کیا کسانوں کا آندولن رنگ لائے گا؟

 

کیا کسانوں کا  آندولن رنگ لائے گا؟

🖋️از:  محمد عظیم فیض آبادی دارالعلوم النصرہ دیوبند

           9358163428

تصور کیجئے کہ اگر ملک کا  کسان ظالمانہ زرعی قانون سے تنگ آکر کھیتی کرنا چھوڑ دےیا اپنی کھڑی کھیتی وہ جلا دے جیساکہ آندولن کے دوران ایک کسان نےمیڈیا کو انٹریو دیتے ہوئے کہا ہے ، اپنی زمین پر کاشت کرنا  اور زمین کو قابل کاشت بنانے اور بنائے رکھنے کی تگ ودو چھوڑ دے ملک میں اناج غلے پیدا ہونا بند ہوجائیں زرعی پیدا وارکی قلت ہو جائے تو کیا اس کثیر ابادی والے ملک کے لئے موت وحیات کی کشمش سے دوچار ہونا  لازمی نہیں ہوجائے گا...؟

کیا ایسی صورت میں ملک کےایک ایک فرد تک اشیاء خوردنی کے پہنچالینے کی کوئی سبیل ہو سکتی ہے ...؟

کیا حکومت اور حکومتی عملے کے لئے کسی طرح یہ ممکن ہو  سکتا ہےکہ وہ اپنے باسندوں کو خوراک مہیا کرائیں ...؟

 کیا ملک کی پرائیویٹ کمپنیاں اس کا بار اٹھانے کی متحمل ہو سکتی ہیں ...؟ 

کیا اڈانی امبانی اس کا ٹھیکا لے سکتے ہیں ....؟ جن کی آمدنی دونی کرنے کےلئے ان پرایئویٹ کمپنیوں کے قیام اور بڑے بڑے گودام تیار کئے گئے ہیں یا اس کی تیاریاں ہو رہی ہیں 

   ظاہر ہے کہ ہر شخص کو اس کا جواب نفی میں ہی ملے گا، ملک کے پاس نہ اس کا کوئی بدل ہے اور نہ ہی اس کے بغیر چارئے کار تو پھر کسانوں کے ساتھ اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ سلوک کیوں کیا جاتا ہے ان کوان کی مرضی کے مطابق فائدہ پہنچانے کے بجائے سرکار اپنے طریقہ کارکو ان پرتھوپنے کی ضد پر کیوں اڑی ہے ...؟

اس سے صاف ہے کہ کسانوں کی نہیں بلکہ کسانوں کے خون پسینے کی گھاڑی کمائی سے دوسروں کی تجوریاں بھرنے کی تیاری ہے اسی لئے کسانوں کے ہر پلیٹ فارم سے اپنی نارضگی کا اظہار کرنے کے باوجود اور اس نئے زرعی قانون سے اپنی پریشانیاں اجاگر کرنے کے باوجود بھی کسانوں کے حوالےسے سرکار کے رویئے میں کسی طرح کی نرمی نظر نہیں آتی 

 آج ملک کے کسانوں کو اڈانی امبانی کا بندھوا مزدور بنانے کی جو پلانگ ہے یہ ملک کو کھو کھلا کر دے گی اوردیش کی زمینوں کو بنجر بنادے گی 

  آخر کیا وجہ ہے کہ بی جے پی سرکار کسانوں کی MSP کی تحریری ذمہ داری لینے کے لئے تیار نہیں ہے، اور کسانوں کے طریقے کے بجائے اپنے ڈھنگ سے کسانوں کا بھلا کرنے پر بضد ہے جو دراصل بھلا نہیں بلکہ آڈانی امبانی کا مزدور بنانے کی خفیہ پلانگ ہے 

غور کیجئےکہ اگر ملک کا کسان اس بل سے نالا ہے توسرکارکو اس بل کی واپسی میں کیا دقت ہے اس بل کو  واپس لینے سے کیوں منع کر رہی ہے...؟

 اگرواقعی سرکار کسانوں کے مستقبل کی فکر مند ہے اورکسانوں کو استحکام پہنچانا چاہتی ہے ، کسانوں کی آ مدنی بڑھانا چاہتی ہے اور حقیقتا اس بل سے زرعی شعبہ میں کسان کو ترقی ملے گی اور یہ بل ہر طرح کسانوں کے مفاد میں ہی ہے تو کسان آخر کیوں سرکار کی ان اسکیموں سے فائدہ نہیں آٹھاتا اس کا مطلب یہ ہے کہ کسان بڑے فکر مندی کے ساتھ اس قانون کے ہر پہلو کو جانچ پرکھ کے بعد ہی اس کی مخالفت کے لئے ہرطرح کی قربانی دینے کے لئے تیار ہوا ہے نہ اس سے کوئی بھڑکارہا ہے اور نہ ہی وہ کسی کے ورغلانے پر اس سخت سردی میں یہ قربانی دے رہاہے 

 غور کیجئے 

 دھان کی جو فصل کسانون کی تیارہے جسے 2000,1800 روپئے میں فروخت ہونا  چاہئے بدقسمتی سے آج 1000,900 روپئے میں فروخت ہورہاہے لیکن اس کے باوجود جب مارکٹ میں چاول آئے گا تو دونے اورتین گنے قیمت میں فروخت ہو گا کوئی عقلمند انسان بتائے کی اس سے کس کامنافع ہوگا کس کی آمدنی دونی ہوگی ...؟


بھگـوان کا سـودا کـرتـا ہے 

انسان کی قیمت کیـاجـانے

جودھان کی قیمت دےنہ سکا

وہ جـان کی قیمت کیـا جـانے


  کیا وزیر زراعت اور وزیر داخلہ نے کسانوں سے اس بارے میں جاننے کی کوشش کی کہ کیااس قیمت میں کسان کے اصل پوجی بھی نکل رہی ہے یا گھرسے جا رہا ہے 

اور من کی بات ریڈیو پر کرنے والے وزیر اعظم صاحب نے کیاقانون بنانے سے پہلے کبھی کسانوں کے من کی بات کرنے یا جاننے کی فکر کی ،اور کسانوں سے اس قانون کے حوالے سے صلاح مشورہ کرنے کی ضرورت محسوس کی یاپھراڈانی امبانی کی پرائویٹ کمپنیوں کے قیام اور ان کی آمدنی دونی کرنے کے جنون نے اس طرف توجہ دینے کی فرست ہی نہ دی

*اس میں کوئی شک نہیں کہ زرعی حوالے سے کسان ملک کے لئے جوعظیم خدمات انجام دیتا ہے نہ اس کا کوئی بدل ہو سکتا ہے اور نہ ہی ملک کا کوئی دوسرا طبقہ اتنی قابل قدر خدمات انجام دے ہی سکتا ہے ،            ملک وقوم کے ساتھ یہ کسانوں   کا احسان ہے اور اس حوالے ملک  وسرکاریں کسانوں کے احسان کےبوجھ تلے دبی ہیں اگر آج کسان آندولن کو طاقت کے زور سے کچل دیا گیاتو ہندوستان کا مستقبل خطرےسےدوچارہوگا* 

اس لئے بھاجپا حکومت کو چاہئے کی زاتی مفاد کے بجائے ملک کے مفاد ترجیح دیں اور کسانوں کی ہر بات کو قبول کرتے ہوئے ملک کے مستقبل سے کسی طرح کا کھیلواڑ نہ کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے