رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساتویں بیوی حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی ساتویں بیوی حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا


محمدانورداؤدی قاسمی ایڈیٹر روشنی اعظم گڈھ

 8853777798

 حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے  حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا اس ترتیب سے حضرت زینب بن جحش آپ کی ساتویں  بیوی ہوئیں

حضرت زینب  کاتعارف

  حضرت زینب قریش کی ہی  ایک شاخ بنی اسد  سے تعلق رکھتی ہیں آپ کی والدہ کانام اُمَیمہ تھا

 جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےسگے داداکی بیٹی اورآپ کےوالد کی بہن تھیں  اس حساب سے امیمہ آپ کی حقیقی پھوپھی اورزینب آپ کی پھوپھی زادبہن ہوئیں  

نام وکنیت

اصل نام بَرّہ تھا بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کرزینب رکھ دیاتھا 

زینب کامعنی ہے"خوشبودار اورخوبصورت درخت"

آپ کی کنیت "ام الحِکم "تھی 

لیکن اپنے نام زینب سے ہی مشہور ہوئیں۔       (1)

نسب نامہ

حضرت زینب کےوالدکانام جَحش تھا.        (2)

سلسلہ نسب  اس طرح ہے 

زینب بنت جحش بن ریاب بن یَعمر بن صَبِره بن مُره بن كثيرين  غَنم بن دودان بن أسد بن خُزيمه

اور ماں کی طرف سے نسب اس طرح ہے

اُمَیمہ بنت عبدالمطلب بن ہاشم    بن عبد مُناف۔    (3)

 عبدالمطلب رسول اللہ کے دادا اورحضرت زینب کے نانا تھے

 اسلام  وابتدائی حالات

حضرت زینب کی ولادت کب ہوئ اہل سِیَرکابہت واضح اشارہ نہیں ملتا  البتہ نکاح 5ہجری اوروفات 20 ہجری کاریکارڈ ملتاہے اس حساب سے 

حضرت زینب رسول اللہ سے 20 سال چھوٹی ہیں 

  نبوت کے ابتدائ دور میں ہی رسول اللہ کےدارارقم میں  داخل ہونے سے پہلے  اسلام لائیں  اس وقت ان کی عمر 19یا21سال سال کی بنتی ہے 

اسدالغابہ رقم 6955میں لکھاہے

"کانت قدیمة الاسلام "

آپ قدیم الاسلام تھیں

حضرت زینب رضی اللہ عنہ کا پہلا نکاح

   حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ (4)  سے ہوا تھا لیکن یہ رشتہ بہت دنوں تک نہیں چل سکا اس کی وجہ جاننے سے پہلے  دو بات جاننی ضروری ہے  جو عرب میں ایک بری رسم کی طرح جاری تھی 

پہلی رسم : اس زمانے میں غلام کی کوئی حیثیت نہیں تھی اس کے حقوق آزاد مرد و عورت جیسے نہیں تھے حتی  کہ  شادی بیاہ بھی غلام کی غلام سے ہوتی تھی لوگ اسے گری ہوئی نگاہ سے دیکھتے تھے 

دوسری رسم:اہل عرب اگر کسی بچی یا بچے کوگود لیتے تو وہ اس کاحقیقی بیٹابیٹی سمجھاجاتا بلکہ وہ متبَنّی (منھ بولابیٹا)حقیقی اولاد کی طرح جائداد میں وارث بھی ہوتا تھا 

جس طرح باپ کےلئے اپنے حقیقی  بیٹے کی بیوی سے شادی ناجائز سمجھی جاتی ہے  اسی طرح متبنی کی بیوہ یامطلقہ سے بھی شادی کواہل عرب ناجائز سمجھتے تھے  

مگر یہ دونوں رسمیں صرف جہالت وضلالت پرمبنی تھیں 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کامقصد ہی تھا کہ لوگوں کو بری رسموں اور تاریکیوں سے باہرنکالاجائے 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ غلامانہ زندگی کاخاتمہ ہو انھیں بھی برابری کادرجہ ملے 

خاندانی یا دیگر اسباب کی بنیاد پر کسی کوکسی پر فوقیت نہ دی جائے چنانچہ قرآن نے بہت واضح انداز میں کہا 

"ان اکرمکم عنداللہ اتقاکم "

(حجرات 13)

اللہ کے نزدیک عظمت وشرافت کامعیار صرف تقوی ہے 

قارئین :آپ جانتے ہیں کہ اسلام مساوات،برابری،عدل اورحقوق کی بات کرتاہے اور ماحول ومعاشرے کوپاکیزہ بنانے میں ان چیزوں کی اہمیت کونظراندازنہیں کرتا لہذا ضروری تھا کہ ان رائج رسم بد کاخاتمہ ہوحضرت زید بن حادثہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےغلام تھے ان کےنکاح میں ام ایمن تھیں (5) 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ مساوات و حقوق کی مثال گھر سے قائم ہو 

چنانچہ آپ نے مساوات کوقائم کرنے ،عظمت وشرافت کامعیارتقوی کو بنانے اورغلامی کےعارضی خطاب کو ختم کرنے کےلئے بذات خوداپنے غلام زید بن حارثہ کےنکاح  کاپیغام اپنی پھوپھی زادبہن زینب کےپاس بھیجا 

اگرچہ حضرت زید ایک معززخاندان سے تعلق رکھتے تھے مگر ان پر غلامی کابدنماداغ لگ چکا تھا جیساکہ حاشیہ میں گزرا 

عرب کی رسم کےمطابق ایک آزاد عورت وہ بھی قریش کی خاتون کسی غلام کےنکاح میں جائے بڑے عارکی بات تھی اسی عار اور رسم کی وجہ سے  

حضرت زینب اوران کےبھائ کویہ رشتہ مناسب نہ لگا اور انکار کردیا 

چنانچہ وحی نازل ہوگئ 

وماکان لمؤمن ولامؤمنة اذاقضی اللہ ورسولہ امراان یکون لھم الخیرة من امرھم ومن یعص اللہ ورسولہ فقدضل ضلالا مبینا(احزاب 36) ترجمہ :اور جب اللہ اور اس کا رسول کسی بات کا حتمی فیصلہ کردیں تو نہ کسی مومن مرد کے لئے گنجائش ہے  نہ کسی مومن عورت کے لیے کہ ان کو اپنے معاملے میں کوئی اختیار باقی رہے اور جس کسی نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ کھلی  گمراہی میں پڑ گیا" جب یہ آیت نازل ہوئی اور حضرت زینب اور ان کے بھائی کو معلوم ہوا تو وہ راضی ہوگئے  اور حضرت زید رضی اللہ تعالی عنہ سے نکاح ہو گیا خودرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہرادافرمایا  (6)

 اس آیت میں میں مومن سے مراد حضرت زینب کے بھائی اور مومنہ سے مراد حضرت زینب ہیں 

 نکاح توہوگیا لیکن دونوں کے مزاج میں موافقت نہ ہو سکی حضرت زینب کی نگاہ میں حضرت زید کامقام و مرتبہ ویسانہ ہوسکاجیساایک شوہرکاہوناچاہئےتھا دونوں کےدرمیان کڑواہٹ بڑھتی گئ اس درمیان حضرت زید برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت زینب کی بےتوجہی اوربدکلامی کاشکوہ بھی  کرتے رہے یہاں تک کہ ایک بارحضرت زید 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اوربولے یارسول اللہ !ان زینب اشتد علی لسانھاواناارید ان اطلقھا "اےاللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم زینب مجھ سے زبان درازی کرتی ہیں اور میں ان کو طلاق دیناچاہتاہوں"

 (فتح الباری 4787)

لیکن آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم ان کوباربار سمجھاتے رہے  اور طلاق دینے سے منع کرتے رہے رہے

ار شاد فرمایا

 واذتقول للذی انعم اللہ علیه وانعمت علیه امسک علیک زوجک واتق اللہ (احزاب 37)

"اور(اےپیغمبر)یادکرو جب تم اس شخص سے جس پر اللہ نے نے بھی احسان کیا تھااورتم نےبھی احسان کیاتھا یہ کہہ رہے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے نکاح میں رہنےدو اوراللہ سے ڈرو"

 لیکن سچی بات یہ ہے کہ دونوں کےرشتے اس موڑ پرآگئے تھے کہ بناؤ کی ساری شکلیں ناکام ہوچکی تھیں حضرت  زید نے طلاق دے دی دونوں کایہ رشتہ ایک سال تک قائم رہا

اوردوسری طرف اللہ تعالی نے  بذریعہ وحی  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت زید کےمشورہ لینے سے پہلےہی یہ بتادیاتھا کہ 

زیدکسی وقت بھی زینب کو طلاق دے سکتے ہیں اس کے بعد آپ کوان سے نکاح کرنا ہوگا 

  اللہ تعالی کی مرضی یہ تھی  کہ عرب میں اپنے منھ بولے بیٹے کی بیوی سے شادی کرنے کوجوبرااورغلط سمجھاجاتاہے اس رسم کارسول اللہ کےذریعہ خاتمہ ہو یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےلئے بڑی مشکل گھڑی تھی ایک تو اس لئے کہ حضرت زینب کانکاح حضرت زید سے آپ نے ہی کرایاتھا 

اوررشتے میں دراڑ پیداہوچکی آپ ان کی دلجوئی بھی چاہتے تھے دوسرےیہ کہ حضرت زید آپ کے  منھ بولے بیٹے تھے اورزینب ان کی بیوی طلاق کےبعد رسول اللہ سے شادی ہوگی تومناقفین ومخالفین کو بدگوئ اورطعنہ کا موقع مل جائےگا اسی کشکمش کی وجہ سے رسول اللہ نے اس بات کو ظاہر نہیں فرمایا بلکہ حضرت زید کو وہی مشورہ دیا جو میاں بیوی کےنزاع کےموقع پر عام طور سے دیاجاتاہےکہ " مل ملاکر رہو اورطلاق سے بچو"وہی مشورہ آپ نے بھی دیا  اوراس بات کااظہارنہیں فرمایاکہ زینب ان کےنکاح میں آئیں گی مگراللہ تعالی نے آیت نازل فرماکرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کوتنبیہ فرمائ

ارشاد ہے 

وتخفی فی نفسک مااللہ مبدیه وتخشى الناس والله احق ان تخشاه. (احزاب 37)

 اورتم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئےتھے جسے اللہ کھول دینےوالاتھا اورتم لوگوں سے ڈرتےتھے حالانکہ اللہ تعالی اس بات کا زیادہ حقدارہےکہ تم اس سےڈرو "

حضرت زینب رسول اللہ کی زوجیت میں

جب حضرت زینب کی عدت پوری ہو گئی تو آپ صلی اللہ وسلم نے حضرت زید ہی کے ذریعہ اپنے لئے نکاح کا پیغام بھیجا حضرت زید

 زینب رضی اللہ عنہا

   کے گھر پہنچے تو وہ آٹاگوندھنے  میں مصروف تھیں 

حضرت زید نےکہا :زینب! میں  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام لایا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کواپنے حبالہ عقدمیں لیناچاہتےہیں "

حضرت زینب  نے جواب دیا:

 کہ میں بغیر اپنے رب کے مشورہ اوراستخارہ کے کوئ رائے قائم نہیں کرسکتی 

اورمصلی پرکھڑی ہوگئیں 

(مسلم 1428)

نکتہ:حضرت زینب نے رسول اللہ کے پیغام کےبعد براہ راست اللہ سے مشورہ مانگا استخارہ کیاتواللہ تعالی نے انھیں یہ اعزازبخشاکہ ان کا نکاح آسمان پر فرشتوں کی موجودگی میں  

رسول اللہ سے کردیا-

اور ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوگئ

فلماقضی زیدمنھاوطرازوجنکھا

(احزاب 37)

پس جب زید نے اپنی بیوی ( زینب) سے تعلق ختم کرلیا تو ہم نے اس سے تمہارا نکاح کرادیا"

  چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  اس آیت کےنازل ہونے کےبعد تشریف لائے اورحضرت زینب کے گھر بلا اجازت اندر چلے گئے۔       (7)

 (مسلم رقم  1428 ،باب زواج زینب بنت جحش میں تفصیل دیکھی جاسکتی ہے)

یہ نکاح5ہجری میں ہوا 

بوقت نکاح حضرت زینب کی عمر میں اختلاف ہے واقدی نے 35سال اور بعض نے 38سال لکھی ہے لیکن حساب لگائیں تو 36سال بنتی ہے رحمة للعالمین میں بھی 36 ہے  

 اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمرمبارک 57سال تھی (8)

سیرت ابن ہشام کےمطابق چارسو درھم مہر مقررہوا   

سب سے بڑاولیمہ

چونکہ یہ نکاح بالکل منفردتھااوراس نکاح سے  ایک رسم بد کاخاتمہ بھی ہوا اس کےعلاوہ کئ احکام بھی نازل ہوئے  

اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نکاح کے دوسرے روزولیمہ میں خاص اہتمام فرمایا

اور یہ سب سے بڑاولیمہ تھا

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنی  بیویوں میں سے جتنابڑاولیمہ حضرت زینب کی شادی میں کیاتھا اتنابڑاولیمہ کسی اورکےساتھ شادی میں نہیں کیا 

اورحضرت زینب کےولیمہ میں ایک بکری سے ولیمہ فرمایاتھا 

پیٹ بھرکرگوشت اورروٹی کھلائ 

(بخاری 5168،مسلم 1428)

بخاری ہی کی روایت ہے

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب کی شادی کے موقع پر روٹی اور گوشت سے ولیمہ کیا  اور مجھے کھانا کی دعوت دینے کے لئے لوگوں کے پاس بھیجا میں بلاتا گیا اور لوگ آتے اور کھا کر جاتے پھرلوگ آتے اورکھاکرنکل جاتے یہاں تک کہ جب مجھے بلانے کےلئے کوئ نہ ملاتومیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آکرکہا

اےاللہ کےنبی! اب مجھے کوئ نہیں ملتاکہ میں اسے بلاؤں ،آپ نےفرمایا:تواپنادسترخوان اٹھادو،پھرتمام لوگ چلےگئےالبتہ تین آدمی گھرمیں بیٹھے رہے اوردیرتک باتیں کرتےرہے (بخاری 4793،مسلم 1428)

ایک روایت میں ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو حکم دیاکہ فلاں فلاں (نام لےکر) کو بلالاؤاوران کےعلاوہ بھی جوملے بلالو 

اورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے

 کھانے کےوقت دس دس لوگوں کی ٹولیاں بنادیں 

300لوگ شریک دعوت ہوئے 

لوگ باری باری کھاکر واپس جاتے  (ترمذی 3218)

حضرت زینب کے ولیمےکےموقع پر  حجاب کی آیت کانزول

آپ پڑھ چکے ہیں کہ  حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے دن ولیمہ کیا تھا اور بہت سارے لوگوں کو مدعو بھی کیا تھا سب لوگ باری باری آتے گئے اورکھاکرنکلتےگئے لیکن تین آدمی بیٹھ کر دیر تک باتیں کرتے رہے  جس کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت تکلیف بھی ہوئی مگر شرم کی وجہ سے آپ انھیں کچھ کہہ نہ سکے اورخود وہاں سے اٹھ کر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کےکمرےکی طرف چلےگئے

   انھیں سلام کیاحضرت عائشہ نے جواب دیا پھریکےبعددیگرےتمام بیویوں کےپاس گئے سب کوسلام کیااورادھرسےجواب بھی ملا اور نئے اہل کےلئےبرکت کی  دعا بھی  ملی  

یہ ساری تفصیل 

بخاری رقم 4793میں مذکورہے

حضرت انس رضی اللہ عنہ اس موقع پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ ساتھ تھے 

وہ بیان کرتےہیں کہ 

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کےکمرے کےپاس سے واپس ہوئے تو وہ تینوں آدمی جاچکےتھے پھر  آپ حضرت زینب کےکمرےمیں چلےگئے اور میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اورآیت حجاب نازل ہوئ 

(بخاری رقم 4791، 4893)

اور مسلم کی حدیث میں ہےکہ 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ میں بھی اندرجانےلگا مگر آپ نے میرے اوراپنےدرمیان پردہ ڈال لیا

اورپردہ کاحکم نازل ہوگیا

(مسلم رقم 1428)

وہ آیت یہ ہے

یاایھالذین آمنوا لاتدخلوا بیوت النبی الاان یؤذن لکم الی طعام غیر ناظرین اناہ ولکن  اذادعیتم فادخلوا فاذاطعمتم فانتشروا والامدتانسین لحدیث ان ذالکم کان یؤذی النبی فیستحی منکم واللہ لایستحی من الحق واذا سالتموھن متاعا فسئلوھن من وراء حجاب(احزاب 53)

"اےایمان والو ! نبی کے گھروں میں( بلا اجازت )داخل نہ ہو

 الایہ کہ تمھیں کھانے پرآنےکی   اجازت دے دی جائے وہ بھی اس طرح کے تم اس کھانے کی تیاری کے انتظار میں نہ بیٹھےرہو، لیکن جب تمہیں دعوت دی جائے تو جاؤ پھر جب کھانا کھا چکو تو اپنی اپنی راہ لو، اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھو

 حقیقت یہ ہے کہ اس بات سے نبی کو تکلیف پہنچتی ہے اوروہ  تم سے (کہتے ہوئے )شرماتے ہیں اور اللہ حق بات میں  کسی سے نہیں شرماتا، اور جب تمہیں نبی کی بیویوں سے کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگو"

(9)

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےساتھ مصاحبت کی مدت*

5ہجری میں شادی ہوئ تھی 

11ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاانتقال ہوگیاتھا 

اس بیچ تقریبا ساڑھے پانچ سال حضرت زینب آپ کے ساتھ رہیں 

جس وقت ان کی شادی ہوئ 

پہلے سے رسول کی چاربیویاں موجود تھیں آپ کے نکاح میں آنے سے پہلے دوبیوی (حضرت خدیجہ وحضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنھما)کاانتقال ہوچکاتھا 

حضرت زینب سے نکاح کےبعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم  مزید نکاح اور کئے یعنی 

اب حضرت زینب کی کل آٹھ سوکنیں ہوچکی تھیں 

 (10)

اولادومرویات

حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہ کو کوئی اولاد نہیں تھی پہلے شوہر حضرت زید سے اور نہ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے

 آپ روایتیں  

 بہت کم کرتی تھی آپ سے صرف گیارہ روایت ہی منقول ہیں

 وصیت و وفات

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی ازواج میں سب سے پہلے حضرت زینب کا انتقال ہوا اپنی زندگی میں ہی  اپنے لئے کفن کا انتظام کر چکی تھیں اور وصیت کی تھیں کہ اگرعمر رضی اللہ تعالی عنہ بھی کفن دیں تو ان میں سے ایک صدقہ کر دینا 

راجح قول کےمطابق خلافت عمری میں 20 ہجری میں انتقال ہوا 

 عورتوں کے ساتھ مل کر دیگر امہات المومنین نے بھی غسل دیا ،حضرت عمر کی طرف سے پانچ کپڑے خوشبو لگے ہوئے بھیجے گئے انھیں کپڑوں میں کفنائ گئیں  اورخودحضرت زینب کاتیارکردہ کفن صدقہ کردیاگیا، قبرستان لے جانے کے لیے حضرت اسماء بنت عُمَیس رضی اللہ عنہا نے خصوصی طور سے ایک مسہری (تابوت ) بنایا تھا جس میں پردہ کا خوب اہتمام تھا 

 حضرت عمررضی اللہ عنہ  نے نماز جنازہ پڑھائی ،اسامہ بن زید محمد بن عبداللہ بن جحش عبداللہ بن احمد بن جحش رضی اللہ عنھم نے قبرمیں اتارا جنت البقیع میں دفن ہوئیں 

بوقت انتقال آپ کی عمر 53ترپن سال تھی 

(مزیدتفصیل دیکھئے اسدالغابہ 6955،اصابہ،

سیرة مصطفی ج2،امہات المؤمنین)

فضائل ومناقب

آپ کاحلیہ وحسن : حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہ قد کی چھوٹی مگر خوبصورت اور موزون اندام تھیں

 (اصابہ 11227)

  خودحضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا حضرت زینب کے حسن و جمال کی معترف ہیں 

 عبادت اور زہد و تقوی

 حضرت زینب بڑی نیک طبیعت کی مالک تھیں ، عبادت کا خاص ذوق تھا بڑے خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت کرتیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اَوّاہ(نرم دل ،اللہ سے ڈرنےوالی) کہا ہے ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ

" زینب بڑی نیک اور بڑی روزہ رکھنے والی اور بڑی تہجد گزار تھیں"   

  (طبقات 4124،سیرالصحابیات)

اور زہد و تقوی اور پرہیز گاری تو کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی خود حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں 

"لم ارَامرأةًقطُ خيرا فى الدين مِن زينبَ واتقى للهِ واَصْدقَ حديثا "    (مسلم 6290)

یعنی میں نے زینب سے زیادہ دیندار،پرہیزگار راست گفتار کوئ عورت نہیں دیکھی ۔۔

ان کی  دین داری کا تو یہ حال تھا کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا پرمنافقوں نے  تہمت لگائی  اور ایک بری خبر چلائ تو اس پروپیگنڈے کاشکار  حضرت زینب کی بہن حَمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہا بھی ہوگئیں 

مگر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکی تحقیق کےلئے حضرت زینب کوبلایا تو انھوں نے صاف صاف لفظوں میں جواب دیا 

"یارسول اللہ میں اپنے کان اورآنکھ کو محفوظ رکھتی ہوں 

واللہ ماعلِمتُ علیھا الاخیرا

خداکی قسم میں عائشہ کے متعلق  خیروبھلائ کےسواکچھ نہیں جانتی۔  (بخاری 2661،مسلم 2770 )

حالانکہ دونوں سو کن تھیں 

اورسوکنوں کےدرمیان فخروبرتری کااحساس فطری ہے  

حضرت زینب یہ بھی جانتی تھیں کہ عائشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب ہیں 

ازواج مطہرات میں دوٹولی تھی 

حضرت زینب اس گروہ کےساتھ تھیں جس کی قیادت حضرت ام سلمہ کرتی تھیں جبکہ دوسرے گروہ کی قیادت حضرت عائشہ صدیقہ کرتی تھیں 

صحیح مسلم میں ہےکہ ازواج مطہرات میں عائشہ کی ہمسری اورمقابلہ میں حضرت زینب سب سے آگے تھیں (حدیث نمبر6290)

زینب کےلئے رسول اللہ کی نگاہ میں حضرت عائشہ کی قدرومنزلت کم کرنے کا موقع اچھا تھا لیکن حضرت زینب کےکمال تقوی نے سچائ اورحقیقت کےسواکچھ نہیں کہا 

صدقہ وخیرات

صدقہ وخیرات بھی کثرت سے کرتی تھیں 

سخی دل کی مالک تھیں 

چمڑے کودباغت دینے کا کام کرتیں اورآمدنی صدقہ کردیتیں

حضرت عائشہ کابیان ہےکہ 

جب زینب کاانتقال ہوا تو مدینہ کےفقیروں اورمسکینوں میں کھلبلی مچ گئ اوروہ گھبراگئے 

(اصابہ 11227)

 یعنی انکی خفیہ مددکرتی تھیں 

حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے دورخلافت میں خاص طور سے ازواج مطہرات کاسالانہ وظیفہ مقررکررکھاتھا

حضرت زینب رضی اللہ عنہاکاوظیفہ سالانہ 12ہزاردرہم تھا جب یہ رقم آپ کےپاس آئ تو آپ نے سب ضرورت مندوں میں تقسیم کروادیا اوردعاکی 

اللھم لایدرکنی عطاء عمر بعدعامی ھذا 

اےاللہ اس سال کےبعد عمرکاوظیفہ مجھ کونہ پائے 

دعاقبول ہوگئ اوراسی سال انتقال ہوگیا 

(طبقات ابن سعد 4124،

سیرة مصطفی ج3)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سوال کے جواب میں اپنی بیویوں سے کہاتھاکہ 

میری وفات کےبعد سب سے پہلے مجھ سے وہ ملے گی جس کاہاتھ سب سے لمباہوگا 

ازواج نے اسے ظاہری الفاظ پرمحمول کیااورایک دوسرےکاہاتھ ناپنےلگیں تو حضرت سودہ  کاہاتھ سب سے لمبانکلا لیکن  جب پہلے انتقال حضرت زینب کاہوا تب یہ سمجھ آئ کہ لمباسے  مرادفیاضی ،سخاوت اور  راہ خدامیں زیادہ صدقہ کرنا مراد تھا

اسکے علاوہ بےشمار خوبیاں موجود تھیں 

حجةالوداع میں واپسی کےوقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو خطاب کرکے کہاتھا

یہ سفرحج ہے میرے بعد تم گھرکی چہاردیواری میں رہنا  

حضرت سودہ اورحضرت زینب نے اسکے ظاہری حکم پر پوری زندگی عمل کیا اوردوبارہ حج یاعمرہ کےلئے نہیں نکلیں 

(تفصیل طبقات وغیرہ میں موجودہے)

حضرت زینب کی خصوصیات

آپ اکثر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتی تھیں کہ 

یارسول اللہ میں تین وجہ سے آپ پرنازکرتی ہوں 

(1)میرےاورآپ کےجدامجدایک ہی ہیں 

(2)اللہ تعالی نے آپ کا نکاح مجھ سے آسمان پرفرمایا

(3)جبرئیل امین اس میں مساعی رہے (سیرة مصطفیج3)

اس کےعلاوہ یہ ہےکہ حضرت زید سے شادی کےذریعہ نسبی تفاخر کےمقابلےمیں تقوی کوترجیح ملی تبنیت کی رسم کاخاتمہ ہوا ولیمہ میں خاص اہتمام کیاگیا پردہ کاحکم نازل ہوا

یہاں سے  حاشیہ ملاحظہ فرمائیں 👇

(1) ام الحکم کنیت اولاد کی وجہ سے نہیں ہے 

رحمة للعالمین ج 2میں لکھاہے

ممکن ہےکہ صرف توصیفی کنیت ہو

( 2)

جحش بن ریاب قبیلہ کاتعلق قریش کی ایک شاخ اسد بن خزیمہ سے ہے اسی لئے خاندان کےساتھ منسوب ہوکر جحش بن ریاب اسدی بھی کہتے ہیں

حاشیہ (3)

امیمہ بنت عبدالمطلب  اسلام لائ تھیں یانہیں اختلاف ہےصاحب سیرة مصطفی نے جلد 3میں اصابہ کےحوالےسے لکھاہےکہ" ابن سعد کےسوااورکسی نے ان کےلئے اسلام ثابت نہیں کیاہے ،محمد بن اسحاق امیمہ کے اسلام کےمنکرہیں "ان کی شادی جحش بن ریاب سےہوئ تھی جن سے تین لڑکےاورتین لڑکیاں کل چھ اولادہوئیں سب کے سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےدارارقم میں جانے سے پہلے ہی مشرف باسلام ہوئے 

(1)اسلام کےمایہ ناز سپوت اوررسول اللہ کےجانبازصحابی عبداللہ بن جحش 3ہجری غزوہ احدمیں شہیدہوئے آپ کی بڑی خصوصیات ہیں 

جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےذریعہ آپ اسلام کے سب سے پہلےامیرمنتخب ہوئے ،

اسلام کاجھنڈاسب سے پہلے عبداللہ بن جحش نےلہرایا 

سب سے پہلامال غنیمت انھیں کےہاتھ سے حاصل ہوا،

اسلام میں سب سے پہلے کفار کی گرفتاری انھیں کےقافلہ کےذریعہ ہوئ  

(2)عبدبن جحش مگر یہ اپنی   کنیت ابو احمد سے زیادہ مشہور ہوئے سن وفات میں اختلاف ہے 

20 ہجری سے ان کی وفات کاذکرملتاہے 

(3)عبیداللہ بن جحش یہ بھی حبشہ ہجرت کئے  ان کی شادی ابوسفیان کی لڑکی ام حبیبہ سے ہوئ تھی مگر عبیداللہ نے اپنامذہب بدل لیاتھا اورنصرانیت کی حالات میں مرا  بعد میں ام حبیبہ ام المؤمنین بنیں 

ان کی تفصیل "نوویں بیوی"کے تعارف میں آئے 

لڑکیوں میں (1)ام المؤمنین زینب بنت جحش  (2)ام حبیبہ  بنت جحش انکانکاح عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے ساتھ  ہواتھا ان سے کوئ اولاد نہیں ہوئ 

(3)حمنہ بنت جحش ان نکاح مصعب بن عمیر عبدری رضی اللہ عنہ سے ہواتھا،غزوہ احدمیں ان کی شہادت کےبعد 

طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ   سے شادی ہوئ حضرت طلحہ سے دولڑکے ہوئے  محمد اورعمران 

سن وفات کا ذکر مبہم ملتاہے 

(مرتب)انواررسالت وغیرہ میں بھی کچھ تفصیل ہے

 حاشیہ 4

حضرت زید کےوالدکانام حارثہ تھا 

آپ کاتعلق ملک یمن میں قبیلہ کلب کے قُضاعہ سے تھا 

والدہ کانام سُعدی بنت ثعلبہ ہے 

جن کاتعلق قبیلہ طَے کی شاخ بنی مَعن سے تھا

    زیداپنی ماں کےساتھ  نانہال جاریےتھے کہ راستے میں ڈاکوؤں نے حملہ کیا اورقافلہ والوں کوتہی دست کردیا 

اورکئ لوگوں کو قیدی بنالیاجس میں زید بھی تھے اس طرح غلام بناکر بکتے بکتے   

مکہ کےمشہوربازار عکاظ میں لائےگئے  

جہاں سے حضرت خدیجہ کےبھتیجے حُكَيم بن حِزام نے چارسودرہم میں خرید کر اپنی پھوپھی کےحوالے کردیا

گھر والے خصوصا باپ زید کے فراق میں روتارہتامفتی سعیدصاحب رحمة اللہ علیہ محدث دارالعلوم دیوبند کی تحقیق کےمطابق 

باپ نے   بہت تلاش کیا لیکن اپنی زندگی میں زیدکو نہیں پاسکا 

مرنے سے قبل اپنے بڑے بیٹےاوربھائ کوڈھونڈنے کی وصیت کیا (علمی خطبات)

لیکن بعض دیگر کتابوں میں اس کےبرعکس ہے 

کہ بنی قضاعہ کے کچھ لوگ حج کےلئےمکہ  آئے تھے جو زیدکوپہنچان لئے واپس جاکر گھر والوں کوبتایا 

فورا باپ چچا اوربھائ پیسہ وغیرہ لےکر مکہ روانہ ہوگئے 

پوچھتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوری داستان بتائ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اختیاردےدیاکہ تم لوگ بات کرلو اگر وہ تمھارےساتھ جانے کوتیارہے تولےجاؤمجھے کوئ مال وال نہیں چاہئے 

وہ لوگ بہت خوش ہوئے 

بیٹے زید سے بات کئے مگر زید نے جانے سے انکار کردیا 

کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق،احسان اورحسن سلوک سے بہت متاثرتھے 

گھروالوں نےملامت کیاکہ تم آزادی پر غلامی پرترجیح دیتےہو 

مگر زید تیار نہ ہوئے 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب زید کی باتیں سنی تو بہت خوش ہوئے اورزیدکوآزادکردیا ان کاہاتھ پکڑ   

 کرحرم کعبہ میں لے گئے اورمحمع میں اعلان کیاکہ 

لوگو!گواہ رہو آج سے زید میرابیٹاہے

یہ دیکھ کر زید کے باپ اورچچاوغیرہ بہت خوش ہوئے اور واپس چلےگئے 

یہ سب باتیں  آپ کو نبوت ملنے سے پہلے کی ہیں 

جب محمدعربی کو نبوت سے سرفرازکیاگیا تو 

حضرت زید نے اسلام قبول کرنے میں دیر نہیں کی  

بلکہ آپ چوتھے نمبر کے مسلمان ہیں

صرف زیدہی واحدصحابی ہیں جن کانام قرآن میں آیاہے 

آپ تیراندازی میں بڑی مہارت رکھتےتھے 

طبقات ابن سعدکےمطابق آپ کو نومرتبہ اسلامی فوج کاسپہ سالار بنایاگیا 

آپ نے متعدد شادیاں کی تھیں 

اولادمیں دولڑکے اورایک لڑکی ہوئ لیکن سوائے اسامہ کے سب بچپن میں ہی فوت ہوگئے تھے 

8ہجری میں غزوہ موتہ میں حضرت زید شہیدہوئے 

اصابہ کےمطالق 54یا55برس کی عمر پائ 

۔۔۔ حاشیہ 5

ام ایمن کا اصل نام برکت تھا 

لیکن کنیت سے مشہور ہوئیں 

برکة بنت ثعلبہ بن عمرودراصل حبشہ (یمن ) کی رہنےوالی تھیں 

اوررسول اللہ کےوالد عبداللہ کی باندی تھیں والد عبداللہ کی وفات کےبعد 

ام ایمن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں آگئیں 

"اصابہ" میں لکھاہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انھوں نے ہی پرورش کی

حضرت خدیجہ سے شادی کےدن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں آزادکردیا

ام ایمن کاپہلانکاح عبیدبن زیدخزرجی سے ہوا

ان سے ایمن پیدا ہوئے 

اسلام لائے اورشہادت پائ

 انھیں  کےنام پر آپ کی کنیت ام ایمن پڑی

 شوہرکی وفات کےبعد زیدبن حارثہ سے شادی ہوگئ  

جن سے ایک لڑکا 

اسامہ بن زید پیداہوئے

ام ایمن شروع ہی میں مسلمان ہوگئیں تھیں 

بڑی بہادر اورپرہیزگارتھیں 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی تعریف فرمائے بہت ادب کرتے 

ایک مرتبہ فرمایا: جو کوئی جنتی عورت سے شادی کرنا چاہے تو وہ ایمن سے شادی کرلے (ابن سعد)

نیزآپ فرماتے ام ایمن میری ماں ہیں 

مشہورقول کےمطابق 

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کےدورخلافت میں انتقال ہوا

بقیع میں مدفون ہوئیں  حاشیہ 6

مہر میں دس دینار سرخ(پونےچارتولہ سونا)ساٹھ درھم (تقریباپونےسولہ تولہ  چاندی)  ایک بار برداری کا جانور،  پورا زنانہ جوڑا، پچاس مُدآٹا(تقریباتینتالیس سیر) 

اوردس مد(تقریباآٹھ سیر تیس ماشہ )کھجورتھا

جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے ادا کیا

(معارف القرآن ج7)

 حاشیہ 7

گھر میں داخل ہونے کے بعد آپ نے حضرت زینب سے دریافت کیا تمہارا نام کیا ہے ؟انہوں نے کہا! "برہ "آپ نے اس  نام کو بدل دیا اور زینب نام تجویز فرمایا

(استیعاب،سیرة مصطفی ج3)

حاشیہ نمبر8

اس نکاح پر منافقین  اور بد خواہوں نے بڑا واویلا مچایا کہ محمد نے اپنے منہ بولے بیٹے کی بیوی سے خود نکاح کر لیا ،رسم کےمطابق منھ بولابیٹاحقیقی بیٹاتصورکیاجاتاتھا 

تفصیل گزرچکی ہے

اس نکاح کو بعد میں مستشرقین اورحاسدین نے دوسرارنگ دےدیا

ان پر تعجب نہیں لیکن افسوس ان اسلامی اسکالروں اورروشن خیال مسلمانوں پرضرور ہے کہ وہ مستشرقین کےپروپیگنڈےانکی تحقیقات  اورمن گھڑت واقعات سے متاثر ہوگئے ،طوالت سے بچنےکےلئے 

میں صرف ایک بات نقل کرتاہوں

ابن زید کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید کی شادی  اپنی پھوپھی کی لڑکی زینب بنت جحش سے کردی ایک دن رسول اللہ زید کو تلاش کرتے ہوئے ان(زینب ) کے گھر آئے گھر کے دروازے پر پردہ پڑا ہوا تھا ہواسے پردہ اٹھ گیا اور زینب سامنے آگئیں جب کہ وہ اپنے کمرے میں کم کپڑا پہنے ہوئے تھیں تو ان کی خوبصورتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں بیٹھ گئی اور جب ایسا ہو گیا تو زید  زینب کو ناپسند کرنے لگے پھر  زید نے طلاق دے دی (تفسیرابن جریر)بحوالہ سیرت امہات المؤمنین)

لیکن اس روایت کی اسنادی حیثیت مجروح  ہے

 بعض لوگوں نے توآیت قرآن "وتخفی فی نفسک "سے مراد یہ لیاہےکہ رسول کے دل میں زینب کی محبت چھپی ہوئ تھی  

(العیاذباللہ)

سوچئے !کیارسول خائن ہوتاہے ؟

کیا ایک نبی کی شان کےمطابق ہے؟

زینب نبی صلی اللہ علیہ وسلم 

کی پھوپھی زادبہن تھیں 

جانے کتنی بار آپ نےدیکھاہوگا 

جبکہ آیت حجاب زینب سے نکاح کےبعد نازل ہوئ ہے 

اس طرح کی باتیں رسول کی ذات اقدس کومجروح کرنے اورانکےمتبعین کے ایمان وعقائدکومتزلزل کرنے کےلئے کہی جاتی ہیں 

حاشیہ 9

پردہ کےاحکامات اوراسکے درجات سے متعلق 

معارف القرآن ج7 میں سورہ احزاب آیت نمبر 53 کےتحت  تفصیلی گفتگو ہے مراجعت فرمائیں

  حاشیہ ( 10)

امہات المؤمنین و دیگر سیرت کی کتابوں میں تفصیل ہے

mdanwardaudi@gmail.com

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے