ہندوستان اپنی تاریخ کے آئینےمیں قسط۶



✍محمدانور داؤدی قاسمی ایڈیٹر"روشنی"اعظم گڈھ  
8853777798

 قارئین کرام!
 پانچویں قسط میں  آپ ہرش کی سلطنت  پر گرجروں کا قبضہ  اور پھربندیل کھنڈ کے چنڈیلوں  کے ذریعہ  گرجر سلطنت کا خاتمہ  کی تفصیل بھی پڑھ چکے ہیں 

  مسلمانوں کی آمد

ہندوستان میں مسلمان کب اورکیسےآئے ؟
اس عنوان کےتحت بات شروع کرنےسےپہلےدو بنیادی باتیں جاننی ضروری ہیں

1 اسلام سےپہلےعرب وہندکےتعلقات  کیسے تھے ؟

2 اسلام کےبعد عرب وہندکےتعلقات کیسےرہے؟
اسلام سےپہلےعرب وہندکےتعلقات
دونوں ملکوں کےدرمیان تعلقات کی تاریخ انتہائی قدیم ہے 
بعض نے  توتین ہزارسال قبل مسیح سےبتائ ہے 
علامہ سیدسلیمان ندوی رح نے 
مختلف حوالوں کے بعد لکھاہے

"اس سےصاف ظاہرہےکہ عربوں کےہندوستان کےتجارتی تعلقات مسیح سے کم ازکم دوہزارسال پہلےسےہیں "
   ( عرب وہندکےتعلقات )عرب وہندکےتعلقات کی کئ وجہیں ہیں جیسے  دونوں ملک مذہبی اعتبارسے اپنی اپنی قوموں میں مقدس مانےجاتےہیں، دونوں ملک دریاکےکنارےآبادہیں بلکہ عرب تین طرف سمندروں سےگھراہواہے دریاکےکنارےآبادملک یاشہرفطرتا تجارتی ہوتےہیں ہندوستان  بھی ہمیشہ سے قوموں کی نگاہ میں تجارت کی مرکزی منڈی کی حیثیت سے متعارف رہاہے ہندوستان عرب کےسامنے واقع ہے بلکہ دونوں ملکوں کےدرمیان صرف سندھ حائل ہے اس حساب سے دونوں پڑوسی بھی ہوئے اہل عرب جہازرانی اورتجارت کےپیشہ میں بڑے ماہرہیں غیرترقی یافتہ دورمیں بھی مشرق ومغرب  کے ممالک ان کے زیرقدم رہے ہیں   2000قبل مسیح میں ایک عرب قوم تھی جنھیں فنیشین   یافنیقین کہتے ہیں عبرانی زبان میں انھیں کنعانی اورآرامی بھی کہتےہیں  سمندرکےذریعہ تجارت کرنےوالی یہ   دنیا کی پہلی قوم تھی یہ اصلا بحرین کےساحل پررہنےوالے لوگ تھے جوساحل  شام پرجاکرآبادہوگئےتھےمغرب کی طرف سفرکرناہوتا توبحر روم کےکنارےکنارےہوتےہوئےیونان پہنچتے اورپھروہیں سےیورپ کے شہروں اور شمالی افریقہ کےکناروں تک چلےجاتے وہاں مال فروخت کرتے اورنیامال لیکر مشرق کی طرف جانےکےلئے بحرین یابحراحمرکے کنارےسےنکل کرحجازہوتےہوئےیمن چلےجاتےاورکچھ وہیں سےحضرت موت عمان اورعراق کےکنارےکوطےکرتےہوئےایران چلےجاتےاورآگےبڑھتے تو بلوچستان  یا پھر  سندھ کی بندرگاہ دیبل ( کراچی)آجاتے
  کچھ  اور آگے بڑھتےتوگجرا ت و کٹیھاواڑ  کی بندرگاہ تھانہ (ممبئی ) کھمبایت  تک چلے جاتے تھے اورکبھی کالی کاٹ ، مدراس ، سراندیپ، انڈمان تک چکرلگاکرخلیج بنگال ہوتےہوئےچین چلےجاتےتھے (مزیدتفصیل عرب وہندکےتعلقات ،
مختصرتاریخ ہندمیں دیکھی جاسکتی ہے) 

الغرض ہندوستان میں عربوں کےبحری و بری اسفار اسلام سے بہت پہلے بھی ہوتے رہتےتھے عرب تاجرہندوستان سےزیادہ ترجوسامان لےجاکر دوسرے ملکوں میں فروخت کرتے تھے ان کےچندنام درج ذیل ہیں لوہےکےسامان میں خالص فولادکی تلوار جسے  ہندی تلوارکہتےہیں کپڑوں میں قرفس(ململ کاکپڑا) شیت(چھینٹ) 
ریشم
لنگی،
رومال خاص طور سے قابل ذکر ہیں 

اسی طرح کھانےکی چیزیں ،خوشبواوردواوغیرہ کی اشیاء بھی لےجاتےتھے جیسے 

 کشمش،

پوستہ،

 گرم مصالحہ

کیلا،

جوزالھندنارجیل(ناریل)

لیمو

جائفل جاوتری

ہلدی،

قُرنفل(لونگ)

ھیل(الائچی)

فِلفل (کالی مرچ )

زنجبیل(ادرک )

تَمرہندی(املی)

صندل(چندن)

مشک 
کافور(کپور)

زعفران 

چمڑا،

کچھواکی ہڈی ،

ہاتھی دانت  وغیرہ خاص طورسےقابل ذکر ہیں 

اور عرب اپنے یہاں سے اوردیگرملکوں سے  ہندوستان کی منڈیوں میں زیادہ تر 
کھجور
مرجان پتھر
روم کےریشمی کپڑے ،
گلاب کاعرق 
وغیرہ لاتےتھے 
ہندوستان میں  عربی گھوڑوں کی بھی  مانگ زیادہ تھی 
950قبل مسیح حضرت سلیمان علیہ السلام کےدورخلافت میں بھی عرب یہاں آتےتھےبلکہ 
یمن کی ملکہ نے حضرت سلیمان  علیہ السلام کوجوتحائف  بھیجاتھااس میں خوشبوکی بہت سی  چیزیں بھی شامل  تھیں جو ہندوستان سےیمن پہنیچائ جاتی تھیں     
الغرض عرب وہندکےتعلقات  
اسلام سے بہت پہلےکےہیں 
یعنی  حضرت عیسی علیہ السلام سےبھی کم ازکم دوہزارسال پہلےسےہیں جیساکہ ہم نےشروع میں لکھاہے 

(اس حوالے سے عرب وہندکےتعلقات از سیدسلیمان ندوی کامطالعہ مفید رہےگا)

جاری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے