ابن حجر ثانی حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی کا سانحہ ارتحال



ابن حجر ثانی حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی کا سانحہ ارتحال


انا للہ وانا الیہ راجعون

علم وعمل کا روشن چراغ، فن حدیث میں یکتاے زمانہ، اسماء الرجال کا ابن حجر، تاریخ ساز شخصیت کا مالک، محدث بے مثال، مصنف لازوال، مالکِ ذات باکمال، اخلاق حسنہ سے مالا مال، مسند درس کی زینت، دارالحدیث کی شان، مادر علمی کی آن بان، مرے مسلم شریف (جلد اول و ثانی) کے استاذ محترم حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی صاحب "دامت برکاتہم العالیہ" سے "رحمہ اللہ تعالیٰ" ہوگئے ہیں


اے مرے کریم آقا! ہمارے گناہوں کی پاداش میں ہمارے سرمایۂ دنیا وآخرت سے ہمیں محروم نہ کر! باقی تمام اساتذہ کو شفاے کاملہ عطا فرما اور ان کے سایہ شفقت کو ہمارے سروں پر علم وعمل کا فیاض بادل بنا کر جاری و ساری فرما آمین ثم آمین یا رب العالمین


نوٹ: یہ تصویر بندہ ناچیز احمد شجاع نے ایک سال قبل بعد نماز عشا حضرت والا کے کمرے کا دروازہ کھول کر لی تھی۔ اس وقت حضرت الاستاذ مطالعے میں مصروف تھے۔ 


حضرت والا طلبہ کے تئیں بے حد مشفق اور مہربان تھے۔ گرچہ طلبہ کے درمیان آپ کا بہت رعب تھا۔ اس کے باوجود جب بھی کوئی طالب علم آپ سے ملاقات کرتا تو اس سے بہت زیادہ شفقت سے پیش آتے اور ہنسی مزاح بھی فرماتے۔ 


حضرت والا کے تعلق سے میری یادداشت میں ملاقات کا وہ منظر بار بار آرہا ہے جب بندہ دو سال قبل اپنے رفقا کے ساتھ مدنی دارالمطالعہ کے اختتامی اجلاس کی تاریخ کے لیے پہنچا۔ اولا تو حضرت فرمانے لگے کہ میں کسی پروگرام میں نہیں جاتا۔ اور تم لوگوں نے مجھے کسی پروگرام میں دیکھا بھی نہیں ہوگا لیکن جب کافی اصرار کیا تو فرمانے لگے اگلے سال ان شاءاللہ آجاؤں گا


پھر اگلے سال یعنی سال گذشتہ ماہ شوال میں جب تعلیمی سال کا آغاز ہوا تو یہ بندہ ایک بار پھر اپنے رفقاے مدنی دار المطالعہ برادرم مولوی Mohammad Luqman   سنبھلی، مولوی محمد فیصل دیوریاوی کے ساتھ افتتاحی پروگرام میں بہ طور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت لے کر حضرت کے کمرے پر حاضر ہوا۔ جب ہم نے بتایا کہ ہم لوگ انجمن مدنی دار المطالعہ سے آئے ہیں تو اس وقت حضرت نے کافی خوشی کا اظہار کیا اور ساتھ معذرت بھی کرلی کہ مجھے اس تاریخ میں سفر پر جانا ہے، اگر پہلے آجاتے تو میں ضرور آتا ۔ اور پھر فرمایا ان شاءاللہ پھر کبھی پروگرام میں حاضر ہوجاؤں گا۔ 


اس کے بعد اخیر سال میں ہم پھر حاضر ہوگئے  اور ہماری خوش قسمتی کہ  اس بار حضرت نے تاریخ دے دی؛ اور اپنی تشریف آوری سے ہماری حوصلہ افزائی فرمائی ۔ 

 کیا خوب منظر تھا جب  وقت کے ابن حجر ، دارالعلوم کے مہتمم اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر محترم ایک ہی اسٹیج پر جلوہ افروز تھے ۔ 


وہ دل کہاں سے لاؤں تری یاد جو بھلادے


یہ جلدی میں لکھی گئیں چند سطریں ہیں۔۔۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ حضرت والا کے لیے ضرور کچھ نا کچھ پڑھ کر ایصال ثواب کردیں۔ 

فجزاکم اللہ خیرا


بہ نوک خامہ: احمد شجاع

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے