بہار سیاست میں مسلمانوں کا مقام

بہار سیاست میں مسلمانوں کا مقام


 بلال احمد قاسمی

 بہار اسمبلی انتخابات کی تیاری شباب پر ہے، بہار اسمبلی انتخابات میں ذات، برادری کا ہمیشہ سے بڑا اہم کردار رہا ہے، ذات، برادری ہی کی بنیاد پر بہار میں تمام پارٹیاں ابھری ہیں لیکن بہار کا مسلمان اس میں کہیں نظر نہیں آتا۔اسکی وجہ یہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ سیکولر پارٹی کو تلاش کر کے ووٹ کرتے ہیں، اور سیکولر پارٹیاں  مسلمانوں کو مجبور ثابت کرکے ان کا ووٹ تو حاصل کرلیتی ہے لیکن انکی حصہ داری تسلیم کرنے سے انکار کر دیتی ہے ـ

 نتیش کمار کے وزیر اعلی بننے سے قبل 15 سالوں تک ، بہار کے مسلمان لالو یادو کا روایتی ووٹر رہے ہیں۔  سن 1989 کے بھاگل پور فرقہ وارانہ فسادات کے بعد لالو یادو نے مسلم ـ یادو اتحاد کا نعرہ لگا کر سیکولر ازم کا لبادہ اوڑھا  جس سے مسلمانوں کو خوشی ہوئی اور کانگریس کے خلاف ووٹ کر کے، راشٹریہ جنتا دل کی حکومت سازی کر دی، لالو کی 15 سال بہار میں حکومت رہی پورا خاندان انکا نیتا بن گیا لیکن مسلمان جہاں تھا وہیں رہ گیا، بلکہ اس سے بھی زیادہ زبوں حالی کا شکار ہو گیا ۔ ۔

      2015 کے اسمبلی انتخابات میں بھی مودی لہر کو روکنے کے لئے مسلمانوں کو ایک سیکولر فرنٹ کی تلاش تھی جو مہا گٹھبندھن کے روپ میں سامنے آئی اس وقت بھی مسلمانوں نے دل کھول کر پارٹی کے قصیدے پڑھے، نعرے لگائے اور خوب بھیڑ اکٹھا کیا حتی کہ حکومت بنا دی ، لیکن کچھ ہی دنوں بعد ایک سیکولر لیڈر نتیش کمار نے پالا بدل کر بی جے پی کا دامن تھام لیا، اور منتخب حکومت کو گرا کر بی جے پی کے اشتراک سے حکومت بنالی، جس میں مسلمانوں کی حصہ داری تو چھوڑئئے انکے وجود کو اکھاڑنے کی کوشش ہونے لگی ، انکی شریعت پر حملہ کیا گیاـ

   اب اس اسمبلی انتخابات میں بھی ، آر جے ڈی مکمل طور پر سیکولر کا لبادہ اوڑھ کر یادو مسلم اتحاد کا کارڈ کھیل رہی ہے، مسلمان خوب بھیڑ جمع کر کے آر جے ڈی رہنما تیجسوی کو مقبول عام کر رہے ہیں، لیکن خود کسی مقام پر بھی نظر نہیں آ رہے ہیں ـ

    بہار میں مختلف ذات اور برادری کے باشندے آباد ہیں، یہاں ہر قوم، ہر برادری کے نمائندے موجود ہیں، جو ان کے حقوق کی پاسداری کیلئے سرگرم عمل ہیں، لیکن اگر کہیں نمائندگی کا فقدان ہے تو وہ صرف مسلم قوم ہے۔

    بہار میں مسلمان ہمیشہ سیکولر پارٹیوں کا دست نگر بنا رہا اور اب بھی بن رہے ہیں جب کہ ان نام نہاد سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کے بجائے ہمیشہ اپنی ذات و برادری کے مفادات کی حفاظت کی، اور مسلمانوں کو ان کے تمام حقوق سے محروم کر کے انہیں حاشیے پر کھڑا کرنے کی کوشش کی تاکہ مسلمان یہاں ایک سائل کی حیثیت سےرہے، اسلئے ضرورت ہے کہ یہاں کے مسلمان خوف و ہراس سے اوپر اٹھ کر اپنی حصہ داری کو یقینی بنائیں اور اپنے لئے بھی نمائندہ تلاش کریں، جو یہاں کے مسلمانوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہوں اور یہاں کے نوجوانوں کو نئی سمت عطاء کر سکیں ـ

    میرے کہنے کا ہر گز یہ مقصد نہیں ہے کہ یہاں تنہا مسلم سیاسی جماعت ہو بلکہ جس پارٹی کو آپ سیکولر سمجھ رہے ہیں اسمیں مسلمانوں کی ہر سطح پر مضبوط نمائندگی ہو جو مسلمانوں کی طاقت کو متحد کر سکے تاکہ دوسری جماعتیں بھی آپ کو اہمیت دیں اور آپ کی شرطوں پر معاہدہ کرنے پر مجبور ہو جائیں ـ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے