فلسطین کے احوال..

 

فلسطین، غزہ اور اسرائیل

18-5-2021

کل گزشتہ بتاریخ 18 مئی کا دن اسرائیل اور غزہ کے درمیان ملی جلی کیفیت کا رہا، پرسو کی طرح کل صبح تک جنگ میں پوری طرح اسرائیل کا پلڑا بھاری رہا، پرسوں شب سے کل دو پہر تک غزہ کے مختلف مقامات سائرن کی آوازوں سے گونجتے رہے، جو اپنے شہریوں کو چوکنا رکھنے کے لیے تھے۔ 

شام تک اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری، میزائل حملے، ساحلی علاقوں سے جنگی بوٹس کے حملے اور بعض علاقوں سے فائرنگ ہوتی رہی۔

گزشتہ چوبیس گھنٹوں سے پسپائی اختیار کرنے والے حماس اور غزہ کے شہریوں نے دوپہر بعد دوبارہ کارروائی شروع کی، اور اس مرتبہ مین شہر تل ابیب کو چھوڑ کر اس کے قریبی شہروں اور مضافات کے علاقوں کو ہدف بنایا، جس کے نتیجے میں خاطر خواہ کامیابی ملی، چنانچہ کل شام سے مسلسل اسرائیل کے مختلف شہروں، خصوصاً یاد مردخای (Yad Mordechai) اور سیدیروت جیسے مقامات مسلسل خطرے کے سائرن سے گونجتے رہے اور ان جگہوں پر اسرائیل دفاعی حالت میں رہا۔

البتہ اسرائیل کی جانب سے کارروائی جاری رہی، اس کے نشانے پر گزشتہ کی طرح خان یونس اور بیت حانون وغیرہ غزہ کے مقامات رہے، لیکن بعض مسلم اکثریتی علاقوں جیسے مغربی کنارہ اور بیرہ وغیرہ کا رخ کیا، چونکہ یہ علاقے مقبوضہ ہیں، حماس کے تحت نہیں ہیں، اس لیے ان جگہوں پر فائرنگ کا استعمال ہوا، جس سے مسلمانوں کا کافی نقصان ہوا، اس وجہ سے کل شام کافی سنگین صورت حال بن گئی اور بعض جہادی رہنماؤں کو یہ تک اعلان کرنا پڑا کہ جس کے پاس جو ہتھیار ہو نکل کر میدان میں آ جائے، حتی کہ صرف بھری چاقو ہو تو وہی لے کر آ جائے۔

 ساتھ ہی اسرائیل کی جانب سے غزہ کی فصلوں اور باغات کو تباہ کرنے کا عمل بھی جاری رہا، چنانچہ آباد مقامات کے علاوہ فصلوں اور باغات پر مسلسل بمباری ہوتی رہی۔

اسرائیلی فوج کے اعلان کے مطابق کل 18 مئی کو صبح آٹھ بجے سے شام آٹھ بجے تک حماس نے ان پر 270 میزائل داغے، جن میں سے بیشتر آئرن ڈوم کی زد میں آ گئے اور کچھ اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے۔ 

وہیں اسرائیلی حملوں کے اعداد و شمار واضح نہیں ہیں، لیکن ان کی جانب سے میزائلوں کے ساتھ، جاسوس طیارے، بمبار طیارے، جنگی بوٹس اور فائرنگ عملے پورے دن حرکت میں رہے۔

دونوں جانب ہونے ہونے والے نقصان کے تعلق سے خبر یہ ہے کہ اسرائیل نے اپنے نقصانات کے تفصیلات پیش نہیں کی ہیں، البتہ مسلمانوں میں(صرف غزہ نہیں، پورے فلسطین میں کہیں بھی) ہونے والے نقصان کی تفصیل، کل صبح سے رات ساڑھے دس بجے تک کی، یہ ہے.. 

چار مجاہدین شہید ہوئے، 182 زخمی ہوئے، جن میں سے بیشتر کو فائرنگ کی وجہ سے زخم لگے، اور ان میں سے 9 کی حالت سنگین ہے۔ 

اور جنگ کی ابتدا سے اب تک صرف غزہ میں ہونے والے جانی نقصان کی رپورٹ حماس نے شائع کی ہے، جس کے مطابق 217 شہید ہوئے ہیں، جن میں 63 بچے اور 36 عورتیں ہیں، زخمیوں کی تعداد 1500 سو ہے، دھیان رہے کہ یہ صرف غزہ کے حوالے سے ہے۔ 


مزید خبر یہ ہے کہ مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے غزہ میں نقصانات کی تلافی کے لیے 500 ڈالر عطیہ کیے ہیں، جس کا اسماعیل ہنیہ نے شکر ادا کیا، نیز غزہ کے مجاہدین کے لیے عمان بعض طبی پروجیکٹ کا ارادہ رکھتی ہے۔

آئندہ کے حوالے سے اسرائیل کے دو بیانات شائع ہوۓ ہیں، اسرائیل کے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یعقوب بیری (Yaakov Peri) کا کہنا ہے، کہ اسرائیل کو غزہ کے حوالے سے ایک انچ کا بھی فائدہ نہیں ہوا ہے اور ہم نے غزہ پر اس شدت سے حملہ کر کے اپنا ہی نقصان کیا ہے۔

وہیں دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہم مسلسل کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں اور کل دوپہر تک غزہ پٹی میں فوج سمیت داخل ہو جائیں گے۔


سب سے افسوسناک خبر یہ ہے کہ حماس کے رہنماؤں کے ٹھکانے اسرائیل کی نظر میں آ گئے ہیں، اپنے غیر ملکی بھائیوں تک درست خبر رسانی کی کوشش میں بعض فلسطینیوں نے ان خفیہ مقامات کی خبر بھی شیئر کر دی، جو حماس کے محفوظ ٹھکانے تھے، وہ خبریں دشمن کے ہاتھ لگتی گئیں، اور ایک کے بعد ایک کئی حماسی رہنما شہید ہو چکے ہیں اور کئی نشانے پر ہیں، اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے موجودہ صدر اسماعیل ہنیہ کا ٹھکانہ بھی ہماری نظر میں آ گیا ہے۔

حماس نے اپنے اہلکاروں کو آئندہ محتاط رہنے کی تلقین کی ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے