ملک کی صورت حال اور مدارس کا مستقبل


ملک کی صورت حال اور مدارس کا مستقبل



از قلم : محمد شاہد کبیر نگری 
          
   کورونا وائرس کو لے کر پورے ملک کے اندر لاك ڈاؤن تقریبا دو ہفتے سے متجاوز ہو چکا ہے،اس وبائی بیماری سے نجات پانے کے لیے حکومت ہر ممکن کوشش میں لگی ہوئی ہے،حکومت کی تمام کوششوں کے باوجود یہ بیماری رکنے کا نام نہیں لےرہی ہے،بلکہ روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔
         حکومت کے اعلی عہدیداران، قومی و سماجی رہنماؤں سے بھی مکمل مشورے لے رہے ہیں،صوبائی وزراء  سےاس سلسلے میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں ،ہمارے پولیس افسران اس مہلک بیماری  سے بچنے و بچانے کے لیے رات دن ایک کیے ہوئے ہیں،غرضے کہ پورے ملک کے اندر بے چینی کا ماحول ہے، ایسے میں فلاحی وسماجی اداروں کا مستقبل بہت بہتر نہیں دکھ رہا ہے،کیونکہ ان کی آمدنی کا ذریعہ صرف اور صرف عوامی چندے ہوتے ہیں جو رمضان کی تعطیل میں سفراء، اساتذہ اورذمہ داران مدارس ومکاتب سرمائی شہروں کا رخ کرتے ہیں ، اور اہل ثروت حضرات سے مدارس و مکاتب چلانے کیلئے عطیات وصول کرکے لاتے ہیں، خصوصا ممبئی دہلی حیدر آباد اور بنگلو وکرناٹک کی طرف جاتے ہیں 
  لیکن ان علاقوں کے اندر یہ بیماری تمام صوبوں کے مقابلے میں بڑھی ہوئی ہے خصوصا ممبئی میں تو سب سے زیادہ دکھائی دے رہی ہے، تو ایسے نازک وقت میں مدارس کا مستقبل بہت زیادہ اچھا نہیں دکھائی دے رہا ہے۔
       لیکن اہل مدارس کو معلوم ہونا چاہیے کہ مدارس غیبی الہامات کی بنیاد پر قائم کئے گئے، ان کو چلانے اور ان کے مستقبل کا عالم الغیب ہی مالک ہے،اس لیے گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں ہے، بس ملک کی سلامتی اور مدارس کے مستقبل اور اپنی جان کی حفاظت کے لئے اللہ سے دعا کریں ،کیوں  کہ ہم رہیں گے  تو مدارس رہیں گے، مکاتب رہیں گے، خانقاہیں رہیں گی، دینی ادارے اور مراکز قائم رہیں گے، جہاں تک ہوسکے اس مہا ماری سے نکلنے کے لیے حکومت کا پورا تعاون کریں یہ سب کچھ ہماری، آپ کی اور ملک کی حفاظت کے لئے ہے  اللہ ہمارے ملک کے اور ملک کے تمام 
 باشندوں کی حفاظت فرمائے آمین یارب العالمین 





ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے