تھے گداگر، تحفۂ نایاب اٹھا کر لے آۓ

مفتی ابو القاسم نعمانی کی کتاب، التقریر المرضی لحل سنن الترمذی


امام ترمذی کی عظیم الشان تصنیف جامع ترمذی، ان معرکۃ الآرا کتابوں میں شامل ہے، جو اپنے عہدِ تصنیف سے آج تک علماء، فقہاء اور محدثین کی علمی جولان گاہ اور توجہات کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ 

کسی کتاب کی اس سے بڑی فضیلت کیا ہو سکتی ہے کہ اس کو دین کا ماخذ اور احادیث رسول کا سرچشمہ ہونے کا شرف حاصل ہو، جامع ترمذی کو یہ شرف حاصل ہے، جو اپنے آپ میں لازوال فضیلت ہے۔ 

لیکن امام ترمذی کی فقہی دلچسپی، قابلِ عمل فقہی احادیث کا التزام اور ان احادیث کی استنادی حیثیت کی تعیین نے ان کی جامع کو مزید مرجعیت عطا کر دی ہے۔ 

 اسی لیے آج تک علماء و محدثین کسی نہ کسی درجے اور پیراۓ میں اس پر کام کرتے آ رہے ہیں، اور اب بھی اس کتاب کی خدمت کا سلسلہ تھما نہیں ہے۔ 

 اسی سلسلے کی بہترین کڑی تازہ تصنیف *التقریر المرضی لحل سنن الترمذی* ہے، جو دارالعلوم دیوبند کے عالی قدر مہتمم و شیخ الحدیث *مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی* کے دروسِ ترمذی کا مجموعہ ہے، اور یہ دروس "کتاب النکاح" سے "کتاب اللباس" تک ہیں۔ 

بڑی خوشی و مسرت کا مقام ہے، کہ صاحبِ افادات کی جانب سے یہ وقیع کتاب بطور ہدیہ ملی، صاحب افادات حضرت مہتمم صاحب نے تقریباً سوا سات سو طلبہ کو یہ دو جلدوں کا کتابی سیٹ دیا ہے، اس کے علاوہ ادارے کے اساتذہ اور متوسلین کی خدمت میں تقریباً تین سو سیٹ پیش کیے ہیں۔ 

یعنی کتاب کا قریب قریب ایک ایڈیشن حضرت کی سخاوت اور نوازش کی نذر ہو گیا، ہم اس دل داری و دلنوازی پر حضرت کے شکر گزار ہیں اور دعا گو ہیں، کہ خداوند! حضرت کی تمام دینی خدمات کو قبولیت بخشے، ان کے علم کے ساتھ مال و عزت میں بھی برکت عطا کرے اور حضرت کے ساتھ آل و اولاد کو بھی تا دمِ واپسیں اپنے دین و شریعت کے لیے قبول کرلے۔ آمین

کتاب پر کسی قسم کا تبصرہ تو دونوں جلدوں کا معائنہ کرنے کے بعد ہی ممکن ہے، لیکن بطور تعارف چند سطریں مناسب معلوم ہوتی ہیں:

کتاب کی اہمیت کے لیے اتنا ہی کافی ہے، کہ یہ دارالعلوم دیوبند کے موجودہ شیخ الحدیث کے افادات پر مشتمل ہے، جو احادیث کے متعلق، ان کے گزشتہ بیس سالہ تدریسی و تحقیقی تجربات کا حاصل ہے؛ لیکن اس کے علاوہ اس کی کئی ایسی خصوصیات ہیں، جو اس کا علیحدہ امتیاز ہے۔ 

اولا- یہ کہ یہ قدیم و جدید کا مجموعہ اور علماء دیوبند کے حدیثی خدمات کا نچوڑ ہے، کیوں کہ حضرت والا، اکابر دیوبند (مولانا رشید احمد گنگوہی، حضرت شیخ الہند، علامہ کشمیری، علامہ بلیاوی اور حضرت فخر الدین مرادآبادی) کی تشریحات کی روشنی میں درس دینے کا التزام کرتے ہیں۔ 

ثانیاً.. یہ کہ حضرت سے ملاقات و گفتگو کرنے والا ہر شخص واقف ہے کہ حضرت اردو زبان و ادب اور قادر الکلامی کی جن بلندیوں پر فائز ہیں، ہمارے مذہبی طبقے میں اس کی مثال مشکل ہی سے ملتی ہے۔

اس کتاب میں بھی زبان و بیان کا بھرپور مظاہرہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ 

یہ دو اساسی خصوصیات ہیں، ان کے علاوہ تقریر کے جامع و مرتب نے جمع و ترتیب کے وقت بعض اہم اور مفید ذرائع اپناۓ اور تقریر کو مزید جامع اور مفید ترین بنانے کی کوشش کی۔ 

محترم مرتب نے اہمیت کے ساتھ پندرہ خصوصیات شمار کرائی ہیں، جن میں سے چند یہاں ذکر کی جاتی ہیں: 

1- عبارت پہ اعراب اور مشکل الفاظ کی لغوی، صرفی اور نحوی تحقیق کے ساتھ، عبارت کا تحت اللفظ، مگر مطلب خیز ترجمہ کیا گیا ہے، تاکہ علماء کے ساتھ عربی سے ناواقف حضرات بھی اس سے استفادہ کر سکیں۔

2- احکامِ تشریعیہ اور ان کے اسباب و علل پر علماء سابقین کے افادات کی روشنی میں محققانہ کلام کیا گیا۔

3- احادیث کی تخریج اور مفید حوالوں کا التزام کیا گیا ہے۔ 

ان پہلوؤں کے علاوہ، کتاب بہترین طباعت، عمدہ جلد سازی اور دیدہ زیب سر ورق کا اعلی ترین مظہر ہے، کتاب کی خوبصورتی قاری کو اپنی جانب کھینچتی اور پڑھنے پر آمادہ کرتی ہے۔ 

جو حضرات علم حدیث سے شغف رکھتے اور فقہی احادیث میں غور و فکر کے عادی ہیں، ان کو ایک مرتبہ یہ کتاب ضرور دیکھنی چاہیے۔ 


*ابن مالک ایوبی*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے