ماہ محرم الحرام کی فضیلت قسط اول


ماہ محرم الحرام کی فضیلت قسط اول


ماہ محرم الحرام کی فضیلت 

 قسط اول 

 عبید اللہ شمیم قاسمی 

ماہ محرم الحرام ہجری تقویم کا پہلا مہینہ ہے، جس کی بنیاد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعہ ہجرت پر ہے۔ اس میہنے کی فضیلت صحیح احادیث  سے بھی ثابت ہے، اس کی کچھ فضیلت آئندہ سطور میں رقم کی جارہی ہے۔ ایک طرف جہاں اس مہینے کی فضیلت وارد ہوئی ہے وہیں اس مہینے میں بہت سی خرافات وبدعات بھی در آئی ہیں، جن کا شریعت اسلامیہ سے کوئی واسطہ نہیں ہے، اور کمال یہ ہے کہ انہیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر دین حق کا حصہ بنانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔

یہ مہینہ حرمت اور تعظیم  والا مہینہ ہے، جیسا کہ اللہ رب العزت نے خود قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے:
﴿إنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ کِتَابِ اللّٰهِ يوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ مِنْهَا أرْبَعَةٌ حُرُمٍ ذٰلِکَ الدِّينُ الْقَيمُ فَلاَ تَظْلِمُوْا فِيهِنَّ أنْفُسَکُمْ﴾ [التوبہ:٣٤]
"اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کی کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) میں مہینوں کی گنتی بارہ ہے، اسی دن سے جب سے آسمان و زمین کو اس نے پیدا کیا ہے۔ ان میں سے چار مہینے ادب و احترام کے لائق ہیں، یہی درست دین ہے لہٰذا ان مہینوں میں تم اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔"

ابتدائے آفرینش ہی سے اللہ تعالیٰ نے بارہ مہینے مقرر فرما رکھے ہیں۔ جن میں چار کو خصوصی ادب و احترام اورعزت و تکریم سے نوازا گیا۔ یہ چار مہینے کون سے ہیں، ان کی تفصیل صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت ابو بكرة رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث سے ہوتی ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلاَثٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو القَعْدَةِ، وَذُو الحِجَّةِ، وَالمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى، وَشَعْبَانَ " صحيح البخاري (4662).
"زمانہ اپنی اسی حالت پر واپس لوٹ آیا ہے کہ جس پر وہ اس وقت تھا جب اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی تھی۔ سال کے بارہ مہینے ہیں جن میں چار حرمت والے ہیں، تین تو لگاتار ہیں یعنی ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم اور چوتھا مضر قبیلے کا ماہِ رجب جو جمادی الأخری اور شعبان کے درمیان ہے۔" (بخاری:کتاب التفسیر، سورة التوبہ ؛٤٦٦٢/ مسلم: کتاب القسامہ، باب تغلیظ تحریم الدماء: ۱٦٧٩).
حجة الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی خطبے ارشاد فرمائے، انہیں میں یہ بھی ہے۔
اس حدیث شریف میں دو باتیں قابل توجہ ہیں:
 ایک یہ کہ محرم بھی حرمت والے مہینوں میں شامل ہے۔
 اور دوسری یہ کہ زمانہ اپنی سابقہ حالت و ہیئت پر واپس لوٹ آیا ہے۔

اس کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ دورِ جاہلیت میں بھی لوگ حرمت والے مہینوں کا احترام کرتے اور جنگ و جدال، قتل و غارت گری اور خون ریزی وغیرہ سے اجتناب کرتے تھے۔ البتہ اگر کبھی حرمت والے مہینے میں انہیں جنگ و جدال اور قتل و غارت گری کی ضرورت محسوس ہوتی تو وہ اپنے طور پر مہینوں کی تقدیم و تاخیر کرلیتے۔ اگر بالفرض محرم کا مہینہ ہے تو اسے صفر قرار دے لیتے اور (محرم میں اپنے مقصد پورے کرنے کے بعد) اگلے ماہ یعنی صفر کو محرم قرار دے کر لڑائی جھگڑے موقوف کردیتے۔ قرآن مجید نے اس عمل کو نسیئ قرار دے کر زیادتِ کفر سے تعبیر فرمایا۔ ارشاد باری تعالی ہے:
﴿إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ﴾ [التوبة: 37]
ليكن جس سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج فرمایا، اس سال ذوالحجہ کا مہینہ قدرتی طور پر اپنی اصلی حالت پر تھا۔ اس لئے آپ نے مہینوں کے اَدل بدل کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ زمانہ گھوم پھر کر اپنی اصلی حالت پر واپس لوٹ آیا ہے۔ یعنی اب اس کے بعد مہینوں کی وہی ترتیب جاری رہے گی جسے اللہ تعالیٰ نے ابتدائے آفرینش سے جاری فرما رکھا ہے۔

دونوں باتوں کا حاصل یہی ہے کہ محرم ادب و احترام والا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ادب و احترام والا بنایا جبکہ اس کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی حرمت کو جاری رکھا اور زمانہ جاہلیت  میں عرب بھی اس کا اس قدر احترام کرتے کہ احترام کے منافی کسی عمل کے جواز کے لئے کم از کم اتنا حیلہ ضرور کرلیتے کہ فرضی طور پر حرمت والے مہینے کو کسی دوسرے غیر حرمت والے مہینے سے بدل لیتے۔

حجة الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے یہ بات  بھی سمجھ ميں آتی ہے کہ ماہِ محرم کی حرمت و تعظیم کا حضرت حسین کے واقعہ شہادت سے کوئی تعلق نہیں اور وہ لوگ غلط فہمی کا شکار ہیں جو اس مہینے کی حرمت کی کڑیاں واقعہ کربلا اور شہادتِ حسین رضی اللہ عنہ سے ملاتے ہیں۔ اس لئے کہ ماہِ محرم کی حرمت تو اس دن سے قائم ہے جس دن سے یہ کائنات بنی ہے۔ جیسا کہ سورئہ توبہ کی گذشتہ آیت: ﴿يوْمَ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالاَرْضَ...﴾ سے واضح ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے