آخری موقع


آخری موقع

 آخری موقع 

ولی اللہ مجید قاسمی۔
اللہ تعالیٰ کے نزدیک رمضان کی آخری دس راتیں افضل اور محبوب ترین راتیں ہیں ، اور آخر کے دس دن جہنم سے نجات اور چھٹکارا پانے کے دن ہیں گویا کہ یہ آخری موقع ہے جس میں گذشتہ بیس دنوں کے نقصان اور کوتاہی کی تلافی کی جاسکتی ہے،ہیں کیونکہ معلوم نہیں کہ دوبارہ یہ مبارک دن اور بابرکت راتیں دیکھنے کو ملیں یا نہ ملیں ، اس لئے ان دنوں میں عبادت کے لئے بالکل یکسو ہوجانا چاہیے کہ یہ دن اعتکاف میں گزارنے کے دن ہیں اور یہ راتیں شب قدر کی تلاش میں رہنے کی راتیں 
ہیں ۔
حضرت عائشہ صدیقہ رض کہتی ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں جس قدر عبادت میں خود کو تھکاتے دوسرے مہینوں میں اتنا نہیں کرتے اور آخری دس دنوں میں جتنی محنت کرتے رمضان ککے۔ دوسرے دنوں میں اتنی نہ کرتے ( مسلم) نیز وہ بیان کرتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری دس دن آجاتا تو عبادت کے لئے کمرکس لیتے ، پوری رات عبادت میں بسر کرتے اور اپنے گھر والوں کو بھی اس کے لئے جگا دیتے ( بخاری و مسلم).
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بیان کیا جاچکا ہے کہ دوسرے دنوں کی بہ نسبت آخری دس دنوں میں زیادہ۔ عبادت کرتے تھے لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ ابتدائی دنوں میں کچھ جوش وخروش پایا جاتا ہے، مسجدیں آباد نظر آتی ہیں، لوگ ذکر و تلاوت وغیرہ میں مشغول رہتے ہیں، لیکن آخری دنوں میں جوش ٹھنڈا پڑجاتاہے ، مسجدوں کی رونق ماند پڑنے لگتی ہے اور بازاروں کی رونق میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔
* اللہ کے گھر میں*
بعض مذاھب کے پیروکار عبادت اور نجات کے لئے تمام رشتے اور تعلقات ٹوڑ کر کسی غار یا جنگل میں پناہ لے لیتے ہیں اور ہر ایک سے کٹ کر عبادت وریاضت کے لئے یکسو ہوجاتے ہیں ۔ ظاہر ہے کہ یہ ایک غیر فطری طریقہ ہے اس لئے اسلام میں اس سے منع کیا گیا ہے اور اس کے بدلے میں کچھ دنوں کے لئے مسجد میں اعتکاف کو بہتر قرار دیا گیا ہے خصوصاً رمضان کے آخری دس دنوں کے اعتکاف کو سنت کہاگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ رمضان میں اعتکاف کرتے رہے۔ (بخاری)
اعتکاف کرنے والا سوتے جاگتے ہر حال میں عبادت میں رہتاہے اور مسجد سے باہر رہ کر وہ خیر کا جوکام کرسکتا تھا اسے اس کا ثواب بھی ملتا رہتاہے اور اعتکاف کا سب سے اہم فائدہ شب قدر کا حصول ہے کہ وہ بہر کیف شب قدر میں عبادت کا ثواب حاصل کرلیگا کیونکہ اس کا پورا وقت عبادت میں شمار ہوتا ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب قدر کی تلاش کے لئے میں نے پہلے دس دنوں کا اعتکاف کیا ، پھر درمیان کے دس دنوں کا اعتکاف کیا ، اس کے بعد مجھے بتایا گیا کہ شب قدر آخر کے دس دنوں میں ہے اس لئے تم میں سے جو اعتکاف کرنا چاہے تو وہ آخر کے دس دنوں کا اعتکاف کرے. (مسلم)
اعتکاف کرنے والا عبادت ، ذکر و تلاوت اور نماز و تسبیحات کے لئے یکسو ہوجاتا ہے ، اور دنیا کے جھمیلوں سے نکل کر اللہ کے در پر حاضر ہوجاتا ہے، اور ایک ایسی جگہ خیمہ زن ہوجاتا ہے جو روئے زمین کی سب سے بہتر جگہ ہے ، جہاں ہر وقت رحمت ،برکت اور روحانیت و نورانیت کی بارش ہوتی رہتی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے