محسن اعظم ﷺ کی آفاقی تعلیم

ریان داؤد سیہی پور اعظم گڑھ

مستند ومعتبر تاریخ اسلام کا زریں آغاز اگر کسی مقدس ہستی کے بابرکت تذکرہ سے ہوسکتا ہے تو بلاشبہ سرورکا ئنات ، فخر موجودات ، امام الانبیاء سرکاردوعالمﷺ کی انقلاب آفریں اور عہد ساز شخصیت ہی بجا طور پر اس بات کی اولین حقدار ہے ۔جن کے دم سے انسانیت کے خزاں رسیدہ چمن میں بہار نو آئی، جس ماہتاب کی ایک ہی کرن نے ظلمت کدہ گیتی کو مطلع انوا ر بنادیا اورجس نے ۲۳ ؍سالہ اس قلیل عرصہ میں حق وصداقت ،ر شد وہدایت اور تہذیب وثقافت کی ایسی قندیلیں روشن کی کہ قیامت تک آنے والی ساری انسانیت انہیں سے رہنمائی وروشنی حاصل کرتی رہے گی ۔

محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت سے لے کر وفات تک کے تمام احوال نیز آپﷺکی ذات مقدس وصفات عالیہ، عبادات ومعاملات، فضائل ومعجزات، احوال وارشادات وغیرہ کے جامع بیان کوسیرت کہتے ہیں۔آنحضرتﷺکی سیرت کی اہمیت کو جاننے سے پہلے انسانی دنیا کی نامور تاریخ ساز شخصیات کا ایک طائرانہ جائزہ لے لیاجائے توآپﷺکی سیرتِ پاک کی اہمیت اور اچھی طرح نکھرکر سامنے آسکتی ہے

ایک ایسا زمانہ بھی گزر چکا ہے کہ جب وحشت و بربریت کی تاریکیاں ہر طرف چھائی ہوئی تھیں، انسانیت اور آدمیت کا نام دنیا سے مفقود ہو چکا تھا، پورے جزیرۃ العرب اسلام کا نام لینے والا کوئی باقی نہیں تھا، روم، ایران، مصر، ہندوستان اور چین یکساں طور پر کفر و ضلالت کی تاریکیوں میں گھرے ہوئے تھے، روم و یونان کا فلسفہ خاک میں مل چکا تھا، ایران و مصر کا تمدن تباہ ہوچکا تھا،

لوگ اپنے پیدا کرنے والے کو بھول گئے تھے، مسیحیوں نے حضرت عیسی کی تعلیمات کو مسخ کر دیا تھا، یہودیوں نے پروردگار عالم کو چھوڑ کر دیوتاؤں کی پرستش شروع کر دی تھی، غرض تمام روئے زمین پر ایک جگہ بھی ایسی نہیں تھی جہاں خدائے واحد کی عبادت کرنے والے موجود ہوں ہر طرف فساد پھیلا ہوا تھا، ہر طرف جنگ وجدال کا بازار گرم تھا دنیا امن سے محروم ہو گئی تھی، طاقتوروں نے کمزوروں کو دبا لیا تھا، زندگی کا نظام درہم برہم ہو چکا تھا، یکایک دنیا کے سامنے ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جس نے آج تک مؤرخین عالم کو انگشت بدنداں بنادیا، جہالت وحیوانیت کی تاریکیاں جب اپنے انتہائی نقطہ پر پہنچ گئیں تو دوشنبہ کے روز بارہ ربیع الاول مکہ مکرمہ میں اس آفتاب رسالت کا طلوع ہوا، جو تمام دنیا کیلئے شمع ہدایت بنکر آیا تھا، جس نے مشرق سے لیکر مغرب تک شمال سے لیکر جنوب تک تمام روئے زمین کو اپنے انوار سے منور کر دیا، یہ نبی  برحق صلى الله عليه وسلم تھے، جسکی شہادتیں توریت اور انجیل میں موجود تھیں، جس کا وعدہ حضرت موسی سے کیا گیا تھا، جسکی دعا حضرت خلیل اللہ نے مانگی تھی، اور جس کی خوشخبری حضرت عیسی کو سنائی گئی تھی، دنیا جانتی ہے کہ جس وقت سرور کائنات احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد ہوئی اسی وقت سے زمانے نے کروٹ بدلنا شروع کر دیا، دنیا مشکلات میں سے کوئی مشکل ایسی نہ تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں نہ آئی ہو، کفار مکہ نے اپنی وحشت و جہالت کا پوری طرح مظاہرہ کیا اور ایذا رسانی کی جسقدر صورتیں ممکن تھیں وہ سب اختیار کیں مسلمانوں کو طرح طرح سے ستایا گیا، سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گستاخیاں اور بد سلوکیاں کی گئیں، لیکن اس کے جواب میں صبر و استقلال اور عفو و تحمل سے کام لیا گیا، نبی نے اپنے دشمنوں کو دعائیں دیں اپنے مخالفین کے ساتھ ہمدردی کی اپنے حملہ آوروں کو سینے سے لگایا اس طرح ان کے قلب جو پتھر کے مانند سخت تھے نرم ہو گئے.

آج وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ رسول اکرم صل اللہ علیہ و سلم کی بتائی ہوئی تعلیمات کو اجاگر کیا جائے اور ساتھ میں اس عمل پیرا بھی ہوا جائے.

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے