وَرَفَعْنا لَکَ ذِکْرَک


وَرَفَعْنا لَکَ ذِکْرَک

مفتی محمد اجوداللہ پھولپوری ✍️

نائب ناظم مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڈھ

ماہ رواں ماہ ربیع الاول وہ مہینہ ہے جس مہینہ میں وہ ہستی دنیا میں وجود پزیر ہوئی جسکی زندگی انسانیت کیلئے سراپا رحمت،جس کا ایک ایک عمل راہ ہدایت،جس کی ایک ایک سانس رب کی شکر گزاری اور انسانیت کی فلاح و بہبود کیلئے وقف،جس کا تیار کردہ ایک ایک فرد دنیا کیلئے آئیڈیل اور نمونہ،جس کا ایک ایک عمل مشعل راہ،جس کا ایک ایک قدم انسانیت کی فلاح،جس کی باتوں پر عمل آوری باعث نجاح،جس کی غلامی انسانوں کی معراج،جو باعث تخلیق سنسار،جو محبوب رب کائنات،جو سراپا رحمت،اسکی زبان رحمت،اسکا دماغ رحمت،اس کی سوچ رحمت......

 اسکی رحمت صرف مسلمانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ سارے عالم کیلئے عام.... وہ رحمت اللمسلمین نہیں بلکہ رحمت اللعالمین بن کے تشریف لایا اس کامشن سلامتی،اس کا عمل سلامتی،اس کا ایک ایک فرد سلامتی، وہ ایک ایک شخص تک اسلام کی سلامتی پہونچانے کیلئے کوشاں رہا دنیا کے ایک ایک کونے تک اسلام کی سلامتی پہونچانا اسکا مشن رہا اس نے اپنے مشن کیلئے صعوبتیں برداشت کیں در در کی ٹھوکریں کھائیں پتھروں سے جسم کو چھلنی کروایا پر اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹا اسکا مشن اپنے لیئے دنیا سمیٹنا نہیں تھا اسکا مشن سرداری اور زمینداری نہیں تھا بلکہ وہ انسانوں کو جہنم کے راستہ پر چلنے سے روکنا چاہتا تھا وہ انسانیت کو تباہی سے بچانا چاہتا تھا وہ ہمیں، آپکو، ہم سبکو سلامتی سے آشنا کرانا چاہتا تھا 


وہ دانائے سُبل، ختم الرسل مولائے کل جس نے

 غبارِ راہ کو بخشا فروغ وادی سینا

نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر

وہی قرآں ، وہی فرقاں ، وہی یٰسیں ، وہی طٰہ


مشن سلامتی کا تھا مشن پرخلوص تھا یوں بھی سلامتی کسے پیاری نہیں  دنیا اسے قبول کرتی چلی گئی پر یہ بات روز اول سے تاہنوز امن و سلامتی کے دشمنوں کو کھٹکتی رہی دہشت گردوں کو ایک آنکھ نہ بھائی،شیاطین اور ابن الشیاطین اس مشن کے خلاف طرح طرح کے پروپیگنڈے کرنے لگے زیادتیاں کیں تکلیفیں پہونچائیں پھر بھی بس نہ ہوا تو کردار کشی پہ اتر آئے لیکن نہ تو مشن رکا اور نہ ہی سلامتی شیطان کے چیلے راہ کی رکاوٹ بنتے رہے مصطفی کے دیوانے انہیں ٹھوکریں مارتے آگے بڑھتے دنیا کو سلامتی بانٹتے رہے


ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز

چراغِ مُصطفویؐ سے شرارِ بُولہبی


ماضی قریب میں ورلڈٹریڈ سینٹر کی تباہی اور اسکے خیالی ملزم کو مملکت اسلامیہ کی طرف 

 سے قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لاج رکھتے ہوئے بہادر امریکہ کے حوالہ کرنے سے انکار کے بعد اسلام پر ریسرچ تیزی سے بڑھ گیا جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ خود کو اسلام سے دور نہ رکھ پائے اور اسلام ایک بار پھر یورپین ممالک کو تیزی سے اپنی آغوش سلامتی میں سمیٹنے لگا  یہ بات نطفئہ ناتحقیقوں کو راس نہ آئی اور وہ بھی اپنے آباو اجداد کی طرح کردار کشی پہ اتر آئے آزادئ اظہار خیال کے نام پر اوچھے ہتھکنڈے اپنانے لگے نبی کی ذات کا مذاق گستاخانہ خاکوں کے توسط سے کھلے عام کرنے ۲۰۱۵لگے سب سے پہلے 

میں فرانس کے چارلی ہیبدو نامی جریدہ میں یہ ناپاک عمل وجود میں آیا اسکے بعد عاشقان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اسکے دفتر پر حملہ ہوا خیر اسکے بعد معاملہ زیر عدالت چلا لیکن اس واقعہ کے بعد سے ہی فرانس کے ایک مڈل کلاس اسکول کا تھرڈ کلاس ناہنجار "سموئل پیٹی" آزادائ اظہار خیال کے نام پر چارلی ہیبدو کے اسی گستاخانہ خاکے کو سامنے رکھ کر ہر سال بحث و مباحثہ کراتا رہا  جسکی شکایت بھی ایک بچی کے والد کی طرف سے تحریری طور پہ اسکول انتظامیہ کو کی گئی لیکن انکے کان پہ جوں تک نہ رینگی مجبورا اس بچی کے والد نے شوشل میڈیا کا سہارا لیا اور اس سارے واقعہ کو عوام کی عدالت میں پیش کردیا افروز نامی ایک ۱۸سالہ چیچن نژاد یہ غم برداشت نہ کرسکا اور چاقو سے اس گستاخ کا سر قلم کرکے واصل جہنم کردیا اور اسکے انعام میں پولس نے اسے راہ شہادت کا راہی بنادیا

اناللہ وانا الیہ راجعون


جو جان مانگو تو جان دےدین جو مال مانگو تو مال دےدیں

مگر یہ ہم سے نہ ہوسکے گا نبی کا جاہ و جلال دےدیں


یہ بات مسلّم ہیکہ کسی بھی فرد کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہئے لیکن انسانیت کا تقاضہ ہیکہ ایسے گستاخوں کے خلاف بھی کڑی سے کڑی کاروائی ہو اگر وقت رہتے انصاف کردیا گیا ہوتا تو نوبت اینجا نہ رسید

خیر ایک فرد نے قانون توڑا جسکی عوض اسے اپنی زندگی کھونی پڑی معاملہ یہاں رک جانا چاہئے تھا پر افسوس خود کو سلامتی اور انصاف پسندی کا تمغہ دینے والوں نے انسانیت کی ساری حدیں پھلانگ دیں فرانس کے شیطان اعظم (وزیر اعظم) نے ان گستاخانہ خاکوں کی کھلے عام تشہیر کی اجازت دیدی اور سڑکوں اور عمارتوں پر بڑے بڑے پوسٹر آویزاں کرا کے کروڑوں اربوں مسلمانوں کی دل آزاری کی.....طرفہ تماشہ یہ کہ پورا یورپ خاموش تماشائی بنا رہا اللہ تعالی سبھی کو انکے عبرتناک انجام تک پہونچائے آمین 

حماقت کی انتہا دیکھئے مذاق کس کا اڑایا جارہا ہے اس ذات کا جو رحمۃ اللعالمین ہے، اس ذات کا جو محبوب رب العالمین ہے، اس ذات کا جو معصوم عن الخطاء ہے، اس ذات کا جس کا کردار باصفا ہے، اس ذات کا جو سارے عالم سے پارسا ہے، اس ذات کا جس کے اعمال خوش گوار ہیں، اس ذات کا جس کے افعال با اخلاص ہیں، یہ سب کچھ صرف اسلئے کہ اس ذات کو نیچا دکھایا جاسکے جو سب سے ارفع و اعلی ہے، اس ذات کو ادنی دکھایا جا سکے جس کی پہنچ  فرشتوں سے بھی بلند وبالا ہے،اس ذات کے رتبہ کو گھٹایا جاسکے جو سب سے اعظم و معظم ہے 

ارے احمقوں ! اسکے رتبہ کو بھلا کون گھٹا سکتا ہے جس کے ذکر کا ڈنکا خود رب کائنات

 نے "وَرَفَعْنا لَکَ ذِکْرَک" کہ کے چہار دانگ عالم میں بجوا دیا ہو، اسکے مرتبہ کو بھلا کون زک پہونچا سکتا ہے جسکے نام کو رب العالمین اپنے نام کے ساتھ جوڑ کر صبح قیامت اور مابعد قیامت تک کیلئے زندہ و جاوید کردیا ہو،دنیا کی گھڑی کا کوئی ایسا سکنڈ نہیں جس سکنڈ میں اسکا نام رب کے نام کے ساتھ نہ پکارا جاتا ہو

، أَشْھَدُ أَن لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللہُ و أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ،

تجھ سے پہلے کا جو ماضی تھا ہزاروں کا سہی

اب  جو  تاحشر  کا  فردا  ہے.....  وہ   تنہا   تیرا


کمال دیکھیں انگشت نمائی کون کررہا ؟ وہ جنکے نطفوں کا پتہ نہیں، ایسے سماج کے پروردہ جہاں بچے پہلے شادیاں بعد میں ہوتی ہیں،اور ان کی سرپرستی کون کررہا وہ شیطان اعظم  جسکا کردار یہ کہ وہ بارہ سال کی عمر میں اپنی استانی سے بدکاریاں کرتا رہا، جس کے خود کے بچے شادی سے پہلے جوان ہوگئے


رات  کے  تاریک  سناٹوں  کی  پیدوار  لوگ

میکدے میں سیرت خیرالبشر پہ نکتہ چیں


خیر یہ تو دشمن ہیں انکا کام ہی دشمنی نبھانا ہے افسوس تو ان عربوں پے ہے جنکی اقتصادیات اور معاشیات نبی کے صدقہ ترقی پزیر ہے جنکی کل آمدنی کا ایک موٹا حصہ زائرین حرمین (معتمرین و حجاج) کی مرہون منت ہے وہ بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں زبانیں گنگ ہوگئیں اسکے سفیر کو ملک بدر کرنا تو دور اس شیطان مردود کے خلاف ابھی تک ایک حرف بھی نا نکل سکا یوں تو ہم سبھی اس نبی کا صدقہ کھاتے ہیں لیکن عرب نبی کے صدقات کے طفیل جو کچھ پارہے ہیں وہ دنیا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کچھ تو لاج و شرم کرلیتے کچھ تو حق حلال کرلیتے فرانسیسی مصنوعات پہ روک تو دور ایک مذمتی بیان بھی سامنے نہ آسکا افسوس ہے ایسی غیرت پر اللہ تعالی ہم سبکو باغیرت اور باحمیت بنائے اور اپنے نبی کی حرمت پہ مر مٹنے کا جذبہ نصیب فرمائے آمین

حالات سب کے سامنے واضح ہیں غیر تو غیر اپنے بھی نبی کی بے حرمتی پہ آنکھیں موندے بدمست ہیں ایسے میں ہم سب کی ذمہ داری ہیکہ ہم نبی کی بے حرمتی پر صدائے احتجاج بلند کریں اور شوشل میڈیا پہ غصہ کی جو آگ بھڑک رہی ہے اسے سرد نہ ہونے دیں ہماری مجبوری ہے کہ ہم کوتاہ دست ہیں ہمارے ہاتھ اس مذموم،مردود،لعین،رجیم،ابلیس کی گردن تک نہیں پہنچ سکتے پر بحیثیت مسلمان اور بحیثیت نبی کے غلام ہماری ذمہ داری ہیکہ ہم اپنی کوشش حتی المقدور جاری رکھیں گردن نہ سہی اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے اسکی اقتصادیات کو ضرور توڑ مروڑ سکتے ہیں نیز ان ملکوں کی مصنوعات سے بھی بچیں جو اس ملک کے شانہ بشانہ ہیں 

اور ساتھ ہی ساتھ یہ عہد بھی کریں کہ ہم نبی کی تعلیمات،اسکے فرمودات کو اپنی زندگیوں میں اس شدت سے شامل کرینگے کہ زمانہ خود چیخ پڑے وہ دیکھو محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام آرہا ہے نبی کی سنت سے اپنے اعمال و اخلاق اور رہن و سہن کو اس قدر معطر کرینگے کہ ہر گزرنے والا اسکی خوشبو محسوس کرسکے

اللہ تعالی ہم سب کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سچا پکا عشق نصیب فرمائے آپ کی ایک ایک سنت کو اپنی زندگیوں میں شامل کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وفاداری کے صدقہ و طفیل اپنی رضا و خوشنودی نصیب فرمائے.....آمین

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں 

یہ زمیں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے