یاد رکھنے کی غرض سے تراویح پڑھانا چاہتی ہے تو کچھ علماء نے اس کی گنجائش دی ہے، لیکن اس صورت میں بھی عشاء کی فرض نماز، وتر اور سنتیں سب تنہا تنہا پڑھیں گی نیز جماعت بڑی نہ ہو باہر سے عورتوں کو شرکت کے لئے نہ بلایا جائے۔ نیز امامت کرنے والی عورت آگے کھڑی ہونے کے بجائے بیچ صف میں کھڑی ہوگی۔
ویکرہ تحریما جماعۃ النساء ولو في التراویح في غیر صلاۃ جنازۃ، لأنہا لم تشرع مکرۃ۔ (درمختار مع الشامي ۲؍۳۰۵ زکریا)
عن عائشۃ أم المؤمنین رضي اللّٰہ عنہا أنہا کانت تؤم النساء في شہر رمضان فتقوم وسطاًالخ(کتاب الآثار للامام محمدؒ) 

واللہ اعلم بالصواب 
 جسیم الدین قاسمی
مفتی مرکزالمعارف، ممبئی
16/ شعبان المعظم 1441ھ

بحکم حضرت 
مفتی عزیز الرحمن صاحب  فتحپوری
(مفتی اعظم مہاراشٹر) 


: تائیدکنندگان
مفتی عبیداللہ اسعدی شیخ الحدیث و صدر مفتی جامعہ عربیہ ہتھورا باندہ ،  مفتی سعید الرحمن فاروقی صدر مفتی دار العلوم امدادیہ،مفتی سید حذیفہ قاسمی بھیونڈی، مفتی محمد آزاد بیگ صدر مفتی معراج العلوم چیتا کیمپ، مفتی محمد اشفاق دار العلوم امدادیہ،  مفتی جنید پالنپوری مسجد نور قلابہ ، مفتی حارث پالنپوری، جوگیشوری ،  مفتی حسیب الرحمٰن فتح پوری، مفتی ثاقب قاسمی فتحپوری،مدرسہ  معراج العلوم،  مفتی محمد انصار قاسمی دارالعلوم منہاج السنہ مالونی ملاڈ، مفتی نظیف آرے ملک کالونی،

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے