حضرت قاری عثمان صاحب منصورپوری استاذ دارالعلوم دیوبند اللہ کو پیارے ہوگئے۔

 

حضرت قاری عثمان صاحب منصورپوری استاذ دارالعلوم دیوبند اللہ کو پیارے ہوگئے۔

افتخار احمد قاسمی بستوی اکل کوا مہاراشٹر

21/مئی 2021 بعد جمعہ

اللہ رب العزت نے ہر ایک کی زندگی محدود بنائی ہے ، موت ہرایک کو آنی ہے،آج ہم سب کے ہر دل عزیز استاذ گرامی فقہ وحدیث اور ادب عربی کے استاذ ،دارالعلوم دیوبند کے سابق نائب مہتمم ، ہمارے ہم سبق مولانا محمود مدنی کی جمعیت علمائے ہند کے صدر اور امیر الہند مولانا قاری محمد عثمان صاحب منصورپوری،آج 8 شوال1442ھ مطابق21/ مئی 2021 ء دن میں جمعہ کو تقریبا سوا ایک بجے اللہ کو پیارے ہوگئے

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون

آپ 76 سال کے تھے ،دارالعلوم دیوبند میں اپنے نیابت اہتمام کے زمانے میں دارالعلوم دیوبند کے اہتمام کے کاموں کو بڑی باریک بینی سے دیکھتے تھے، طالب علمی کے زمانے میں ہم دو طلبہ حضرت قاری صاحب کے پاس دفتر اہتمام میں کسی کام سے بیٹھے تھے اتنے میں دفتر کے ایک منشی آئے اور ایک حساب کا کاغذ قاری صاحب کو دکھایا قاری صاحب نے کچھ سوالات کیے تو منشی نے جوابات دئے ،قاری صاحب نے فرمایا : جو آپ بول رہے ہیں وہ کاغذ میں نہیں ہے اور جو کاغذ میں ہے وہ آپ بول نہیں رہے ہیں، اس لیے جو آپ کہہ رہے ہیں وہ کاغذ میں بھی لکھ دیجیے ، تاکہ جب ہم تم نہ رہیں تو یہ کاغذ گواہی دے،۔

یہ باریکی تھی حضرت قاری صاحب کی ذات میں۔

ہدایہ آخرین پڑھاتے تھے آہستہ بولتے لیکن تشریح اتنی شاندار فرماتے کہ غور سے سبق سننے والا ہر طالب عش عش کرتا ، عبارت کا کوئی پہلو تشنہ چھوڑنا ممکن نہ تھا۔ حتی الامکان چاہے کتنی بارش ہو دارالعلوم میں طلبہ کو پڑھانے ضرور آتے ،ناغہ گوارا نہ فرماتے، تکمیل ادب کے طلبہ پر خاص نظر رکھتے۔ایک مرتبہ انکلیشور گجرات میں مرکز اسلامی ادارے میں انگریزی زبان وادب کے سالانہ اجلاس میں بحیثیت صدر تشریف لائے تھے اکل کوا سے بھی اساتذہ کا ایک وفد جو درحقیقت قاری صاحب کے شاگردوں کا مجموعہ تھا شرکت کے لیے  گیا تھا ،راقم سطور بھی اس میں موجود تھا حضرت قاری صاحب نے پیرانہ سالی کے باوجود پورا پروگرام از اول تا آخر سنا اس کے پوائنٹس نوٹ کیے پھر صدارتی تقریر میں سارے نکات کا ذکر کیا ایک صاحب جو ایک ادارے کے مہتمم تھے انھوں نے اپنی تقریر میں علمائے دیو بند کو انگریزی زبان کا مخالف بتایا تو قاری صاحب نےدار العلوم دیوبند کی سو سال پہلے کی روداد تاریخ کے ساتھ سنائی کہ دارلعلوم دیوبند نے سو سال پہلے ہی علماء کو انگریزی زبان وادب سے لیس ہونی کی نہ صرف حو صلہ افزائی کی  ہےبل کہ قرارداد منظور کی ہے اس لیے علمائے دیوبند کو انگریزی کا مخالف کہنا درست نہیں ۔اس طر ح صدارتی تقریر میں غلط چیز کی تردید فرمائی اور صدارت کا حق ادا کیا ۔

آج 76 سال کی عمر پوری کرکے ہم سب سے جدا ہوگئے اللہ رب العزت حضرت قاری صاحب کو بہشت بریں میں بلند مقام عطا فرمائے مفتی سلمان صاحب مفتی عفان صاحب اور دوسرے پس ماندگان نیز وابستگان کو صبر جمیل نصیب فرمائے آمین یارب العالمین


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے